شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید:

انقلاب اور نظام حکومت کی بقا انصاف کی فراہمی اور عوام کی رضامندی میں ہے

انقلاب اور نظام حکومت کی بقا انصاف کی فراہمی اور عوام کی رضامندی میں ہے

ایران کی ممتاز دینی شخصیت نے گیارہ فروری دوہزار بائیس کو اسلامی انقلاب کی سالگرہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس انقلاب کو عوامی قوت کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے اس انقلاب اور نظام کی بقا کے لیے عوام کی رضامندی حاصل کرنے اور عدل و انصاف کی فراہمی کو ضروری قرار دیا۔
مولانا عبدالحمید نے زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ایران میں انقلاب کسی فوجی بغاوت یا عسکری حملے کے نتیجے میں پیش نہیں آیا، بلکہ یہ عوام ہی کی قوت تھی جس نے انقلاب کو کامیاب کرایا اور اس کی بقا بھی ان ہی عوام کو ساتھ رکھنے میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا: اگر حکام ملک میں عدل و انصاف کا بول بالا کریں اور عوام کو خدمت کرکے انہیں راضی رکھیں، اس نظام کی بقا ممکن ہوگی۔ کسی بھی نظام کو محض زورِ بازو اور طاقت کی بنیاد پر قائم نہیں رکھا جاسکتاہے؛ اگرچہ یہ ہر ملک کا حق ہے کہ اپنے دفاع کے لیے اسلحہ رکھے۔ لیکن اندرونی حمایت کے لیے انصاف اور خدمت کی ضرورت ہے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: نظام کے سربراہان جو پالیسی بناتے ہیں، انہیں چاہیے عوام کے مسائل کو مدنظر رکھیں۔ انہیں دیکھنا چاہیے کہ عوام کس حد تک ان کے ساتھ ہیں اور انہیں ساتھ رکھنے کے لیے کیا تدبیریں اپنانا چاہییں۔ ایران میں مختلف قومیتوں اور مسالک کے پیروکار رہتے ہیں؛ سب کو اس نظام کی چھتری تلے ان کے جائز حقوق ملنے چاہیے۔
انہوں نے کہا: نبی کریم ﷺ رحمت للعالمین تھے اور ہمیشہ اس بات کا خاص خیال رکھتے کہ کسی بھی غیرمسلم کے حق میں کوئی ظلم نہ ہو۔ آپ ﷺ سمیت خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں اس بات پر زور دیا کہ اسلامی حکومت میں کسی بھی غیرمسلم کے حق میں ظلم نہیں ہونا چاہیے۔ کسی بھی دین اور قوم کی عبادتگاہ کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے۔
مثال بیان کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: حضرت علیؓ کے دور میں ایک غیرمسلم یہودی خاتون کا کوئی مال چوری ہوگیا؛ آپؓ اس قدر غمزدہ اور غصہ ہوگئے کہ فرمایا اس حال سے ہم مرجائیں تو بہتر ہے۔ لہذا اہل بیتؓ کا طریقہ عدل و انصاف اور عوام کے مفادات کو لحاظ کرنے میں ہے۔

غیرت کے نام پر قتل؛ عدلیہ واضح قوانین بنائے
خطیب اہل سنت زاہدان نے ایران کے شہر اہواز میں غیرت کے نام پر ایک المناک حادثے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا: اہواز میں پیش آنے والے واقعے نے پوری دنیا میں کوریج پایا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس طرح کے سینکڑوں قتل ایران میں رونما ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا: میرے خیال میں غیرت کے نام پر ہونے والے قتل کے واقعات کی اصل وجہ یہ ہے کہ ہماری اطلاع کے مطابق غیرت سے متعلق جرائم کے لیے ملک میں کوئی واضح سزا اور قانون نہیں ہے۔ جب لوگوں سے کہا جاتاہے عدلیہ سے رجوع کریں، عوام شکوہ کرتے ہیں کہ عدلیہ حکام ان کی شکایات پر توجہ نہیں دیتے ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: جب عدلیہ ایسے مسائل کے بارے میں قانون بنائے اور قانونی کارروائی کرے، پھر لوگوں کی تشفی ہوجاتی ہے اور پھر والد، بھائی یا شوہر کو خود اقدام اٹھانے کی ضرورت نہیں پڑتی ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں