ایک بندوق بردار شخص نے ٹیکساس کے علاقے کولی ول میں کانگریشن بیت اسرائیل میں عبادت کرنے والوں اور ربی کو یرغمال بنا کر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مقامی میڈیا کی رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ جب یہ معاملہ شروع ہوا اس وقت عبادت کرنے والے ‘شبت’ کی عبادت ختم کررہے تھے۔
تاہم حکام نے بندوق بردار شخص کے عافیہ صدیقی سے تعلق کی تصدیق کرنے سے انکار کر دیا۔
انہوں نے صرف اس بات کی تصدیق کی کہ ایک بندوق بردار شخص نے عبادت گاہ میں کچھ لوگ یرغمال بنائے ہوئے تھے اور ایف بی آئی کے اہلکار اس کے ساتھ بات چیت کر رہے تھے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ٹیکساس کی ایک یہودی عبادت گاہ میں ایس ڈبیو اے ٹی پولیس کی کارروائی جاری تھی جہاں مبینہ طور پر ایک شخص نے کئی لوگوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔
اے بی سی نیوز نے غیر متعینہ ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یرغمال بنانے والا شخص مسلح تھا اور اس نے نامعلوم مقامات پر بم رکھنے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔
اس معاملے پر بریفنگ دینے والے ایک امریکی عہدیدار کے حوالے سے نیوز چینل نے رپورٹ کیا کہ یہ شخص عافیہ صدیقی کا بھائی ہونے کا دعویٰ اور اپنی بہن کو جیل سے رہا کرنے کا مطالبہ کر رہا تھا۔
سابق سائنسدان عافیہ صدیقی کو سال 2010 میں نیویارک کی ایک عدالت نے افغانستان میں امریکی افسران کے قتل کی کوشش کے الزام میں 86 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
عبادت گاہ میں ‘شبت’ کی صبح کی عبادت فیس بک پر براہِ راست نشر کی جارہی تھی جس کے دوران ایک شخص کے زور سے بولنے کی آواز آئی تاہم عمارت کے اندر کا منظر نہیں دکھایا گیا۔
مذکورہ شخص کو یہ کہتے سنا گیا گیا کہ ‘میری بہن سے فون پر بات کراؤ، میں مرنے والا ہوں، ساتھ ہی یہ بھی سنا گیا کہ “امریکا کے ساتھ کچھ مسئلہ ہے’۔
براہِ راست نشریات کا یہ سلسلہ صبح 10 بجے شروع ہوا اور دوپہر 2 بجے سے کچھ پہلے نشریات بند ہو گئیں۔
کولی ول پولیس ڈپارٹمنٹ نے صبح 11:30 بجے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ وہ کانگریشن بیت اسرائیل کے پتے پر ایس ڈبلیو اے ٹی آپریشن کررہا ہے۔
دو گھنٹے بعد ایک اپڈیٹ میں بھی محکمہ کا کہنا تھا کہ معاملہ ‘جاری ہے’۔
آپ کی رائے