مولانا عبدالحمید:

ہم اپنے اور اپنے گھروالوں کو عذابِ الہی سے نجات دلانے کے ذمہ دار ہیں

ہم اپنے اور اپنے گھروالوں کو عذابِ الہی سے نجات دلانے کے ذمہ دار ہیں

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اٹھائیس جنوری دوہزار بائیس کے خطبہ جمعہ میں اولاد کی درست اور اسلامی تربیت اور تعلیم و فن سیکھنے میں ان کی ہر ممکن مدد پر زور دیتے ہوئے کہا: ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اپنے آپ کو اور اپنے گھروالوں کو جہنم کی آگ سے بچائیں۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے قرآنی آیت: «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَا يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ» [تحریم: 6] کی تلاوت سے اپنے خطاب کا آغاز کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالیٰ نے سورت التحریم میں سب مومنوں کو مخاطب کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ اپنے آپ کو اور اپنے گھروالوں کو اس عذاب سے بچائیں جو کافروں اور جرائم پیشہ افراد کے لیے تیار ہوچکاہے۔ لہذا ہم سب اپنی نجات کے ذمہ دار ہیں۔ اس حوالے سے ہرگز غفلت کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔
مولانا عبدالحمید نے زاہدان میں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے کہا: اولاد کو چاہیے احکامِ الہی پر عمل کرکے اللہ کی نافرمانی سے پرہیز کریں۔ خیال رکھیں تمہارے متعلقین میں سے کوئی نماز میں سستی اور کاہلی نہ کرے۔ ہم اولاد کی دنیا و آخرت کے بارے میں ذمہ دار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: مہذب اور ترقی یافتہ قومیں اپنے بچوں کو اپنا بہترین اثاثہ سمجھتے ہیں اور ان کی درست تربیت کے لیے سوچتے ہیں اور منصوبہ بندی کرتے ہیں۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: مسلمان پر اپنے بچوں اور اولاد کے حوالے سے دو اہم ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں؛ پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ ان کی ایمانی اور اسلامی تربیت کرکے انہیں قرآن، نماز، روزہ، احکام اور درست عقائد سکھائے۔ چھوٹے بچے جو آدابِ مسجد کا خیال رکھ سکتے ہیں انہیں بعض اوقات ساتھ لائے اور نماز و جماعت سے آشنا کرائے۔ دیگر آداب و احکام کو بھی سکھائے۔
انہوں نے اولاد کے بارے میں دوسری ذمہ داری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: بچوں کو وہ مسائل اور اصول بھی سیکھنا چاہیے جو انہیں دنیا میں ضرورت ہیں۔ عصری اور دینی علوم حاصل کرنا ضروری ہے۔
مولانا عبدالحمید نے اولاد کی تربیت کو کاروبار سے زیادہ اہم یاد کرتے ہوئے کہا: اپنی اولاد کی حمایت کریں تاکہ وہ علم اور مہارت حاصل کریں۔ اگر بچے انسانیت، آداب اور رشتہ داری کے اصول سیکھیں وہ اپنے والدین کے سب سے بڑے اثاثے بن جاتے ہیں۔ سب سے اچھا پیسہ وہ نہیں ہے جو کھانے پینے اور لباس و پوشاک کے لیے خرچ ہوتاہے، بہترین پیسہ وہی ہے جو اولاد کی تعلیم کے لیے خرچ ہوتاہے۔
ممتاز عالم دین نے کہا: اگر بچوں کو قابو نہ کریں اور انہیں اپنے حال پر چھوڑدیں، وہ نشئی، ان پڑھ اور مجرم بن کر معاشرے میں بدامنی پھیلاتے رہیں گے۔ جب والدین غفلت کا مظاہرہ کریں اور ان کی لاپرواہی کی وجہ سے بچے بداخلاق، بے دین اور ڈاکو بن جائیں، یہ اولاد کا قتل ہے۔ بدترین قتل یہی ہے کہ بچے اور بچیاں ماں باپ کی شفقت اور تربیت سے محروم رہیں اور اسی وجہ سے فساد اور برائیوں کا شکار ہوجائیں۔
انہوں نے کہا: اولاد کی تربیت کے حوالے سے والدین کی ذمہ داری بھاری ہے۔ نصیحت پر بس نہ کریں، اس کے ساتھ ساتھ ان کی اصلاح و تربیت کے لیے بھی کوشش کریں۔ حضرت نوح ؑ نے پوری زندگی اپنے فرزند کی تربیت کے لیے محنت کی۔ نصیحت کی صورت میں شاید قیامت کے دن ہم بری ہوجائیں اور قیامت کے دن جب ہماری اولاد ہمیں روک کر شکوہ کریں گی، ہم انہیں بتاسکتے ہیں کہ ہم نے تمہیں منع کیا۔

نوجوان کوئی فن سیکھیں، تعلیم مکمل کریں
مولانا عبدالحمید نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: عزیز نوجوان کوئی فن اور مہارت حاصل کریں؛ بجلی اور پائپ کا کام سیکھیں اور مختلف کمپنیوں میں کام کریں۔ مدارس، اسکولوں اور کالجوں کے طلبا جنہوں نے تعلیم ادھوری چھوڑی ہے، وہ واپس آئیں اور اپنی تعلیم مکمل کرکے علم کا راستہ اختیار کریں۔ کوئی تخصص حاصل کرکے اپنے ملک اور قوم کی خدمت کریں۔
بطورِ خاص کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلبا کو مخاطب کرتے ہوئے خطیب اہل سنت نے کہا: دشمنوں کے پروپگینڈے سے ہوشیار رہیں۔ اگر کوئی خلاف دین عمل کرتاہے، اس کا عمل ذاتی ہے اور اسے دین کے کھاتے میں نہ ڈالیں۔ دین وہی ہے جو قرآن و سنت میں ہے۔ دین ہماری دنیا و آخرت کی ضرورت ہے۔ لہذا دین کو مضبوطی سے پکڑیں۔
انہوں نے مسجدوں میں باجماعت نماز کی اداء کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا: وہ شخص جو مسجد کے قریب رہتاہے اور اذان کی آواز سنتاہے، اس کے لیے اجازت نہیں گھر میں نماز پڑھے۔ ایسی نماز شائد قبول بھی نہ ہو۔ آپﷺ اپنی وفات کی بیماری میں بھی مسجد میں نماز قائم فرماتے تھے۔ تقویٰ کا تقاضا یہی ہے کہ مسجد میں نماز ادا کی جائے۔
مولانا عبدالحمید نے نماز جمعہ کے بعد دعا کرتے ہوئے جامعہ دارالعلوم زاہدان کے سینئر استاذ مولانا خدارحم لکزائی رحمہ اللہ کے لیے دعا کی۔ انہوں نے مولانا خدارحم کو ایک فاضل اور خیرخواہ عالم دین یاد کیا جنہوں نے دینی اور عصری جامعات میں تعلیم حاصل کی۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں