زاہدان (سنی آن لائن) ایرانی بلوچستان کی ممتاز دینی و سماجی شخصیت نے چودہ مئی دوہزار اکیس کے بیان میں گزشتہ دنوں ایرانشہر میں ایک معصوم بلوچ بچے کے پولیس کی فائرنگ میں قتل کی مذمت کرتے ہوئے نہتے شہریوں کے سکیورٹی فورسز کی فائرنگ میں قتل کے واقعات کو ’بہت ہی برا اور قابل مذمت‘ یاد کیا۔
مولانا عبدالحمید نے زاہدان میں نماز جمعہ سے پہلے خطاب کرتے ہوئے کہا: ایرانشہر میں پولیس نے مبینہ طورپر شک کی بنیاد پر ایک کار پر فائر کھولی جس سے ایک چھوٹا بچہ قتل ہوا؛ یہ انتہائی المناک اور دکھ دینے والا واقعہ تھا۔ اس حادثے سے ہم سب کو، خاص طورپر مقتول بچے کے والدین کو بہت دکھ اور رنج ہوا۔
انہوں نے مزید کہا: قتلِ ناحق چاہے عام افراد کی جانب سے ہو یا لوگوں کی جان و مال کی حفاظت پر مامور اہلکاروں کے ہاتھوں، دونوں قابل مذمت اور باعثِ رنج ہیں۔ ایسے قتل انسان کی دنیا و آخرت تباہ کرتے ہیں۔
نامور سنی عالم دین نے مقتول بچے کے والدین کے لیے صبر جمیل اور اجر جزیل کی دعا مانگتے ہوئے کہا: امید کرتے ہیں سکیورٹی فورسز کے ذمہ داران اور سربراہان اپنے اہلکاروں کو سمجھائیں کہ فائر کھولنے میں نہایت احتیاط سے کام لیں۔
انہوں نے کہا: اگر منشیات سے بھری ہوئی ایک گاڑی فورسز کی گرفت سے بچ جائے بہتر ہے اس سے کہ ایک معصوم فرد ان کی فائرنگ سے اپنی جان گنوادے۔ خاص طورپر جب پتہ چل جائے کہ اس گاڑی میں کوئی اسلحہ یا منشیات موجود نہیں تھا۔
یاد رہے دس مئی کو ایرانشہر کے قریب واقع محمدان ٹاؤن میں پولیس نے شک کی بنیاد پر ایک کار پر فائر کھولی جس میں ایک خاندان سوار تھا؛ فائرنگ کے نتیجے میں ان کا پانچ سالہ بچہ (میثم ناروئی) زخمی ہوا اور بعد میں اسپتال میں دم توڑا۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے آخر میں صہیونی ریاست کی ’قبضہ گیری اور سربریت‘ پر سخت تنقید کرتے ہوئے مظلوم فلسطینیوں کی نصرت اور فتح کے لیے دعا مانگی۔
انہوں نے کہا: عالمی برادری کو چاہیے مسئلہ فلسطین حل کرکے مقبوضہ علاقوں کو آزاد کرائیں اور ایک مستقل فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ ہموار کریں۔
آپ کی رائے