شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید:

نئی نسل کی تعلیم و تربیت کے لیے منصوبہ بندی خاندانوں اور حکومتوں کی ذمہ داری ہے

نئی نسل کی تعلیم و تربیت کے لیے منصوبہ بندی خاندانوں اور حکومتوں کی ذمہ داری ہے

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے سترہ ستمبر دوہزار اکیس کے خطبہ جمعہ میں دینی و عصری تعلیم کی اہمیت واضح کرتے ہوئے نئی نسل کی تعلیم کے لیے منصوبہ بندی کو خاندانوں اور حکومتوں کی ذمہ داری قرار دی ۔

مولانا عبدالحمید نے زاہدان میں نماز جمعہ سے پہلے خطاب کرتے ہوئے کہا: نئی نسل کی تعلیم اور تربیت مختلف قوموں اور حکومتوں کی ذہنی پریشانی اور مسئلہ ہے ۔ جب تک نئی نسل کی درست تعلیم اور تربیت کے لیے مناسب منصوبہ بندی نہ کی جائے، انہیں علم و دانش کے زیور اور ایمانی و اخلاقی سلاح سے لیس نہ کیا جائے، ان کا مستقبل تابندہ نہیں ہوگا ۔

انہوں نے مزید کہا: اگر ہم نے نئی نسل کی تعلیم کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کی، اپنے بچوں کو مومن، دیندار، نیک، مفید اور با اخلاق نہیں بنایا، پھر ہم سے سوال ہوگا اور اللہ تعالیٰ کے سامنے ہ میں جوابدہ ہونا پڑے گا ۔

شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے سورت التحریم کی آیت نمبر 6 سے دلیل پکڑتے ہوئے کہا: قرآن پاک نے اپنی اور خاندان کی نجات کو ہر مسلمان کی ترجیحات واضح فرمائی ہے ۔ پہلے خود کو جہنم کی آگ سے بچائیں ، پھر اپنے گھروالوں اور اولاد کو بچانے کی محنت کیا کریں ۔ نئی نسل کی تعلیم و تربیت ترقی یافتہ ملکوں اور قوموں کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔

بہترین خاندان اپنی اولاد کی دین و دنیا کے لیے منصوبہ بندی کرتے ہیں
مولانا عبدالحمید نے بات آگے بڑھاتے ہوئے سرکاری سکولوں اور جامعات کے نئے تعلیمی سال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: بچوں اور بچیوں کو علم کے زیور سے آراستہ ہونا چاہیے;234; انہیں چاہیے تعلیم حاصل کرکے اسلامی اخلاق اور رویہ اپنائیں ۔ یہ ضروری مسائل اور اولین ترجیحات ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا: ہمارے بچوں کو چاہیے مختلف شعبوں میں تخصص حاصل کریں ;234; ہمارے سماج میں صرف ڈاکٹروں کی ضرورت نہیں ہے ۔ ہ میں مختلف فیلڈز میں ماہرین کی ضرورت ہے ۔ لہذا سبجکٹ کے انتخاب سے پہلے اچھے ماہرین سے مشورہ لینا ضروری ہے ۔

خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: کسی بھی معاشرے کی ترقی کا راز دینی و دنیاوی علوم میں ہے;234; عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ قرآن پاک سیکھنا بھی بہت ضروری ہے ۔ کچھ لوگ صرف اپنے بچوں کی تعلیم اور روزگار کی فکر میں ہیں اور ان کی دینی تربیت سے غافل ہیں ۔ یہ غلط رویہ ہے ۔

انہوں نے کہا: بچوں کو اپنے قابو میں رکھیں ، ان سے پیار کریں ، شفقت کا معاملہ کریں ، انہیں دینی تعلیم بھی فراہم کریں اور جتنا ہوسکے ان کی تعلیم پر خرچ کریں ۔ بہترین خاندان وہ ہے جو اپنے بچوں کی درست تعلیم اور تربیت کے لیے منصوبہ بندی کرتاہے اور انہیں علم و دانش کی راہ پر گامزن کرتاہے ۔

صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: سب نوجوانوں کو میرا مشورہ ہے کہ اپنے آبا واجداد کی درست راہ کو مت چھوڑیں ، مسجد اور نماز جمعہ کے لیے آیا کریں ، مناسب پیشہ اختیار کرکے حلال روزی کمائیں ، منشیات اور گناہوں سے پرہیز کریں ۔ شریعت پر عمل کریں اور علم سیکھنے کے لیے محنت کریں ۔

نئے گورنر معاشی مسائل کے حل اور امتیازی سلوک کے خاتمے کو ترجیح دے
ممتاز عالم دین نے اپنے بیان کے آخری حصہ میں صوبہ سیستان بلوچستان کے نئے گورنر کی تعینات پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا: گزشتہ ہفتہ میں وزیر داخلہ صوبہ سیستان بلوچستان کے نئے گورنر سمیت یہاں آئے اور انہوں نے انجینئر حسین مدرس خیابانی کی تعارفی میٹنگ میں شرکت کی ۔

مولانا عبدالحمید نے سپریم لیڈر اور برسر کار حکومت کا شکریہ ادا کیا جو پس ماندہ علاقوں کے مسائل پر خصوصی توجہ دیتے ہیں ۔ صوبہ سیستان بلوچستان میں ایک ایسے گورنر متعین کیا گیا ہے جو وزیر کی حد تک ہیں اور کابینہ میں شرکت کرکے صوبے کے مسائل کے حل کے لیے براہ راست محنت کرتے ہیں ۔

انہوں نے نئے گورنر کے سامنے صوبے کے اہم مسائل کو رکھتے ہوئے کہا: سیستان بلوچستان کے نئے گورنر کو چاہیے یہاں کے معاشی و اقتصادی مسائل، نفاذ عدل اور امتیازی سلوک اور نابرابری کی بیخ کنی کو ترجیحی بنیادوں پر سامنے رکھ کام کریں جو کہ عوامی مطالبات ہیں ۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں