مولانا عبدالحمید 35ویں اتحاد کانفرنس کی اختتامی نشست میں:

’اتحاد‘ بین المسلمین کو سٹریٹجی بنانا وقت کا تقاضا ہے

’اتحاد‘ بین المسلمین کو سٹریٹجی بنانا وقت کا تقاضا ہے

تہران (سنی آن لائن+عبدالحمید ڈاٹ نیٹ) تہران میں منعقد بین الاقوامی اتحاد کانفرنس کی اختتامی نشست کے شرکا سے تئیس اکتوبر دوہزار اکیس کو خطاب کرتے ہوئے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے مسلم ممالک میں تفرقہ ڈالنے کو سامراجی اور صہیونی طاقتوں کی ترجیح یاد کرتے ہوئے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ اتحاد کو اپنی سٹریٹجی بنائیں۔
سنی آن لائن نے مولانا عبدالحمید کی آفیشل ویب سائٹ کے حوالے سے رپورٹ دی، خطیب اہل سنت نے کہا: ہماری امت حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا کا ثمرہ ہے۔ ہم ایسے نبی کے امتی ہیں جن پر سارے انبیا ؑ فخر کرتے ہیں اور قیامت کو سب امتیں اور ان کے انبیا ہمارے نبی ﷺ کے جھنڈے تلے آجائیں گے۔ ہم اپنی قدر کرنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: حضرت ابراہیم اور رسول اللہ علیہما السلام دونوں اعلیٰ ظرف تھے اور ان کا سینہ کشادہ۔ ہم ان کے وارث ہیں، ہمیں بھی فراخدل ہونا چاہیے۔ مسلمانوں کے مسائل اس وقت شروع ہوئے جب انہوں نے اسلامی تعلیمات اور نبی کریمﷺ کی سیرت طیبہ سے دور ی اختیار کی۔آج اگر مسلمان اسلام کی اعلیٰ ظرفی سے کام لیتے، وہ پوری دنیا کی قیادت کرسکتے تھے اور جس طرح نبی کریمﷺ پوری دنیا کے لیے رحمت ہیں، مسلمان بھی سب کے لیے خیر و برکت کا باعث بن جاتے تھے۔
ممتاز سنی عالم دین نے بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا: آج دنیا میں ایک طرف سے اسلامی بیداری موجزن ہے اور یہ ہمارے لیے مسرت بخش خبر ہے۔ دوسری طرف انتہاپسندی بھی پائی جاتی ہے جو خطرناک ہے۔ مسلمانوں میں اختلاف و تفرقہ اور پھر انتہاپسندی کا رواج اسلام دشمنوں کی سٹریٹجی ہے اور صہیونی و سامرجی طاقتیں یہی چاہتی ہیں۔ لہذا مسلمان چوکس رہیں۔
انہوں نے کہا: اتحاد بین المسلمین ایک ضرورت ہے اور بہت سارے علما اس بات کی اہمیت سمجھتے ہیں اور اس پر تاکید بھی کرتے ہیں۔ ہوسکتاہے بعض ممالک میں علما کے لیے اتحاد کی خاطر محنت کرنا ممکن نہ ہو اور انہیں رکاوٹوں کا سامنا ہو، لیکن ایران میں حالات موافق ہیں اور سب اتحاد کے حامی ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: جو قومیں دوسروں کو اتحاد کی دعوت دیتے ہیں، انہیں چاہیے سب سے پہلے اپنی برداشت بڑھائیں۔ اللہ کی نصرت ان لوگوں کے ساتھ ہے جو رواداری اور برداشت پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا: جب ہم لوگوں کو اتحاد اور بھائی چارہ کی طرف بلاتے ہیں، ہمیں اس راہ میں قربانی دینی پڑے گی، عدل و انصاف کے لیے قربانی دینا ضروری ہے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے شیعہ و سنی علمائے کرام اور اصحاب مدارس کو مخاطب کرتے ہوئے حالات کی حساسیت سمجھنے اور اپنی برداشت بڑھانے پر زور دیا۔
انہوں نے کہا: علمائے کرام اسلام اور سب مسلمانوں کے مفادات کو ترجیح دیں۔حکومتیں اپنی قوموں کی سب اکائیوں کو دیکھیں اور اقلیتوں کے حقوق پر توجہ دیں۔ ہم نے افغانستان میں شیعہ برادری کی مساجد پر حملے کی پرزور مذمت کی اور نئی حکومت سے مطالبہ کیا کہ مذہبی مراکز کی سکیورٹی یقینی بنائیں۔ ہمارے لیے سب کا امن ضروری ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں