برقعے پر پابندی صرف ایک ‘تجویز’ ہے، اتحادیوں کی تنقید پر سری لنکا کا مؤقف

برقعے پر پابندی صرف ایک ‘تجویز’ ہے، اتحادیوں کی تنقید پر سری لنکا کا مؤقف

سری لنکا نے خطے کے اہم اتحادیوں کی جانب سے تنقید اور اقوام متحدہ میں انسانی حقوق سے متعلق ووٹنگ کے پیش نظر اپنے مؤقف کو تبدیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ برقعے پر پابندی ‘صرف ایک تجویز’ ہے۔
خبر ایجنسی ‘رائٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق سری لنکا کے پبلک سیکیورٹی وزیر سراتھ ویراسیکرا نے دو دن قبل کہا تھا کہ قومی سلامتی کے پیش نظر بعض مسلمان خواتین کو چہرے کو مکمل ڈھانپنے پر ‘مکمل’ پابندی ہوگی تاہم کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔
دوسری جانب وزارت خارجہ نے تازہ بیان میں کہا ہے کہ اس معاملے پر کوئی فیصلہ تاحال نہیں ہوا اور تعبیر کیا کہ یہ ‘محض ایک تجویز ہے اور زیر بحث ہے’۔
بیان میں کہا گیا کہ ‘حکومت تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ وسیع بنیاد پر مذاکرات کرے گی اور اتفاق رائے تک پہنچنے کے لیے ضروری مشاورت کے لیے مخصوص وقت لیا جائے گا’۔
خیال رہے کہ بدھ مت اکثریت کی آبادی کے حامل سری لنکا میں مسلمان تقریباً 10 فیصد ہیں۔
سری لنکا کی حکومت کی جانب سے یہ بیان پاکستان کے سفیر سعد خٹک کے اس ٹوئٹر بیان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ‘اس فیصلے سے سری لنکا میں موجود مسلمان اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو تکلیف پہنچے گی’۔
مالدیپ سے تعلق رکھنے والے اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر آن فریڈم سفارت کار احمد شہید کا کہنا تھا کہ یہ پابندی بین الاقوامی قوانین کے مطابق نہیں ہے کیونکہ مذہبی عقائد اور آزادی اظہار کو تحفظ حاصل ہے۔
جنیوا میں اگلے ہفتے ہونے والے اقوام متحدہ کے سیشن میں پاکستان اور بنگلہ دیش سمیت 47 ممالک سری لنکا کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر ووٹ دیں گے۔
سری لنکا کی حکومت اور فوجی عہدیداروں کی دہائیوں بعد 2009 میں اختتام کو پہنچنے والی خانہ جنگی میں جرائم کے خلاف اقوام متحدہ کی قرارداد منظور ہوسکتی ہے۔
اس حوالے سے باخبر عہدیداروں کے مطابق سری لنکا کی حکومت ووٹنگ سے پڑنے والے اثرات کے حوالے سے تشویش میں مبتلا ہے۔
اقوام متحدہ کے اجلاس میں شریک ہونے والے 47 ممالک میں سے ایک تہائی تعداد اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رکن ہیں اور ان ممالک نے گزشتہ برس سری لنکا میں کورونا سے جاں بحق ہونے والے مسلمانوں کو جلانے پر مجبور کرنے کی پالیسی پر سخت تنقید کی تھی۔
مسلمان ممالک نے تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ عمل اسلامی تعلیمات اور اقدار کے منافی ہے۔
سری لنکا کی حکومت نے اس پالیسی کو گزشتہ ماہ تبدیل کردیا تھا۔
خیال رہے کہ سری لنکا کے پبلک سیکیورٹی وزیر سراتھ ویراسیکرا نے کہا تھا کہ ملک میں برقع پہننے پر پابندی ہوگی اور ہزار سے زائد اسلامی اسکولوں کو بند کردیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’قومی سلامتی‘ کی بنیاد پر کچھ مسلمان خواتین کی جانب سے مکمل چہرہ ڈھانپنے پر پابندی کی کابینہ سے منظوری کے لیے جمعہ کو ایک کاغذ پر دستخط کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہمارے ہاں پہلے مسلم خواتین اور لڑکیاں کبھی برقع نہیں پہنتی تھیں، تاہم حال ہی میں یہ دیکھنے میں آیا ہے جو ’مذہبی انتہا پسندی‘ کی نشانی ہے اور ہم اس پر یقینی طور پر پابندی عائد کرنے جارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا ہزار سے زائد مدارس اور اسلامی اسکولوں پر پابندی کا بھی ارادہ ہے جو ان کے بقول قومی تعلیمی پالیسی کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
سراتھ ویراسیکرا نے کہا تھا کہ کوئی اسکول نہیں کھول سکتا اور بچوں کو جو مرضی چاہے پڑھا نہیں سکتا۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں