کیپیٹل ہل: کانگریس نے بائیڈن کی فتح کی توثیق کر دی، ٹرمپ کے حامیوں کی ہنگامہ آرائی میں چار ہلاک

کیپیٹل ہل: کانگریس نے بائیڈن کی فتح کی توثیق کر دی، ٹرمپ کے حامیوں کی ہنگامہ آرائی میں چار ہلاک

امریکی کانگریس نے الیکٹورل کالج کے ووٹوں کی حتمی گنتی کے بعد نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب 2020 کے نتائج کی توثیق کر دی ہے جس کے بعد جو بائیڈن اور کملا ہیرس اس انتخاب کے فاتح قرار پائے ہیں۔
دونوں افراد 20 جنوری کو بالترتیب امریکی صدر اور نائب صدر کے عہدوں کا حلف اٹھائیں گے۔
ان کی کامیابی کا اعلان موجودہ امریکی نائب صدر مائیک پینس نے کیا جو کہ اپنے عہدے کے اعتبار سے امریکی سینیٹ کے سربراہ بھی ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ترجمان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ’20 جنوری کو منظم انداز میں اقتدار کی منتقلی’ کریں گے مگر انھوں نے صدارتی انتخاب میں دھاندلی کے اپنے بے بنیاد دعوے ایک مرتبہ پھر دہرائے۔
انھوں نے کہا کہ ‘ویسے تو میں اس انتخاب کے نتائج سے مکمل اختلاف کرتا ہوں اور حقائق بھی میرے ساتھ ہیں، مگر پھر بھی 20 جنوری کو اقتدار کی منظم انداز میں منتقلی ہوگی۔’
سینیٹر ایمی کلوبوشر نے کانگریس کے مشترکہ اجلاس میں ووٹوں کی گنتی پوری ہونے کے بعد مائیک پینس کو گنتی کی رپورٹ پڑھ کر سنائی جس کے بعد نائب صدر کی جانب سے دونوں امیدواروں کی فتح کا اعلان کیا گیا۔
اس سے چند گھنٹے قبل ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اکسانے کے بعد ان کے حامیوں نے کانگریس پر دھاوا بول دیا تھا جس کی وجہ سے اجلاس رک گیا تھا۔
جو بائیڈن نے اپنی کامیابی کی توثیق کے لیے منعقد ہونے والے امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس پر صدر ٹرمپ کے حامیوں کا دھاوا بولنے کے عمل کو ’بغاوت‘ قرار دیا تھا۔
جو بائیڈن نے سبکدوش ہونے والے صدر ٹرمپ پر زور دیا تھا کہ وہ آگے بڑھیں اور تشدد کو مسترد کر دیں۔ اس بیان کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے جنھوں نے پہلے مظاہرین کو کانگریس کی جانب جانے کو کہا تھا، مظاہرین سے کہا کہ وہ ’گھر چلے جائیں۔‘
بدھ کو کیپیٹل ہل پر ہونے والی ہنگامہ آرائی کے دوران چار افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ واشنگٹن ڈی سی میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔
بعد میں کیپیٹل ہل کی عمارت کو مظاہرین سے خالی کروا کے محفوظ بنا لیا گیا اور اب وہاں 2700 سکیورٹی اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں۔
اس ہنگامہ آرائی کے دوران مظاہرین پولیس کی جانب سے لگائی گئی رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے یو ایس کیپیٹل کی عمارت میں داخل ہو گئے تھے جہاں وہ ٹرمپ کے حق میں نعرے بازی کرتے ہوئے صدارتی انتخاب کے نتائج کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کرتے رہے۔
اس دوران ٹی وی پر دکھائے جانے والے مناظر میں امریکی کانگریس کے اراکین کو اپنی نشستوں کے نیچے پناہ لیتے اور آنسو گیس سے بچنے کے لیے گیس ماسک پہنتے دیکھا گیا۔

جو بائیڈن نے کیا کہا؟
ریاست ڈیلاویئر کے شہر ولمنگٹن سے اپنے پیغام میں جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکہ میں جمہوریت پر وہ حملہ ہوا ہے جس کی مثال نہیں ملتی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں صدر ٹرمپ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ قومی ٹی وی پر آئیں اور اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے آئین کا تحفظ کریں۔‘
جو بائیڈن کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’کیپیٹل میں گھس جانا، کھڑکیاں توڑنا، امریکی سینیٹ کے دفاتر پر قبضہ کرنا اور منتخب اراکین کے لیے خطرہ بننا، احتجاج نہیں، یہ بغاوت ہے۔‘

صدر ٹرمپ نے کیا کہا؟
جو بائیڈن کے اس پیغام کے بعد ٹوئٹر پر اپنے ایک ویڈیو پیغام میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر صدارتی انتخاب ’چوری‘ کیے جانے کا الزام دہراتے ہوئے کیپیٹل ہل کے اندر اور باہر موجود اپنے حامی مظاہرین سے مطالبہ کیا کہ وہ اب اپنے گھروں کو لوٹ جائیں۔
اپنے ویڈیو پیغام میں صدر ٹرمپ نے اپنے حامیوں سے کہا کہ ’مجھے معلوم ہے آپ تکلیف میں ہیں۔ مجھے معلوم ہے آپ کو دکھ ہوا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ہم سے الیکشن چرایا گیا ہے۔۔۔۔یہ ہر کوئی جانتا ہے، خاص طور پر دوسری جانب والے لیکن اب آپ کو گھر جانا ہو گا۔‘
انھوں نے انتخابی مہم کے اس نعرے کو دہرایا کہ ’ہمیں امن حاصل کرنا ہو گا، ہمیں آئین اور قانون نافذ کرنا ہو گا۔‘
ٹوئٹر نے صدر ٹرمپ کے اس پیغام کو تنبیہ کے ساتھ جاری کیا اور اسے ری ٹویٹ ہونے سے بھی روک دیا۔ ٹوئٹر نے صدر ٹرمپ کے اکاؤنٹ کو 12 گھنٹے کے لیے لاک بھی کر دیا ہے تاکہ وہ مزید ٹویٹس نہ کر سکیں۔

کیپیٹل ہل پر کیا ہوا؟
واشنگٹن ڈی سی میں صدر ٹرمپ کے حامی مظاہرین نے مقامی وقت کے مطابق دوپہر سوا دو بجے کیپٹل ہل پر اس وقت دھاوا بولا جب وہاں کانگریس کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس جاری تھا جس کا مقصد جو بائیڈن کی صدارتی انتخاب میں فتح کی باقاعدہ تصدیق کرنا تھا۔
اس کارروائی سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے باہر ’امریکہ بچاؤ ریلی‘ سے خطاب کرتے ہوئے اپنے حامیوں پر زور دیا تھا کہ وہ کیپیٹل کا رخ کریں۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’ہمارے ملک نے بہت سہہ لیا، اب مزید سہا نہیں جائے گا۔‘
کانگریس کے اس مشترکہ اجلاس کی صدارت نائب صدر مائیک پینس کر رہے تھے۔ انھوں نے اس سے پہلے صدر ٹرمپ کی اس درخواست کو رد کر دیا تھا کہ وہ جو بائیڈن کی بطور صدر سرٹیفیکیشن کو بلاک کر دیں۔
کیپیٹل ہل کے اندر کے مناظر میں دیکھا جا سکتا تھا کہ کچھ مظاہرین مسلح تھے اور وہ کانگریس کی عمارت کے اندر گھوپ پھر رہے تھے۔
واشنگٹن پولیس کے حکام کے مطابق کچھ مظاہرین نے خود کو محفوظ رکھنے کے لیے باڈی آرمرز پہن رکھے تھے اور وہ پولیس کے ساتھ پرتشدد ہنگامہ آرائی کرنے میں مصروف دکھائی دیے۔
واشنگٹن میٹ پولیس کے سربراہ رابرٹ کونٹی کے مطابق ’وہ نعرے بازی کرتے ہوئے عمارت میں گھسے۔ وہ ’یہ لوگ کہاں ہیں؟‘ اور ’ہمیں ٹرمپ چاہیے‘ جیسے نعرے لگا رہے تھے۔‘
ایک شخص اس دوران سینیٹ ڈائس پر چڑھ گیا اور چلانے لگا ’ٹرمپ نے الیکشن جیت لیا ہے۔‘ ایک اور شخص کو سپیکر نینسی پلوسی کے دفتر میں میز پر ٹانگ رکھے دیکھا گیا۔
اسی ہنگامہ آرائی کے دوران ایک خاتون کے گولی لگنے سے زخمی ہونے کی بھی خبر سامنے آئی اور بعدازاں حکام نے ان کی ہلاکت کی تصدیق کر دی۔ تاحال ہلاک ہونے والی خاتون کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔
ہنگامہ آرائی کے دوران نو منتخب نائب صدر کملا ہیرس سمیت کانگریس کے ارکان میں سے کچھ کو عمارت سے باہر چلے جانے یا پھر جہاں وہ موجود ہیں وہیں رہنے کی ہدایات بھی دی گئیں۔
ایلن لوریا جو کہ قانون ساز ہیں نے سماجی رابطوں کی ویب سایٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ مجھے اپنا دفتر چھوڑ کر آنا پڑا کیونکہ باہر پائپ بم کی موجودگی کی اطلاعات تھیں۔ صدر کے حامی کیپیٹل کی عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے میں نے متعدد بار ایسی آواز سنی جیسے بندوق چلائی جا رہی ہو۔
صحافی اولیویا بیورز بھی وہیں موجود ہیں انھوں نے ٹوئٹ میں ماسک کی تصویر اپ لوڈ کی اور لکھا کہ اب ہمیں یہ دیے گئے ہیں۔
اس ہنگامہ آرائی کو روکنے میں پولیس کی مدد کے لیے نیشنل گارڈز، ایف بی آئی کے ایجنٹوں اور امریکی سیکرٹ سروس کے اہلکاروں کی مدد بھی لی گئی۔
کئی گھنٹے تک جاری رہنے والی ہنگامہ آرائی کے بعد سارجنٹ ایٹ آرمز نے اعلان کیا کہ کیپیٹل کی عمارت کو محفوظ بنا لیا گیا ہے۔ تاہم صدر ٹرمپ کی اپیل کے باوجود مظاہرین گھر جانے پر راضی دکھائی نہیں دے رہے تھے۔ اس صورتحال میں حکام نے واشنگٹن شہر میں کرفیو لگانے کا اعلان کر دیا جو جمعرات کی صبح تک نافذ رہے گا۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں