شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید:

احکام الہی پر عمل کرنے سے انسان بدل جاتاہے

احکام الہی پر عمل کرنے سے انسان بدل جاتاہے

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے سولہ اپریل دوہزار اکیس کے خطبہ جمعہ میں اسلامی شریعت کے احکام و فرائض کی انفرادی و اجتماعی اصلاح میں تاثیر پر گفتگو کرتے ہوئے ’اللہ تعالی کی توحید، انبیا علیہم السلام کی رسالت اور آخرت‘ اور ’احکامِ الہی‘ پر عمل کو اللہ تعالی کے سب سے اہم تربیتی پروگرام یاد کیا جو انسان کی روحانی تربیت کے لیے ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے رمضان المبارک 1442 کے پہلے جمعہ میں زاہدانی نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالیٰ نے انسان کی روح اور جسم کی تربیت اور غذا کے لیے بندوبست کیا ہے۔ جسم کی تربیت اور نشوونما کے لیے مختلف قسم کی غذائیں، میوے، گوشت و۔۔۔ میسر ہیں اور روحانی تربیت کے لیے انبیا علیہم السلام اور آسمانی کتابیں بھیجی گئیں۔ جس طرح ورزش کرنے سے جسم کو تقویت ملتی ہے، اسی طرح اللہ تعالیٰ کے روحانی تربیتی منصوبوں سے انسان کی روح کو تقویت ملتی ہے۔ سب احکامِ الہی انسان کی تربیت و تزکیہ کے لیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: کچھ ماہرین نے غلطی کرکے صرف انسان کے مادی عنصر پر توجہ دی ہے اور روحانی عنصر سے غافل رہے ہیں؛ ان کے نزدیک انسان اور جانور میں فرق نہیں ہے مگر یہ کہ انسان صاحبِ عقل مخلوق ہے اور کمانے و فائدہ اٹھانے میں جانوروں سے آگے ہے۔
مولانا عبدالحمید نے احکامِ الہی پر عمل پیرا ہونے کے اثرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالیٰ کے احکام، اس کی توحید پر ایمان لانا، اس ذات پاک کو اپنے اعمال پر حاضر ناظر سمجھنا، آخرت اور رسالت پر ایمان سمیت تمام احکام پر عمل کرنے سے انسان اندر ہی سے بدل جاتاہے۔ درست عقیدہ سب سے بڑی تربیت ہے۔ درست تربیت اسی سے شروع ہوتاہے اور احکام تک پہنچ جاتاہے۔
انہوں نے نماز اور زکات کی تاثیر پر بات کرتے ہوئے کہا: نماز انسان کی تربیت میں اہم کردار ادا کرتی ہے، تواضع لاتی ہے اور خالق و مخلوق کے تعلقات کو مستحکم کرتی ہے، دلوں میں عظمت و محبت الہی لاتی ہے، گناہوں سے روکتی ہے اور دل میں خوفِ خدا پیدا کرتی ہے۔ زکات بھی انسان کی تربیت کرتی ہے؛ حبِ مال و جاہ سے نجات دلاتی ہے اور انسان کے ظاہر و باطن کو گناہ کی آلودگیوں سے پاک کرتی ہے۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: زکات دینے سے انسان کو دوسروں کی نیک دعائیں بھی نصیب ہوتی ہیں۔ جب آپ شہر کے غریبوں، بیواؤں، طلبہ، علما، نمازیوں اور دیگر لوگوں کی مدد کرتے ہیں، وہ سب تمہارے لیے دعا کریں گے۔
روزے کو اللہ تعالیٰ کے تربیتی پروگرام یاد کرتے ہوئے خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: رمضان میں روزہ رکھنا دین کے اہم رکن اور انسانی تربیت کے لیے ایک بے مثال پروگرام ہے۔ رمضان کا مطلب ہے گناہ، بیہودہ باتوں اور کاموں کی چھٹی۔ اس ماہ مبارک میں انسان بھوک اور پیاس برداشت کرکے گناہوں سے دوری کی مشق کرتاہے۔
انہوں نے مزید کہا: کہیں ایسا نہ ہو کہ رمضان کی راتیں بیہودہ مجلسوں اور ٹی وی دیکھنے میں گزر جائے اور دن سونے میں؛ اس سے انسان کی روح پرورش نہیں پاتی ہے۔ رمضان میں نبی کریمﷺ مزید عبادت کیا کرتے تھے اور آپﷺ کی سیرت ہمارے لیے بہترین مثال ہے۔ حد سے زیادہ نیند غفلت اور اسراف شمار ہوتی ہے اور اس سے دل سخت ہوتاہے۔
مولانا عبدالحمید نے رمضان میں روزے کی فرضیت کی حکمت بیان کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالیٰ نے رمضان میں ہماری تشکیل فرمائی ہے تاکہ ہم اس مہینے میں اپنے لیے توشہ اور زادِ راہ تیار کریں اور رمضان کے بعد بھی تقویٰ و ہدایت کی راہ پر گامزن رہیں۔

کورونا ایک آسمانی وارننگ ہے
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کورونا وائرس سمیت دیگر آفتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: کورونا اللہ تعالیٰ کی طرف سے وارننگ ہے کہ ہم توبہ کرکے غفلت نہ کریں۔ اللہ کے قوانین کی خلاف ورزی سے باز آئیں۔ اس کے بندوں کے حقوق پامال نہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا:جب ہمیں کوئی جسمانی بیماری لاحق ہوتی ہے، ہم ڈاکٹروں کے پاس جاتے ہیں اور بیماری کی جڑ پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اسی طرح روحانی بیماریوں کی وجوہات معلوم کرنی چاہیے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: کورونا سمیت دیگر آفتیں سب اللہ کی طرف سے وارننگ ہیں کہ اے انسان تم نے غلط راستہ پر قدم رکھا ہے؛ لہذا توبہ کرکے دیکھیں مشکل کیوں واقع ہوئی ہے؟جب اختلاف پیش آتاہے، اپنی کوتاہیوں کو دیکھیں کہ یہ لٹھ ان ہی غلطیوں کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا: سائنسدان گلوبل وارمنگ کو گرین ہاؤس گیسوں سمیت اس طرح کے اسباب سے جوڑتے ہیں؛ یہ سائنسدان کیوں ان آفتوں، گرمیوں اور سردیوں کی اصل وجہ کو نہیں دیکھتے ہیں؟ روحانی ماہرین کیوں ان تبدیلیوں اور آفتوں کی اصل وجوہات بیان نہیں کرتے ہیں؟ دنیا کے سائنسدان کیوں روحانی ماہرین کی آرا پر توجہ نہیں دیتے ہیں؟
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: اللہ تعالیٰ نے ظاہری اسباب کو دخالت دی ہے، لیکن یہ غفلت، تمرد و بغاوت، ایک دوسرے پر ظلم و ستم اور فطرت کی راہ سے انحراف ہیں جو انسان کی تباہی کا باعث بن چکے ہیں۔ اللہ ہی صرف ان آفتوں کا خاتمہ کرسکتاہے۔ ہمیں اپنے اعمال میں نظر ثانی کرنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: ہر شخص اپنی اصلاح سے آغاز کرے اور دوسروں کی اصلاح کی بھی کوشش کرے، آج کل روحانیت کی تبلیغ کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مصائب کو اعمال سے مرتبط فرمایا ہے اور اللہ کے سوا کوئی جائے پناہ نہیں ہے۔
اپنے خطاب کے آخر میں مولانا عبدالحمید نے دینی مدارس اور مساجد کو ’امن، اتحاد اور بھلائی‘ کے مراکز یاد کرتے ہوئے ان مراکز کی مادی حمایت پر زور دیا۔
انہوں نے بطورِ خاص جامعہ دارالعلوم زاہدان کی حمایت اور اس کے ساتھ مالی تعاون پر زور دیا جو علامہ مولانا عبدالعزیزؒ کے اخلاص و دعائے خیر، مخلص اساتذہ کی محنتوں اور عوام کے روحانی و مادی تعاون کی بدولت ایک عالمی مرکز بن چکاہے۔ دارالعلوم زاہدان کسی بھی حکومت سے ایک روپیہ بھی نہیں لیتاہے اور عوام ہی کے تعاون سے سرگرم عمل ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں