پاکستان کی خصوصی اجازت، ‘بھارتی امداد’ طورخم کے راستے آج افغانستان پہنچے گی

پاکستان کی خصوصی اجازت، ‘بھارتی امداد’ طورخم کے راستے آج افغانستان پہنچے گی

افغانستان کے لیے اٹاری ۔ واہگہ بارڈر سے روانہ ہونے والے بھارتی امداد سے بھرے ٹرکس پاکستان کی جانب سے خصوصی اجازت ملنے کے بعد طورخم کے راستے آج واپس افغانستان پہنچ رہے ہیں۔
پاکستان نے انسانی امداد کے لیے 50 ہزار میٹرک ٹن بھارتی گندم اور جان بچانے والی ادویات کی افغانستان کو فراہمی کے لیے اپنی سرزمین سے گزرنے کی غیر معمولی اجازت دینے پر اتفاق کیا تھا۔
اس غیر معمولی اجازت کے تحت بھارتی امداد اٹاری ۔ واہگہ بارڈر سے طورخم تک آمد و رفت کے لیے پاکستان کی سرزمین استعمال کی جاسکتی ہے۔
پاکستان، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فراہم کی جانے والی امداد کی ترسیل کو آسان بنانے کے لیے تمام فریقین کے ساتھ مسلسل رابطہ برقرار رکھے ہوئے ہے۔
طورخم کے راستے پاکستان میں داخل ہونے والے 41 افغان ٹرکس پر مشتمل پہلی کھیپ اٹاری ۔ واہگہ سے بھارتی گندم لوڈ کرنے کے بعد آج واپس افغانستان پہنچ رہی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان نے گزشتہ سال دسمبر میں بھارتی انسانی امداد کو افغانستان پہنچانے کے لیے افغان ٹرکوں کے استعمال کی اجازت دے دی تھی۔
ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا تھا کہ حکومت نے واہگہ بارڈر سے طورخم تک آمدورفت کے لیے افغان ٹرکوں کے استعمال کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ اس فیصلے کے حوالے سے وزارت خارجہ نے بھارتی سفیر کو آگاہ کر دیا ہے۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا تھا جب افغانستان میں یورپی یونین کے سفیر ٹامس نکلسن نے اسلام آباد اور دہلی دونوں پر زور دیا تھا کہ وہ افغانستان میں بھارتی امداد کی منتقلی سے متعلق مسائل کو حل کریں۔
دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ واہگہ سے طورخم تک آمدورفت کی اجازت ہے۔
یو این ڈی پی نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ افغانستان کو تاریخ کے بدترین انسانی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جہاں تقریباً 2 لاکھ 30 ہزار افراد کو بھوک کا سامنا ہوگا اور لاکھوں غربت میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔
پاکستان نے جنگ زدہ ملک کے لیے بھارتی امداد کو اپنی سرزمین سے گزرنے کی اجازت دی تھی جسے ’انسانی مقاصد کے لیے غیر معمولی بنیاد‘ قرار دیا گیا تھا۔
بھارت نے افغانستان کے شہریوں کے لیے انسانی امداد کے طور پر 50 ہزار میٹرک ٹن گندم اور جان بچانے والی ادویات فراہم کرنے کی پیشکش کی تھی۔
تاہم، پاکستان اور بھارت کے درمیان امداد کی ترسیل کے لیے کیے گئے مذاکرات کے دوران مسائل پیدا ہوئے تھے، بھارت چاہتا تھا کہ اس کے اپنے ٹرک امدادی سامان افغان سرحد تک لے کر جائیں لیکن یہ اقدام پاکستان کو قبول نہیں تھا۔
علاوہ ازیں مذاکرات کے دوران امداد اقوام متحدہ کے اداروں کے حوالے کرنے کی تجویز پر بھی غور کیا گیا تھا۔
عاصم افتخار نے کہا تھا کہ پاکستان کا فیصلہ ’انسانی امداد کی سہولت کے لیے حکومت پاکستان کے عزم اور سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے’۔
نئی دہلی پر زور دیا گیا تھا کہ وہ افغانستان کو انسانی امداد کی فراہمی کے لیے ’جلد‘ ضروری اقدامات اٹھائے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں