شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید:

’آزادشہر‘ کی امامت جمعہ کا مسئلہ تدبیر و درایت سے حل کرانا اہل سنت کا مطالبہ ہے

’آزادشہر‘ کی امامت جمعہ کا مسئلہ تدبیر و درایت سے حل کرانا اہل سنت کا مطالبہ ہے

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے اکتیس دسمبر دوہزار اکیس کے خطبہ جمعہ میں صوبہ گلستان کے آزادشہر کی امامت جمعہ کے مسئلے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ’تدبیر و درایت‘ سے اس مسئلے کے حل کو سب اہل سنت اور حریت پسند لوگوں کا مطالبہ قرار دیا۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے کہا: یہ سب اہل سنت اور حریت پسند لوگوں کا مطالبہ ہے کہ حکام اعلیٰ آزادشہر اور مولانا محمدحسین گورگیج کے مسئلے کو جو خیرخواہ عالم دین ہیں اور فرقہ واریت سے دور رہتے ہیں، دوراندیشی اور تدبیر سے حل کرائیں۔
انہوں نے مزید کہا: مذکورہ مسئلے کے حل سے اتحاد و یکجہتی کو مزید تقویت ملے گی اور ہمارے دشمن مایوس ہوجائیں گے جو فرقہ واریت کو ہوا دینے کے لیے اور لوگوں کو ورغلانے کے لیے انہیں پروپگینڈے کے ذرائع ہاتھ آئیں گے۔ امید ہے حکام دور دیکھ کر اس مسئلے کو حل کرائیں۔
یاد رہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخی پر ردعمل کے بعد بعض حلقوں نے مولانا محمدحسین گورگیج کی باتوں کو اہل بیتؓ کے بارے میں گستاخانہ قرار دیا تھا۔ مولانا گورگیج نے واضح کیا تھا کہ ان کا مقصد کسی کی توہین نہیں تھا، البتہ پھر بھی انہوں نے معافی مانگی۔ اس کے باوجود انہیں خطابت و امامت جمعہ سے برطرف کردیا گیاجس پر شدید عوامی ردعمل سامنے آیا اور لوگوں نے احتجاج کیا جو تا حال جاری ہے۔

نبی کریم ﷺ، صحابہ اور اہل بیتؓ کی سیرت پر عمل کرنے سے اللہ تعالیٰ سے اپنے تعلقات مستحکم کرائیں
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے بیان کے پہلے حصے میں عمل کی کمزوری کو آج کے معاشرے کا سب سے بڑا چیلنج یاد کیا۔
انہوں نے کہا: ہمارے آج کے معاشرے کا مسئلہ یہ ہے کہ بزرگوں کی سیرت پر عمل نہیں ہورہاہے۔ دعوے کی حد تک ہم اللہ تعالیٰ، رسول اللہ ﷺ اور صحابہ و اہل بیتؓ سے محبت کے دعوے کرتے نہیں تھکتے، لیکن عمل کے موقع پر نماز کے بارے میں بھی سستی و کاہلی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: جتنے دعوے اور ساتھ ہی عمل میں سستی جو آج کل دیکھنے میں آتاہے، شایداسلام کی پوری تاریخ میں اس کی مثال نہ ملے۔ لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمان نبی کریمﷺ اور صحابہ و اہل بیتؓ کی سیرت پر عمل کرکے اپنے تعلقات اللہ تعالیٰ سے مضبوط کرائیں۔
صدر و شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: چاہیے کہ ہم اللہ کو رکھیں اور کسی بھی منفعت کی خاطر اسے نہ کھوئیں۔ تقویٰ، سچائی، دیانتداری، یکرنگی، شریعت پر عمل اور رسول اللہ ﷺ سمیت دیگر اولیاء اللہ کی سیرت پر عمل کرنے سے ہم اللہ تعالیٰ کو اپنا حامی بناسکتے ہیں۔ سب سے بڑی امید اللہ تعالیٰ ہی ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب کے آخر میں نمازیوں کو توبہ اور صدقہ دینے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا: صدقات اور خیرات دینے سے اللہ تعالیٰ کی رحمتیں نازل ہوجاتی ہیں۔ توبہ جب صدقہ کے ساتھ ہو، اس کی قبولیت کا امکان مزید بڑھ جاتاہے۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ نماز استسقاء دراصل وہی توبہ و استغفار ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں