تہران (سنی آن لائن) عبداللہ سہرابی، ایرانی مجلس شوریٰ کے سابق رکن نے صدر روحانی سے سپریم کورٹ میں شکایت دائر کرنے کی خبر دی ہے۔
ایران کے صوبہ کردستان کے ضلع مریوان سے منتخب سابق رکن پارلیمان نے تہران سے شائع ہونے والے اخبار ’اعتماد‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے: صدر روحانی نے اپنی انتخابی مہم کے دوران دس نکاتی بیان شائع کرتے ہوئے وعدہ کیا تھا کہ اس کی تمام شقوں پر عمل کرے گا، لیکن ایسا نہیں ہوا ہے۔ اس بیان میں صدر روحانی نے وعدہ کیا تھا کہ وہ ایران میں بسنے والے مذاہب، مسالک اور قومیتوں کے حقوق فراہم کریں گے، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔
سہرابی نے مزید کہا ہے: آئین کے آرٹیکل 34 کے مطابق ہر شخص اپنے حقوق کے لیے عدالت سے رجوع کرسکتاہے اور ہم نے اسی آئینی حق کے تناظر میں موجودہ صدر کے خلاف شکایت دائر کی ہے۔
روزنامہ اعتماد کی رپورٹ کے مطابق شکایت کی ایک کاپی اخبار اداریہ کے پاس موجود ہے جس میں آیا ہے کہ صدر روحانی نے بطور خاص وعدہ کیا تھا قومی اور صوبائی سطح پر مسالک و قومیتوں کو اعلی عہدوں پر تعینات کریں گے، یہ ایسے کام ہیں جو صدر مملکت کے اختیارات میں شامل ہیں اور انہیں ایسے اقدامات پر بجٹ خرچ کرنا نہیں پڑتا، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔
سپریم کورٹ نے شکایت موصول ہونے کی تصدیق کی ہے۔ تاہم اس کے پیروی کرنے والے بینچ ابھی تک نامعلوم ہے۔
بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ شکایت ’علامتی‘ اور سمبلک ہے جس کا خاطرخواہ نتیجہ نکلنے کی توقع نہیں ہے۔ روحانی سے پہلے جتنے بھی حکمران آئے ہیں کسی نے بھی اہل سنت ایران کو وزیر گورنر بنانے، انہیں تہران میں مسجد تعمیر کرنے کی اجازت دینے اور دیگر امور میں حقوق فراہم کرنے سے گریز کیا ہے؛ ایسے میں صدر روحانی سے اس کی حکومت کے آخری دنوں میں شکایت کا کوئی فائدہ متوقع نہیں ہے۔
آپ کی رائے