شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید:

رمضان عبادت، روزہ اور جشن نزول قرآن کا موسم ہے

رمضان عبادت، روزہ اور جشن نزول قرآن کا موسم ہے

خطیب اہل سنت زاہدان نے یکم فروری دوہزار بائیس کے خطبہ جمعہ میں رمضان المبارک کی آمد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ’موسم عبادت، روزہ اور نزول قرآن‘ سے پوری طرح فائدہ اٹھانے پر زور دیا۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے اپنے بیان کا آغاز سورت البقرہ کی آیت 183 سے کیا۔
انہوں نے کہا: رمضان المبارک عبادت، روزہ اور جشن نزولِ قرآن کا موسم ہے۔ یہ اللہ کا خاص فضل و کرم ہے کہ ہر سال انسان کی اصلاح کے لیے ایسے پرخیروبرکت مہینہ لاتاہے۔ لہذا ہمت کرکے اس مہینہ کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں۔ بلاضرورت سفر پر نہ جائیں۔ درس قرآن، ختم قرآن اور تراویح کی نمازوں میں شرکت کریں۔ اپنے اوقات کو تلاوت قرآن سے معطر کریں اور اس مہینے کی برکتوں سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کے لیے مناسب منصوبہ بندی کریں۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: رمضان میں کم کھانا، کم بولنا اور کم سونے کی مشق کریں؛ اس مہینے میں گناہوں اور بیہودہ باتوں سے پرہیز کریں۔غیرضروری گفتگو کے بجائے ذکر، درود شریف اور استغفار میں لگ جائیں۔ رمضان میں خاموشی اور اپنی اور پوری امت کی نجات کے لیے سوچنے میں گزاریں جیسا کہ نبی کریم ﷺ کی عادت تھی۔
صدر و شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا: رمضان کو عبادت میں گزاریں؛ نماز تراویح میں شرکت کریں اور تہجد کا بھی اہتمام کریں۔ رمضان کے دنوں کو سونے میں ضایع نہ کریں، ضرورت کی حد تک آرام کریں اور پھر اپنے کاموں میں لگ جائیں۔ کسی بھی حالت میں اللہ کی یاد سے غافل نہ رہیں۔
انہوں نے کہا: خیال رکھیں تمہارے روزے کو کوئی نقصان نہ پہنچے؛ اپنی آنکھوں اور زبان کو گناہ سے حفاظت کریں۔ گناہ چھوڑے بغیر روزہ کا ثواب برباد ہوتاہے۔ روزہ جب ٹھیک انداز میں رکھاجائے، تب روزہ موثر ہوگا اور ہمارے اندر تبدیلی آجاتی ہے۔
خطیب زاہدان نے کہا: کوشش کریں رمضان المبارک ہی کے مہینے میں اپنی زکات ادا کریں، اس مہینے میں ہر فرض کی ادائیگی کا ثواب ستر گنا بڑھ جائے گا۔ نوافل اور صدقات ادا کرنے پر فرض کا ثواب مل جائے گا۔ لہذا اس مہینے کی خیرات و برکات سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں۔
مولانا عبدالحمید نے رمضان میں بطورِ خاص غریبوں اور محتاجوں سے تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا: رمضان میں مساجد میں افطاری کے دسترخوان لگائیں۔ حدیث کے مطابق، کسی روزہ رکھنے والے کو افطاری دینے پر وہی ثواب جو روزہ دار کو ملتاہے، افطاری دینے والے کو بھی وہی ثواب ملتاہے۔
انہوں نے مزید کہا: دینی مدارس جو عوامی چندوں پر گزارہ کرتے ہیں، ان کے ساتھ بھی تعاون کریں۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ اہل مدارس زکات اور خیرات لینے تاجروں اورامیروں کے پاس جانے پر مجبور ہوجائیں۔ یہ حضرات خود مدارس تشریف لے جائیں اور اپنی زکات ادا کریں۔ رمضان میں مزید سخاوت دکھانی چاہیے۔ آپﷺ کی سخاوت رمضان میں کئی گنا بڑھ جاتی تھی جیسا کہ حدیث میں آیاہے۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے تراویح پڑھانے والے حافظانِ قرآن کو نصیحت کرتے ہوئے کہا: حافظانِ قرآن تراویح میں قرآن پاک ایسے انداز میں پڑھیں کہ مقتدیوں کو سمجھ آجائے وہ کیا پڑھتے ہیں۔ نیز تعدیل ارکان کا خیال رکھیں۔ دو سجدوں اور رکوع کے بعد ٹھہریں پھر سجدہ جائیں تاکہ مقتدی اذکار پڑھ سکیں اور بوڑھے اور کمزور لوگ امام کا ساتھ دے سکیں۔
انہوں نے نمازیوں کو یاددہانی کرائی اپنے پیش اماموں اور مساجد کے خادموں کا خیال رکھیں۔بہت سارے مساجد کے ائمہ بغیر تنخواہ کی نماز پڑھاتے ہیں اور دوسروں کو تنخواہ کم ملتی ہے وہ بھی وقت پر نہیں۔

ذخیرہ اندوزی شرعی لحاظ سے نادرست ہے
مولانا عبدالحمید نے اپنے بیان کے ایک حصے میں بعض موقع پرستوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا: رپورٹس مل رہی ہیں کہ بعض تاجر لوگوں کی ضروری اشیائے خوردونوش کی ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں اور قیمت بڑھاکر پیش مارکیٹ میں سامان سپلائی کرتے ہیں۔ یاد رکھنے کی بات ہے کہ ایسا کرنا شرعی لحاظ سے منع ہے اور احادیث میں ذخیرہ اندوزوں کے بارے میں بہت سخت الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا: کس قدر افسوسناک بات ہے کہ رمضان المبارک کے مہینے میں لوگ اپنی خوراک اور کھانے کی چیزوں کو ترسیں۔ روزی اللہ کے ہاتھ میں ہے اور ہمیں چاہیے اپنے آپ کو ان کے سپرد کریں۔

پالیسی ساز ادارے اللہ اور اس کے بندوں کی رضامندی کو مدنظر رکھیں
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں یکم فروری کو ’یوم اسلامی جمہوریہ‘ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: امید کرتے ہیں حکام اور پالیسی ساز ادارے اپنی پالیسیوں اور رویوں میں نظرثانی کریں۔ پالیسیوں کو اس طرح ترتیب دینی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ اور عوام کی رضامندی کو مدنظر رکھ کر فیصلہ سازی کرنی چاہیے تاکہ ایرانی قوم کے مفادات کو یقینی بنایاجاسکے۔

انہوں نے اپنے خطاب کے آخر میں ڈاکٹر حبیب اللہ ملک، صوبہ سیستان بلوچستان کے ایک ممتاز فارمیسی ڈاکٹر اور شعبہ صحت کے سابق ڈائریکٹر کے لندن میں انتقال پرملال پر افسوس اور رنج و غم کا اظہار کیا اور مرحوم کی مکمل مغفرت اور پس ماندگان کے لیے اجرو صبر کے لیے دعا کی۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں