ایران: کورونا ویکسن کی سپلائی میں پس وپیش؛ مولانا عبدالحمید کی سخت تنقید

ایران: کورونا ویکسن کی سپلائی میں پس وپیش؛ مولانا عبدالحمید کی سخت تنقید

اہل سنت ایران کی ممتاز دینی و سماجی شخصیت نے پانچ مارچ دوہزار اکیس کے خطبہ جمعہ میں عوام کی صحت و سلامتی کو ہر چیز سے بالاتر یاد کرتے ہوئے کورونا وائرس کی ویکسن درآمد کرنے میں حکام کی جانب سے سستی دکھانے پر سخت تنقید کی۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایرانی بلوچستان کے صدرمقام زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے کہا: حکام اپنی پالیسیاں اس طرح بنائیں کہ ملک کی دولت دیگر ملکوں میں خرچ ہونے کے بجائے اپنے ہی لوگوں پر خرچ ہوجائے جو صحت اور معیشت کے لحاظ سے مسائل سے دوچار ہیں۔
انہوں نے کہا: خبروں میں آیا تھا کہ اہواز میں کورونا وائرس اتنا پھیل چکاہے کہ ایک اسپتال میں کورونا وائرس کی نصف تعداد موت کا شکار ہوچکی ہے۔ اس خبر نے مجھے سخت متاثر اور غمزدہ کیا اور افسوس ہوا کہ ایرانی عوام، اتنی دولت اور سہولیات کے باوجودکیوں ایسے حالات کا شکار ہیں؟
خطیب اہل سنت زاہدان نے سوال اٹھایا: محدود پیمانے کے علاوہ، حکام کیوں کورونا ویکسن درآمد نہیں کرتے ہیں؟ حالانکہ قوم کی صحت اولین ترجیح ہے اور تعلیم سمیت ہر چیز سے بڑھ کر عوام کی سلامتی اور صحت اہم ہے۔ بہت سارے ملک جن کی آبادی ہمارے ملک کی آبادی سے بھی زیادہ ہے، بڑے پیمانے پر ویکسن مہم چلاچکے ہیں اور لوگوں کو ویکسن ٹیکہ مل چکاہے۔ لیکن یہاں حکومت نے کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایاہے۔ صوبہ سیستان بلوچستان میں ویکسین کا نام و نشان تک نہیں؛ یہ ایک پسماندہ صوبہ ہے جسے حکام بھول چکے ہیں، کوئی ویکسین اگر ہو بھی، دارالحکومت ہی میں بزرگانِ قوم کے استعمال میں آتی ہے۔ حکام کو چاہیے سب صوبوں کو دیکھیں اور پوری قوم کے لیے سوچیں۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے مزید کہا: آج ہم ایسی حالت میں نہیں ہے کہ ملک کا سرمایہ اور خزانہ دیگر ملکوں اور قوموں کے لیے خرچ کریں، قومی کرنسی کی قدر بری طرح گرچکی ہے اور ہمارے عوام خود دوسروں کی مدد کا محتاج بن چکے ہیں۔
انہوں نے کہا: فی الحال حکام دیگر جگہوں کو چھوڑکر اپنی ہی قوم کے لیے منصوبہ بندی کریں جو بے روزگاری اور بھوک و افلاس سے نالاں ہے۔ کچھ رپورٹس کے مطابق بعض لوگ سوکھی روٹی خریدنے سے بھی عاجز ہیں اور تنوروالوں سے روٹی قرضہ پر لیتے ہیں۔ حکام اپنی پالیسیاں اس طرح بنائیں کہ عوام پر مزید دباؤ نہ پڑجائے۔
مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے آخر میں قیامِ امن پر زور دیتے ہوئے کہا: امن، صحت کی طرح ضروری اور اہم ہے۔ قرآن پاک میں جنتی لوگوں کے بارے میں آیاہے کہ انہیں کہا جائے گا جنت میں سلام اور امن کے ساتھ داخل ہوجائیں۔ صوبہ سیستان بلوچستان کا امن بہت ضروری ہے اور بدامنی سب کے لیے نقصان دہ ہے۔ عوام اس کا خیال رکھیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں