مولانا بدری:

اسلام عمل کا دین اور نبی کریمﷺ عملی نمونہ ہیں

اسلام عمل کا دین اور نبی کریمﷺ عملی نمونہ ہیں

زاہدان کے مرکزی اجتماع برائے نماز جمعہ کے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالغنی بدری نے اسلام کو ایک عملی دین اور نبی کریم ﷺ کو عملی نمونہ یاد کرتے ہوئے صفائی اور حفظانِ صحت کے مسئلے میں آپﷺ کی نصیحتوں پر عمل کرنے کی ترغیب دی۔
سنی آن لائن کی رپورٹ کے مطابق، نائب خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے سولہ اکتوبر دوہزار بیس کے بیان میں کہا: اسلام سمیت تمام آسمانی مذاہب عمل ہی کے لیے نازل ہوئے، لیکن اسلام کے سوا باقی مذاہب برائے نام رہ چکے ہیں۔ عیسائیت سے کچھ آداب و رسوم کے علاوہ کچھ بھی نظر نہیں آتا، وہ بھی ایسے تہوار جن کا دین کے اصول میں کوئی وجود ہی نہیں ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے چلے جانے کے تین سو سال بعد عیسائیوں نے کرسمس تہوار کا آغاز کیا اور اس طرح کی چیزیں ان کی شناخت بن چکی ہیں۔ لیکن اسلام عمل کا دین ہے اور زندگی کے ہر شعبے میں نمایاں ہے۔
انہوں نے مزید کہا: اللہ تعالیٰ نے ’کتاب‘ کے ساتھ ساتھ، پیغمبروں کو بطور عملی نمونہ مبعوث فرمایا۔ اسلام میں عقائد، معاملات، معاشرتی مسائل، عبادات اور زندگی ہر شعبے کے لیے تعلیمات پائی جاتی ہیں اور آپﷺ زندگی کے تمام گوشوں میں عملی نمونہ ہیں۔ آپﷺ حاکم، تاجر، عابد، باپ، شوہر اور دیگر طبقوں کے لیے بہترین نمونہ ہیں۔
استاذ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: نبی کریم ﷺ نے صفائی اور حفظانِ صحت کے حوالے سے بڑی اچھی نصیحتیں ارشاد فرمائی ہے، اگر مسلمان ان نکات پر توجہ دیں، بہت ساری بیماریوں سے محفوظ رہیں گے۔ جب لوگ بڑی مشقت سے کنویں سے پانی نکالتے اور اہل یورپ صفائی کے نام سے بھی ناواقف تھے، اسلام اور رسول اللہ ﷺ نے صفائی کو ایمان کا آدھا حصہ قرار دیا، روزِ جمعہ کے غسل، دانتوں اور منہ کی صفائی اور صفائی و صحت کے بارے میں دیگر ضروری باتوں پر زور دیا۔
انہوں نے مزید کہا: رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ اگر میری امت پر مشقت نہ ہوتی، میں مسواک کے استعمال کو واجب کردیتا۔ زندگی کے آخری لمحوں تک جب بات کرنا آپﷺ کے لیے مشکل تھا، آپﷺ نے مسواک لگانے کا اہتمام فرمایا۔ بعض علمائے کرام مسواک کے لیے ستر فوائد تک بیان کیا ہے جن کا سب سے کم فائدہ منہ اور دانت کی صفائی ہے اور بڑا فائدہ ایمان پر خاتمہ ہے۔
مولانا عبدالغنی بدری نے کورونا وائرس سے حفاظت کے لیے ہاتھوں کے دھونے، ماسک لگانے اور سوشل ڈسٹینس کی رعایت پر زور دیتے ہوئے کہا: خاتم النبیین ﷺ رب الاسباب پر توکل کے ساتھ ساتھ، اسباب سے بھی فائدہ اٹھاتے تھے۔ دشمنوں اور خطرات سے حفاظت کے لیے اللہ کی پناہ مانگتے اور صبح و شام معوذتین پڑھ کر اللہ کی پناہ مانگتے تھے۔ توکل کا مطلب یہی ہے کہ اسباب کو اپناکر اپنی توجہ رب الاسباب پر کریں۔
دارالعلوم زاہدان کے ناظم تعلیمات نے اپنے بیان کے ایک حصے میں سیستان بلوچستان میں خون کی کمی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لوگوں کو خون کا عطیہ دینے کی ترغیب دی۔
انہوں نے کہا: ایک طرف سے مختلف بیماروں کی جانیں خطرے میں ہیں، دوسری جانب اسلامی تعلیمات کی رو سے دوسروں کو نفع پہنچانے والے بہترین قرار دیے گئے ہیں۔ موجودہ حالات میں خون کا عطیہ دینا بہت بڑا صدقہ ہوگا جس سے لوگوں کی جانیں بچ جائیں گی۔

امید ہے سپیکر پارلیمنٹ کے صوبائی دورہ سے مسائل کم ہوجائیں
مولانا عبدالغنی بدری نے اپنے خطاب کے آخر میں صوبہ سیستان بلوچستان کے متعدد مسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے سپیکر پارلیمنٹ ڈاکٹر قالیباف کے دورہء سیستان بلوچستان کو خوش آئند قرار دیا۔ انہوں نے کہا: جنوبی بلوچستان میں گزشتہ سال جب سیلاب آیا اور بعض حکام پہلی دفعہ یہاں آئے، انہیں یقین نہیں آرہا تھا کہ یہاں اس قدر پس ماندگی ہو۔
انہوں نے مزید کہا: یہاں کچھ ایسے علاقے پائے جاتے ہیں جن میں زندگی کی بنیادی ضروریات تک ناپید ہیں جیسا کہ پینے کے لیے پانی، تعلیم کی سہولت و غیرہ۔سپیکر پارلیمنٹ مقننہ کی صدارت کرتے ہیں اور بجٹ کے معاملے میں اگر عادلانہ تقسیم ہو، بڑی حد تک پسماندگی کے خاتمے کے لیے مدد مل سکتی ہے۔
مولانا بدری نے کہا: ہم امید کرتے ہیں کہ صوبہ سیستان بلوچستان کے لوگ اچھی طرح دیکھے جائیں اور ان پر توجہ دی جائے، چونکہ یہ لوگ اسی وطن کے باسی اور شہری ہیں۔ کم از کم ان پر وہی توجہ دی جائے جو دیگر صوبوں کے لیے دی جاتی ہے۔ ساحل اور وسائل سمیت متعدد طاقتیں اور استعداد پائی جاتی ہیں جن کے درست استعمال سے پسماندگی کا خاتمہ ممکن ہوگا۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں