مشہد (سنی آن لائن) مشہد سے تعلق رکھنے والے لیکچرر اہل سنت کی مقدسات اور جامع مسجد مکی زاہدان کی توہین کے الزام میں گرفتار ہوگیا۔
سرکاری خبررساں ادارہ (ایرنا) نے صوبہ سیستان بلوچستان کے پولیس سربراہ کے حوالے سے رپورٹ دی، پچاس سالہ شخص کو سائبر جرائم سیل کی شکایت پر مشہد کے عدلیہ حکام نے گرفتار کیا ہے۔
مذکورہ شخص نے عید سے ایک دن پہلے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ میں جامع مسجد مکی تصویر شائع کرتے ہوئے لکھا تھا اس مسجد کو مسمار کرنے کی ضرورت ہے! موصوف نے کمنٹس میں اپنے مطالبے کا دفاع کرتے ہوئے لکھا تھا یہ فساد کا گڑھ اور سازشوں کا مرکز ہے۔ اس کی ظاہری ساخت بھی غیرملکی (عثمانی) آرکیٹیکچرہے جس کو گرادینا ضروری ہے۔
بڑے پیمانے پر عوامی ردعمل کے بعد گستاخ لیکچرر اور ایک سرکاری ادارے کے مشیر نے اپنا ٹوئیٹ حذف کرکے چند گھنٹے بعد معافی مانگی۔
جامع مسجد مکی زاہدان کے خطیب اور ممتاز سنی رہ نما، مولانا عبدالحمید کے دفتر نے بیان دیتے ہوئے اس اقدام پر صوبائی حکام، پولیس اور عدلیہ کا شکریہ ادا کیا ہے۔
ان کے دفتر کے بیان میں عوام کو پرامن رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے اور ان سے بھی تشکر کا اظہار کیا گیا ہے جنہوں نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے گستاخ شخص کی مذمت کی۔ بیان میں امید ظاہر کی گئی ہے کہ عدلیہ حکام اس شخص کے ٹرائل اور گرفتاری کے نتائج عوام کے سامنے لائیں۔
جامع مسجد مکی زاہدان اہل سنت ایران کی سب سے بڑی مسجد ہے جس میں سترہزار سے زائد نمازی بیک وقت نماز ادا کرسکتے ہیں۔ اس مسجد کے بیرونی اور اندرونی طرز تعمیر عثمانی اور ایرانی ہے۔
انیس سو ستر کی دہائی میں مکی مسجد کی بنیاد مولانا عبدالعزیزؒ نے ڈالی جو مولانا مفتی کفایت اللہ دہلوی اور مولانا حسین احمد مدنی کے خاص شاگرد تھے۔
مسجد کی تعمیر نو مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے شروع کی جو گزشتہ بیس سالوں سے جاری ہے۔ تعمیر نو کے فیزٹو دس سال پہلے شروع ہوا جو اب تک جاری ہے۔
آپ کی رائے