مولانا عبدالحمید:

اللہ تعالیٰ کی معرفت دین کی بڑی بنیادہے

اللہ تعالیٰ کی معرفت دین کی بڑی بنیادہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایرانی بلوچستان کے صدرمقام زاہدن میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی معرفت اور شناخت کو دین اسلام کی اہم اور بڑی بنیادوں میں یاد کرتے ہوئے ’اللہ تعالیٰ کی صفات اور مخلوقات میں تفکر‘ کو اس ذاتِ پاک کی معرفت کے حصول کے لیے تجویز و تاکید کی۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے سات جنوری دوہزار بائیس کے بیان میں کہا: اللہ تعالیٰ کی شناخت و معرفت اسلام میں بہت اہم ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ کی ذات کو نہیں سمجھ سکتے، چونکہ ہماری عقل اس حقیقت کے ادراک سے عاجز ہے۔ لیکن اس ذات پاک کو جہاں تک ہوسکے قرآن و سنت کی روشنی میں اس کی صفات کی مدد سے سمجھنے کی کوشش کریں۔
انہوں نے مزید کہا: اللہ تعالی نے اپنی ذات کو اپنی مخلوقات کے ذریعہ تعارف فرمایاہے۔ جس کرہ ارض پر ہم انسان رہتے ہیں اور اس میں جتنی بھی چیزیں ہیں، سب اللہ ہی کی مخلوق ہیں۔ اس زمین کے اندر اور باہر چیزیں جو ہم ان کو دیکھتے یا جانتے ہیں یا نہیں دیکھتے، سب کو اللہ ہی نے پیدا فرمایاہے۔ سورچ، چاند اور ستارے سب اس کی نشانیاں اور مخلوقات ہیں۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوقات اپنی نشانی قرار دی ہے اور جو کچھ کائنات میں ہیں، سب اسی کی نشانیاں ہیں۔ ساتھ ساتھ یہ سب انسان کے مفاد کے لیے ہیں۔ انسان کی اپنی خلقت بھی رب العالمین کی قدرت و عظمت کی واضح مثال ہے۔ اللہ تعالیٰ پانی کے ایک قطرے کو خون بناتاہے، پھر اس خون کو گوشت میں دل دیتاہے، پھر اس کی ہڈیاں اور دیگر اعضا و جوارح کو انسانی شکل دیتاہے۔ اللہ نے انسان کو بہترین شکل میں پیدا فرمایاہے۔ بشر آج تک ایک مکھی بنانے سے بھی عاجز ہے جس میں روح ڈال کر اسے زندہ کرے۔
انہوں نے مزید کہا: اللہ تعالیٰ کی صفات اتنی عظیم ہیں کہ عقل حیران رہ جاتی ہے؛ اللہ سمیع ہے اور بیک وقت پوری دنیا کی سب آوازوں کو سنتاہے۔ اگر ایک ہی لمحے میں پوری دنیا کے لوگوں کے دلوں میں مختلف خیالات اور نیتیں ہوں، اللہ ان سب کی نیتوں اور خیالات سے واقف ہوگا۔ اس کے کنٹرول پوری دنیا پر ہے۔
مولانا عبدالحمید نے اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ کی ایک مثال بیان کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ و شاملہ کے سامنے سب عاجز اور بے بس ہیں۔ چنانچہ ہم نے دیکھا کیسا اللہ رب العزت نے صاحبانِ اقتدار اور زر و زور کو ایک ایسے وائرس سے عاجز کردیا جو آنکھ سے بھی قابلِ دید نہیں ہے۔ یہ اللہ کی سنت ہے کہ جب انسان اس ذات پاک کو نہیں دیکھتے، تو اللہ تعالیٰ ان پر مشکلات کا بوجھ ڈال کر دباؤ ڈالتاہے تاکہ وہ اللہ ہی کی جانب متوجہ ہوجائیں۔ یہ انسان کی فطرت ہے کہ جب مشکلات سے دوچار ہوتاہے، اللہ کو یاد کرنے لگتاہے۔
انہوں نے مزید کہا: کس قدر افسوسناک ہے کہ بندے اپنے رب کی اتنی عظیم صفات کو نہیں دیکھ پاتے اور یہ گمان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں نہیں دیکھتاہے اور ان کے اعمال سے بے خبر ہے۔ حالانکہ اس کے لیے سب کچھ معلوم ہے۔

سب سے اہم صحابہ و اہل بیت کی سیرت سے پیروی ہے
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے بیان کے ایک حصے میں سرکاری طورپر حضرت فاطمہؓ کے یوم وفات منانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے یوم وفات کے بارے میں تاریخ نویسوں میں اختلاف پایاجاتاہے۔ بہرحال ان کی یاد ہمیشہ دلوں میں ماندگار ہے۔
فاطمہ بنت النبی ﷺ کے بعض فضائل و مناقب پر روشنی ڈالنے کے بعد خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: حضرت فاطمہؓ سمیت سب صحابہ و اہل بیت رضی اللہ عنہم اللہ تعالیٰ کے پاک، مقدس اور محبوب بندے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم ان کی اتباع کریں۔ ان بزرگوں کی سیرت کی پیروی ہمارے لیے باعثِ فخر ہے۔

اپنے خطاب کے آخر میں مولانا عبدالحمید نے قیامِ امن کی اہمیت واضح کرتے ہوئے بدامنی اور دہشت گردی کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا لوگوں کو قتل کرنا وہ بھی ٹرائل کے بغیر اور انہیں اپنے دفاع کا موقع دینے کے بغیر اسلامی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے حالیہ بارشوں پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اس نعمت پر اللہ کے شکر ادا کرنے پر زور دیا۔
ایران اور پاکستان کے ساحلی علاقوں میں سیلاب سے متاثرین کی ہر ممکن مدد پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا: ہمارے محسنین ٹرسٹ متاثرین کے امداد میں مصروف ہے۔ اس جیسے قابل اعتماد تنظیموں کو اپنے خیرات و عطیات پہنچائیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں