بھارتی فوج نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں گزشتہ ایک برس میں 210 کشمیریوں کو قتل کیا۔
کشمیر میڈیا سروس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بھارتی فوجیوں نے 65 کشمیریوں کو جعلی مقابلوں میں قتل کیا جبکہ وہ ان کی حراست میں تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ صرف دسمبر 2021 میں بھارتی فورسز نے 31 کشمیریوں کو قتل کیا، جس کے نتیجے میں ایک خاتون بیوہ اور دو بچے یتیم ہوگئے۔
بھارتی فورسز کی کارروائیوں کے حوالے سے کہا گیا کہ ‘فوج اور پولیس کے اہلکاروں کی جانب سے کیے گئے بدترین تشدد کے باعث 6 افراد زخمی ہوئے جبکہ نوجوانوں سمیت 94 شہریوں کو گرفتار کیا گیا’۔
مقبوضہ وادی میں قابض فوج نے 11 گھروں کو بھی تباہ کردیا۔
رپورٹ میں حریت لیڈر سید علی شاہ گیلانی اور محمد اشرف صحرائی کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، جو گزشتہ برس علالت کے باعث انتقال کر گئے تھے۔
سید علی شاہ گیلانی انتقال کے وقت بھی نظربند تھے اور اشرف صحرائی پولیس کی حراست میں موجود تھے۔
رپورٹ میں سید علی گیلانی کے انتقال کے بعد پیش آنے والے واقعات کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جس میں ان کے خاندان نے بھارتی فورسز پر الزام عائد کیا کہ ان کی تدفین زبردستی کی گئی اور سخت سیکیورٹی میں رات کے اندھیرے میں تدفین ہوئی جیسا کہ بھارتی حکام نے مقبوضہ وادی بھر میں لاک ڈاؤن عائد کردیا تھا۔
بھارت کے حکام نے سید علی گیلانی کی نماز جنازے میں عوام کی شرکت کی اجازت دینے سے انکار کیا تھا، جس کے بعد شہریوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی تھی۔
کشمیرمیڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق 2021 میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں ہونے والے قتل کے نتیجے میں 16 خواتین بیوہ اور 44 بچے والد کے سایے سےمحروم ہوگئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال بھر میں مظاہرین پر بھارتی فوجیوں اور پولیس کی جانب سے طاقت کے استعمال، کارروائیوں اور کریک ڈاؤں کے نتیجے میں مجموعی طور پر 487 افراد زخمی ہوئے اور سماجی کارکن خرم پرویز سمیت 2 ہزار 716 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
مزید کہا گیا ہے کہ ‘گرفتار اکثر افراد پر کالے قوانین، پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) اور غیرقانونی سرگرمیوں (انسداد) ایکٹ کے تحت الزامات ہیں’۔
رپورٹ کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر میں 13 خواتین کا باوردی افراد نے استحصال کیا اور ان کے ساتھ بدتمیزی کی۔
بیان میں کہا گیا کہ بھارتی فورسز نے گزشتہ برس 67 گھروں کو بھی تباہ کردیا۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی حکام نے مقبوضہ وادی میں 45 ہفتوں سے تاریخی جامع مسجد سری نگر میں جمعہ کی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی اور اسی طرح 2021 میں محرم اور عید میلادالنبیﷺ کے دوران مذہبی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی گئی۔
دہلی کے تہاڑ جیل میں جھوٹے مقدمات میں سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں سمیت 4 ہزار سے زائد گرفتارہیں اور ان کے خلاف پی ایس اے اور یو اے پی اے کے تحت مقدمات درج ہیں اور بھارت کے دیگر جیلوں میں کشمیریوں کو قید میں رکھا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومتی فورسز نے اگست 2019 میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعدسے اب تک 515 کشمیریوں کو قتل کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں گزشتہ 33 برسوں کے دوران 95 ہزار 948 کشمیری جاں بحق ہو چکے ہیں۔
آپ کی رائے