شب قدر کی اہمیت

شب قدر کی اہمیت

اگر دنیا کے کسی سوداگر کو یہ معلوم ہوجائے کہ فلاں مہینے اور تاریخ کو ہمارے قریبی شہر میں ایک میلہ لگنے والا ہے، جس میں اتنی آمدانی ہوگی کہ ایک روپیہ کی قیمت ہزارا گُنا بڑھ جائے گی اور تجارت میں غیرمعمولی نفع ہوگا، تو کون احمق ہوگا جو اس زرین موقع کو ہاتھ سے جانے دے گا؟ اور اس سے فائدہ اٹھائے بغیر یوں ہی ضائع کردے گا۔ ایسے میں عقل مند شخص وہی ہوگا جو اس اسکیم سے بھر پور نفع اٹھائے گا اور مستقبل کے لیے ذخیرہ اندوزی کی فکر کرے گا، بلکہ بتانے والے نے اگر تاریخ نہ بھی بتائی ہوگی تو کسی نہ کسی طرح وہ تاریخ کا پتہ لگانے کی ہر ممکن کوشش کرے گا اور اگر تاریخ میں کچھ شبہ رہ جائے تو احتیاطاً کئی دن پہلے اس جگہ پہنچ کر پڑاو ڈال دے گا۔ ٹھیک یہی حال اخیر عشرے کی طاق راتوں اور شب قدر کا ہے، جس میں اللہ تعالی کی رحمتیں، اور مغفرتیں اپنے عروج پر ہوتی ہیں، کوشش کرنے والے اپنی عبادت و ریاضت اور اخلاص و طاعت کے ذریعے حتی المقدور دامن مراد کو بھر لیتے ہیں، جب کہ غافل و لاپرواہ لوگ اس بے پایان فضل و انعام کے باوجود محروم اور نامراد ہوجاتے ہیں۔
غرض شب قدر بڑی برکتوں اور رحمتوں کی رات ہے، یہ آسمانوں پر فرشتوں کے لیے عید کی رات ہے اور زمین پر انسانیت کے لیے معراج کمال کے حصول کی رات ہے، اس میں اللہ تعالی کے فضل و کرم کے اتھاہ سمندر پر جوش ہوتے ہیں، پوری رات میں رحمت الہی کی برسات اور خیر و مغفرت کا نزول ہوتا ہے، اطمینان و سکون کی خنک ہواؤں کے جھونکے مشام جان معطر کرتے ہیں، اس رات میں مردہ دلوں کو زندگی عطا کی جاتی ہے اور روحوں کی تاریک دنیا کو انوار و تجلیات سے جگمگایا جاتا ہے اور جبرئیل فرشتوں کے جھرمٹ میں نازل ہوتے ہیں، پھر شب بیداروں کو ان کا سلام ملتا ہے، اور شیطانی القاء کی تمام راہیں مسدود ہوجاتی ہیں اور اس کی ہر قسم کی ددادوش اور تگ و دو پر پابندی لگادی جاتی ہے۔ جس کے نتیجے میں شب بھر غیر معمولی روحانی تاثیر پیدا ہوجاتی ہے، پھر کسی بھی صاحب خیر کو محروم نہیں کیا جاتا ہے۔ اس لئے اگر کوئی بندہ شب قدر کی جستجو میں کامیاب ہوجائے تو اس ایک رات میں اللہ تعالی کے قرب کی وہ اتنی منزلیں طے کرسکتا ہے، جتنی ہزار راتوں میں نہیں کرسکتا ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں