مولانا عبدالحمید کا ایران کے صدارتی انتخابات پر اظہارِ خیال:

اہل سنت کا ٹرن آؤٹ بڑھانے کے لیے ان کی توقعات پوری کریں

اہل سنت کا ٹرن آؤٹ بڑھانے کے لیے ان کی توقعات پوری کریں

ایران کی سنی برادری کی سرکردہ شخصیت مولانا عبدالحمید نے تیرہ مئی دوہزار اکیس کو زاہدان میں عیدالفطر کی نماز سے پہلے خطاب کرتے ہوئے ’عدل و انصاف کی فراہمی‘ کو ایران کی سنی برادری کا اہم مطالبہ یاد کیا۔ انہوں نے کہا جون میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں اہل سنت کا ووٹر ٹرن آؤٹ اس وقت زیادہ ہوگا جب ان کی توقعات پوری ہوجائیں اور سابقہ الیکشنز میں ان سے کیے گئے وعدے پورے ہوجائیں۔

سنی آن لائن نے مولانا عبدالحمید کی آفیشل ویب سائٹ کے حوالے سے رپورٹ دی، خطیب اہل سنت زاہدان نے عید الفطر 1442 کے موقع پر آنے والے انتخابات کے بارے میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا: فراخدلی ملک اور حکومت کے مفاد میں ہے۔ بڑے پیمانے پر لوکل انتخابات اور صدارتی انتخابات کے لیے نامزد امیدواروں کو نااہل قرار دینا ملک اور نظامِ حکومت کے نقصان میں ہے۔ کوئی بھی دوراندیش ایرانی کو یہ پسند نہیں کہ بڑے پیمانے پر امیدواروں کو نااہل قرار دیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا: انتخابات کو کسی مخصوص گروہ اور پارٹی تک محدود نہ کیا جائے، اس کا دائرہ وسیع رکھاجائے اور مختلف افکار و نظریات کے حامل لوگوں کو الیکشن میں حصہ لینے دیاجائے۔ نالائق لوگوں کو اہل قرار دینے کے حق میں نہیں ہیں، لیکن قابل اور اصحابِ دانش اور عملی ادارت کرنے والوں کو نااہل قرار نہ دیا جائے؛ قوم کو انتخاب کا اختیار دیاجائے۔

مولانا عبدالحمید نے کہا: لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کون ملک کے لیے مفید ہے، اگر انہیں انتخاب کرنے کی آزادی مل جائے، وہ اپنی ذمہ داری بخوبی پوری کریں گے۔

ممتاز سنی عالم دین نے کہا: ایرانی قوم میں بشمول شیعہ و سنی ناراضگی بڑھ چکی ہے اور لوگ انقلاب سے دور ہوتے چلے جارہے ہیں۔ عوام معاشی مسائل سے دوچار ہیں اور قومی کرنسی کی قدر بری طرح گرچکی ہے۔ کرپشن اور قومی سرمایے کی لوٹ مار کے واقعات بڑھ چکے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ بیت المال جو پوری قوم کا حق ہے کیوں لوٹا جارہاہے؟ کرپشن کرنے والے بھی بعض اوقات ایسے لوگوں کا کام ہے جو بظاہر مسلمان اور متقی ہیں، نماز میں صف ِ اول اور سرکاری ریلیوں کی پہلی لائنوں میں شریک ہیں۔ لیکن پھر اونٹ کو سامان سمیت لوٹتے ہیں۔

اہل سنت کااسلامی جمہوریہ ایران سے نفاذِ عدل واحد مطالبہ ہے
بات آگے بڑھاتے ہوئے ایران کے سنی رہ نما نے اہل سنت ایران کے مسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ایران کی سنی برادری بھی ایران کے شہری ہیں اور پوری قوم قانون کے سامنے برابر ہیں۔ قانون نے اہل سنت کو صرف صدارت مملکت سے استثنا کیا ہے، لیکن دیگر عہدے ان کے لیے قانونی طورپر شجرہ ممنوعہ نہیں ہیں، اس کے باوجود حالت یہ ہے کہ سنی برادری صرف اپنے ہی ووٹوں سے صرف مجلس شورا (پارلیمنٹ) میں موجود ہیں اور باقی کسی بھی تصمیم سازاداروں میں ان کا کوئی وجود نہیں ہے۔

مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: انتہاپسندوں کے دباؤ کی وجہ سے سنی برادری کو اہم عہدوں سے دور رکھاجاتاہے، حالانکہ انتہاپسندوں کی سوچ اسلامی جمہوریہ ایران کے مفادات کے خلاف اور ملک کی تباہی کا باعث بنے گی۔ ایران سب ایرانیوں کا ملک ہے، کسی مخصوص گروہ، مسلک یا پارٹی کا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا: اہل سنت کا واحد مطالبہ اسلامی جمہوریہ ایران کے نظام سے نفاذِ عدل وانصاف ہے۔ امتیازی سلوک اور پالیسیوں کا خاتمہ کیاجائے، امتیازی رویے اسلام، قانون، عقل اور عرف میں ناقابل قبول ہیں۔

اہل سنت کے مطالبات پورے کرکے ان سے بڑے ٹرن آؤٹ کی توقع رکھیں
اہل سنت ایران کے سب سے زیادہ بااثر رہ نما نے ایرانی حکام کو خطاب کرتے ہوئے کہا: آپ چاہتے ہیں کہ انتخابات میں سنی شہری اپنے شیعہ بھائیوں سے بھی زیادہ ووٹ ڈالنے میں حصہ لیں، لیکن اس کے لیے سب سے پہلے امتیازی پالیسیوں کا خاتمہ کریں، قوم کے مختلف گروہوں کی رضامندی حاصل کریں، تبدیلی لائیں اور ملک کے تمام علاقوں میں سنی برادری کو مذہبی آزادی فراہم کریں، پھر اگر تمہیں توقع ہے کہ سنی برادری شیعہ برادری سے بڑھ کر انتخابات میں حصہ لے، ہم اس توقع کو پوری کریں گے۔

مولانا عبدالحمید نے شکوہ کرتے ہوئے کہا: اہل سنت نے محنت کرکے سابقہ الیکشنزکو پرجوش بنادیا، لیکن جب انتخابات ختم ہوئے، تو انہیں فراموشی کے سپرد کیا گیا۔ حقیقت یہ ہے کہ شیعہ علما کے ہاتھوں مملکت کا عنان ہے اور سنی علما کا کوئی کردار نہیں ہے۔ اگر ہم حکومت میں ہوتے، اچھی طرح جانتے کس طرح عمل کریں۔ اللہ کی قسم اگر حکومت ہمارے ہاتھوں ہوتی، ہم ایسے عمل کرتے ہیں سب شیعہ بھائی ہمارے لیے خیر کی دعا مانگنے لگ جاتے۔

انہوں نے مزید کہا: شیعہ علما کی کارکردگی تاریخ میں ریکارڈ ہوجائے گی کہ انہوں نے اہل سنت سے کیا برتاؤ رکھا اور دنیا ان کے بارے میں حکم دے گی۔ لہذا کوشش کریں ایک روشن تاریخ اپنے پیچھے چھوڑکر جائیں اور یوں عمل کریں کہ سنی برادری تمہارے لیے دعائے خیر کریں۔ لوگوں کے ذہنوں میں خود سے تلخ یادیں نہ چھوڑیں۔

عالمی برادری مسئلہ فلسطین کو عادلانہ حل کرے
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے آخر میں فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہا: قابض اسرائیلی حکومت کی جانب سے فلسطینی قوم کے قتل عام اور مسجد الاقصی کی بے حرمتی کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں عالمی برادری ان وحشیانہ حملوں کا سلسلہ بند کرے۔

انہوں نے کہا: عالمی برادری کو چاہیے کہ عادلانہ طورپر اسرائیل و فلسطین کا مسئلہ حل کرائے تاکہ فلسطینی بھی اپنے جائز حقوق حاصل کرکے ایک مستقل ریاست اور ملک بناکر اپنے وطن واپس جاسکیں۔ بلاشبہ اس سے عالمی امن پر گہرا اثر پڑجائے گا اور دہشت گردی سے مقابلے کا بہترین راستہ یہی ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں