پہلی بار ایک خاتون مصر کی اعلیٰ ترین عدالت کی جج تعینات

پہلی بار ایک خاتون مصر کی اعلیٰ ترین عدالت کی جج تعینات

مصری خاتون ردوا حلمی نے نئی تاریخ رقم کردی اور ان کا مصر کی اعلیٰ ترین عدالت اسٹیٹ کونسل کی پہلی خاتون جج کی حیثیت سے تقرر کردیا گیا ہے ۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ردوا حلمی مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی کی جانب سے کیے گئے ایک فیصلے کے نتیجے میں مصر کے اہم عدالتی اداروں میں سے ایک اسٹیٹ کونسل میں گزشتہ سال عہدہ پانے والی 98 خواتین میں سے ایک ہیں۔

قومی کونسل برائے خواتین (این سی ڈبلیو) کی سربراہ مایا مرسی نے کہا کہ 5 مارچ مصری خواتین کے لیے ایک نیا تاریخی دن بن گیا ہے۔
یہ اقدام 8 مارچ کو خواتین کے عالمی دن سے پہلے کیا گیا ہے۔

سب سے زیادہ آبادی والے عرب ملک مصر میں خواتین اپنے حقوق کے حصول کے لیے برسوں سے ایک مشکل جنگ لڑ رہی ہیں اور مصر میں سینکڑوں خواتین وکلا کی موجودگی کے باوجود ایک خاتون وکیل کو جج بننے میں کئی دہائیاں لگ گئیں۔

طہانی الجبالی پہلی خاتون تھیں جن کا 2003 میں مصر کی سپریم آئینی عدالت میں تقرر کیا گیا تھا، طہانی الجبالی 2012 میں اس وقت کے صدر محمد مرسی کی جانب سے ہٹائے جانے سے قبل ایک دہائی تک اس عہدے پر فائز رہیں۔
اگرچہ مصر میں کوئی ایسا قانون نہیں ہے جو خواتین کو جج بننے سے روکے تاہم قدامت پسند ملک میں عدلیہ میں روایتی طور پر مرددوں کی اکثربت رہی ہے۔

ریاستی کونسل 1946 میں ایک آزاد ادارے کے طور پر قائم کی گئی تھی جو بنیادی طور پر انتظامی تنازعات اور تادیبی معاملات میں فیصلہ کرتی ہے۔

19ویں صدی میں ایک جدید ریاست کے طور پر مصر کے قیام کے بعد سے خواتین کو معاشرے میں سماجی طور پر پسماندہ رکھا گیا ہے۔

خواتین کو 1956 میں ووٹ ڈالنے اور عوامی عہدے کے لیے انتخاب لڑنے کا حق ملا لیکن ان کے ذاتی حقوق کو غصب اور سلب کیا جاتا رہا۔
زیادہ تر خواتین کو اپنے بچوں یا ان کی ذاتی زندگی پر کوئی اختیار نہیں، اس طرح کی ذمہ داری اکثر مرد سرپرستوں کو سونپی جاتی ہے۔

خواتین اس وقت کابینہ کے تقریباً ایک چوتھائی عہدوں اور 569 رکنی پارلیمنٹ میں تقریباً 168 نشستوں پر فائز ہیں۔

مئی 2021 میں قاہرہ میں موجود یونیورسٹی الازہر کے مفتی اعظم نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے خواتین کے حقوق کے بارے میں بات کی تھی۔

الازہر یونیورسٹی کے امام شیخ احمد الطیب نے خواتین کے حقوق سے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ کوئی بھی مذہبی حکم خواتین کو اعلیٰ عہدوں پر فائز، تنہا سفر یا وراثت کے حقوق میں مساوی حصہ لینے سے نہیں روکتا۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں