صدرعارف علوی نے وزیراعظم عمران کے مشورے پر قومی اسمبلی تحلیل کردی

صدرعارف علوی نے وزیراعظم عمران کے مشورے پر قومی اسمبلی تحلیل کردی

پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے اتوار کے روز آئین کے آرٹیکل 58 کے تحت وزیر اعظم عمران خان کے مشورے پر قومی اسمبلی تحلیل کردی ہے۔
ایوان صدر کےسیکرٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ’’صدر پاکستان ڈاکٹرعارف علوی نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 48(1) کے ساتھ پڑھے گئے آرٹیکل 58 (1) کے تحت قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے وزیر اعظم کے مشورے کی منظوری دے دی ہے‘‘۔
اس سے قبل آج وزیراعظم عمران نے قوم سے خطاب میں کہا کہ انھوں نے صدر کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ’’اسمبلیاں تحلیل کریں‘‘۔
آرٹیکل 58 کے مطابق،’’ اگروزیراعظم نے مشورہ دیا تو صدر قومی اسمبلی کو تحلیل کر دے گا۔اس پر اگر قومی اسمبلی تحلیل نہیں کی جاتی، تووزیراعظم کے مشورے کے اڑتالیس گھنٹے کی مدت ختم ہونے پرازخود تحلیل ہو جائے گی‘‘۔
وزیر اعظم نے اس اعلان سے قبل قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو مسترد کردیا تھا اور اسے آئین کے آرٹیکل 5 کے منافی قرار دیا تھا۔اس میں کہا گیا ہے کہ ریاست سے وفاداری ہر شہری کا بنیادی فرض ہے۔
حکومت کا دعویٰ ہے کہ وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک ’’غیرملکی مالی اعانت سے چلنے والی سازش‘‘کا حصہ تھی جس میں پاکستان کے سفیر کے ذریعے کسی غیرملک سے موصول ہونے والے ’خطرے کے خط‘کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران کو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
آج اپنے خطاب میں وزیر اعظم عمران نے تحریک عدم اعتماد خارج ہونے پر قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی اسپیکرنے’’حکومت کو ہٹانے کے لیے غیرملکی سازش کومسترد کردیا ہے‘‘۔
وزیراعظم نے کہا کہ انھیں بہت سے لوگوں کے پیغامات موصول ہو رہے ہیں جو پریشان ہیں کیونکہ قوم کے سامنے ’’غداری‘‘ کی جارہی ہے۔میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں،خدا پاکستان پر نظر رکھے ہوئے ہے‘‘۔
انھوں نے کہا کہ انھوں نے صدر کواسمبلیوں کو تحلیل کرنے کے مشورے کاخط لکھا ہے۔اب جمہوریت پسندوں کو عوام کے پاس جانا چاہیے اور انتخابات ہونے چاہییں تاکہ عوام فیصلہ کرسکیں کہ وہ اقتدار میں کس کو دیکھناچاہتے ہیں۔انتخابات کی تیاری کریں۔کرپٹ قوتیں فیصلہ یہ نہیں کریں گی کہ ملک کا مستقبل کیا ہوگا۔ انھوں نے مزید کہا کہ جب اسمبلیاں تحلیل ہوجائیں گی تو آیندہ انتخابات اور نگران حکومت کی تشکیل کا طریق کار شروع ہو جائے گا۔

ان کے خطاب کے بعد وزیراطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ وزیراعظم نے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا مشورہ آئین کے آرٹیکل 58 کے تحت صدر ڈاکٹر عارف علوی کو بھیجا ہے۔
ایک اورٹویٹ میں انھوں نے کہا کہ کابینہ تحلیل کر دی گئی ہے جبکہ وزیراعظم عمران آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔یہ دفعہ پارلیمانی انتخابات اور ضمنی انتخابات سے متعلق ہے۔آرٹیکل کے مطابق این اے کی تحلیل کے بعد صدر وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف کی مشاورت سے نگران وزیر اعظم مقرر کریں گے۔
اس میں مزید کہا گیا ہے:’’جب قومی اسمبلی یا صوبائی اسمبلی تحلیل ہو جاتی ہے تو اس کے نوّے دن کی مدت کے اندر اسمبلی کے عام انتخابات کرائے جائیں گے اور انتخابات کے حتمی نتائج کا اعلان پولنگ کے چودہ دن بعد نہیں کیا جائے گا‘‘۔
دریں اثنا وزیرمملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے بھی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ 90 دن میں نئے انتخابات ہوں گے۔
واضح رہے کہ اپوزیشن جماعتوں نے اچانک اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد پیش کردی تھی۔اس کے بعد قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکرقاسم سوری نے اجلاس کی صدارت کی اور اپنی رولنگ میں یہ کہا کہ یہ تحریک 8 مارچ کو پیش کی گئی تھی اور اسے قانون اور آئین کے مطابق ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ کسی بھی غیر ملکی طاقت کو سازش کے ذریعے منتخب حکومت کو گرانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔انھوں نے اس تحریک کو مسترد کرتے ہوئے فیصلہ دیا کہ یہ قانون، آئین اور قواعد کے منافی اور’’متضاد‘‘ ہے۔
انھوں نے پھر اجلاس کو ختم کرنے کا اعلان کردیا لیکن حزب اختلاف کے ارکان ایوان سے باہر نہیں گئے اور انھوں نے کارروائی جاری رکھی۔انھوں نے سابق اسپیکر سردار ایازصادق کو قومی اسمبلی کا نیاسربراہ منتخب کرلیا ہے لیکن ان کے انتخاب اور اس سے پہلے قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے کی وزیراعظم عمران خان کی سفارش کی کیاآئینی اور قانونی حیثیت ہے،اس بارے میں عدالتِ عظمیٰ سے رجوع کیا گیا ہے اور وہی کوئی فیصلہ کرے گی۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں