مولانا عبدالحمید نماز جمعہ سے پہلے:

تاریخ سب قوموں کے لیے بہترین سبق ہے

تاریخ سب قوموں کے لیے بہترین سبق ہے

خطیب اہل سنت زاہدان نے تاریخ کو موجودہ اور آئندہ نسلوں کے لیے بہترین سبق اور عبرت کا ذریعہ یاد کرتے ہوئے کہا: مسلمانوں کی قوت کی انتہا اس وقت تھی جب وہ اللہ کی اطاعت کرتے تھے اور گناہوں سے پرہیز کیا کرتے تھے۔
مولانا عبدالحمید نے سورہ آل عمران کی آیات 135 تا 137 کی تلاوت سے اپنے خطاب کا آغاز کرتے ہوئے کہا: اللہ رب العزت نے دنیا کو انسانوں کے لیے جائے عبرت قرار دیا ہے۔ موجودہ اور آئندہ نسلوں کے لیے تاریخ بہترین سبق ہے۔ گزشتہ اقوام کے حالات اور تاریخ کو پڑھ کر انسانی تاریخ کے فراز و نشیب پر توجہ کرنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: تاریخ نے واضح کیا ہے قوموں کے عروج وزوال کے اسباب و عوامل کیا ہیں۔ قرآن تاریخ کی کتاب نہیں ہے، لیکن اس میں مختلف قوموں کے حالات بیان ہوچکے ہیں تاکہ انسان عبرت پکڑے اور سبق حاصل کرے۔ ان کی غلطیوں کو نہ دہرائے اور اپنی نجات کی فکر کرے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: افسوس کی بات ہے کہ آج کا انسان گزشتہ اقوام کے حالات سے سبق نہیں لیتاہے اور اس کی توجہ سابقہ اقوام کے حالات پر گہری نہیں ہے۔ کس قدر پرزور اقوام اپنی خواہشات کی پیروی کی وجہ سے ہلاک ہوئیں اور شرک، کفر، تکبر اور غرور نے انہیں نعمتوں سے محروم کردیا۔

مسلمانوں کی قوت کا راز اللہ کی اطاعت اور گناہوں سے پرہیز میں ہے
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے نبی کریم ﷺ اور صحابہ رضی اللہ عنہم کے دور کو مسلمانوں کی عزت کی انتہا کا دور یاد کرتے ہوئے کہا: نبی کریم ﷺ اور صحابہؓ کے عہد میں ان کی قوت اپنی انتہا کو پہنچی۔ اس دور میں مسلمانوں کو اسلام اور اللہ جل جلالہ اور نبی کریمﷺ کی اطاعت پر فخر تھا۔ وہ دل و جان سے اللہ کی عبادت و بندگی کیا کرتے تھے۔
انہوں نے مزید کہا: اگر مسلمان عزت اور قوت چاہتے ہیں، انہیں چاہیے کہ اللہ کی اطاعت و فرمانبرداری کریں، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا اہتمام کریں، گناہوں سے بچیں، سستی اور کاہل نمازی اور مختلف قسم کے گناہوں سے گریز کریں۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: جب سے مسلمان ایمان کی کمزوری کا شکار ہوئے، اپنی خواہشات کے پیچھے لگ گئے اور مختلف قسم کے گناہوں کا ارتکاب ان میں عام ہوا، وہ اپنے سابقہ سب اعزازات سے محروم ہوگئے۔ دشمن ان کے خلاف نکل پڑے اور انہیں تباہ کرکے گئے۔
انہوں نے مزید کہا: دشمنوں کے حملوں کے نتیجے میں بعض ملکوں میں مساجد کو مسمار کیا گیا یا انہیں چرچ اور دیگر مذاہب کی عبادتگاہیں بنایا گیا۔ صلیبی جنگوں کا آغاز ہوا۔ دشمن غالب ہوا اور مسلمان مغلوب ہوئے۔ مسلمان مختلف چھوٹے اور کمزور ملکوں میں بٹ چکے ہیں اور ہر سپرپاور بآسانی ان پر قابض ہوسکتاہے۔یہ سب ہمارے اعمال کے نتائج ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے بڑے اور طاقتور ملکوں کی چھوٹے ملکوں پر یلغار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: بہت سارے سپرپاور اپنی عسکری قوت پر فخر کرتے ہیں جن کے پاس فوجی طاقت اور ایٹمی قوت ہے۔ یہ ممالک اگرچہ اپنے گمان میں ٹیکنالوجی کے لحاظ سے ترقی کرچکے ہیں اور ان کے پاس دولت اور پیسہ ہے، لیکن اخلاقی لحاظ سے یہ زوال کا شکار ہوچکے ہیں۔ یہ کونسا اخلاق ہے کہ طاقتور ملک کمزور ملکوں پر جب چاہے حملہ کرے اور اس پر اپنا قبضہ جمائے؟!
انہوں نے سوال اٹھایا: لوگ شام، عراق، افغانستان اور یمن میں بے گھر ہوئے ہیں اور اب یوکرین سمیت بعض دیگر ملکوں میں عوام کی یہی حالت ہے۔ یہ سپر پاورز کیوں کمزور لوگوں پر رحم نہیں کرتے ہیں؟ کمزور ملکوں کو کیوں اژدہا کی طرح نگل لیتے ہیں؟یہ انسان کی شکست اور اخلاقی کمزوری کی نشانی ہے۔ انسان بڑی محنت سے خوبصورت شہر تعمیر کرتے ہیں اور پھر اپنے ہی ہاتھوں اسے برباد کرتے ہیں۔
خطیب اہل سنت نے اپنے بیان کے آخر میں شعبان کے موقع سے زیادہ سے زیادہ اٹھانے اور رمضان کے لیے تیاری کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے حاضرین کو ترغیب دی درس قرآن کی کلاسوں میں شرکت کریں اور قرآن کی تفسیر سے فائدہ اٹھائیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں