کورونا وائرس کی ناگہانی وباء نے دنیا کے غالب حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، چہار سو خوف و دہشت چھائی ہوئی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق لاکھوں بیمار ہوچکے ہیں، ہزاروں نفوس موت کی آغوش میں جاچکے ہیں۔ ان گنت تشخیصی عمل سے گزرتے ہوئے بے چینی سے کروٹیں بدل رہے ہیں کہ کہیں ان کے خون کے نمونوں کی رپورٹ انہیں بھی وائرس زدہ بتلا کر وادیئ موت میں لے جانے کا پیغام نہ سنادے۔ سائنسی لحاظ سے عروج کو چھونے والی اقوام کو اس نے لرزہ براندام کردیا ہے۔ دنیا کی بڑی بڑی طاقتوں کی بے بسی اور کمزوری کی حقیقت سرِ عام ظاہر ہورہی ہے۔ جس ملک میں اور جس شہر کو دیکھو لاچاری کی درد بھری آہوں سے پکار رہا ہے کہ فضا میں یہ کیسا جنون ہے۔ وہ لوگ جو ہر بات کو سائنس کے ترازو میں تولتے تھے، آج ان کے چہروں پر لاچاری کی داستان عیان ہے۔ ڈر اور خوف کا ماحول ہر انسان پر اس طرح طاری ہے کہ وہ اپنی پر چھائیوں سے بھی ڈرنے لگا ہے۔ مادی دنیا میں مست انسان سمجھ لیں کہ یہ مادی عروج، صنعتی انقلاب، برق رفتار رابطے سب اس وباء کے آگے بے بس ہیں۔ اس اچانک پڑنے والی افتاد نے تمام عالم میں سراسیمگی پھیلا رکھی ہے۔ اپنی ہی دھن میں سرگرداں اس عالم کو ایک ناگہانی وباء نے کچھ اس طرح سے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے کہ انسان کا جینا محال ہے، زندگی دوبھر ہے۔
کورونا وائرس کی ہلاکت خیز، زود اثر متعدی اثرات سے کرہ ارض پر محشر بپا ہے، قیامت خیز منظر انسان اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھ رہا ہے ہر شخص اپنے سامنے موجود فرد کو مشکوک نظر آرہا ہے۔ انسانی معاشرہ ایک عجیب و غریب خوف و ہراس کا شکار ہے۔ یہ مرض روز بروز بڑھتا ہی جارہا ہے۔ طبی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ وائرس اور پھیلے گا، اگر اس پر قابو نہ پایا جاسکا تو عالمی برادری کو بہت سنگین صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
دنیا میں ہوکا عالم ہے رات کو بھی دن کی طرح برتنے والا، وقت کو اپنے قابو میں کرنے والا انسان آج بے بس، خوفزدہ، سہا ہوا، ہوش گم ہے۔ حواس کام نہیں کر رہے ہیں، وقت کاٹنے کو دوڑ رہا ہے۔ گویا پوری کائنات بے یقینی کے عالم میں ہے۔ یہ سب رب کی حقانیت کا مظہر بھی ہے کہ اس دنیا و مافیہا پر حکم صرف قادرِ مطلق کا چلتا ہے جس کے قبضے میں ہماری جان ہے۔ جس کے امر کُن سے دنیا آباد اور جس کے حکم سے دنیا روئی کے گالوں کی طرح اڑجائے گی۔ جب انسانیت دم توڑنے لگے انسان حیوان بن جائیں درندگی کی انتہا کردیں تو اللہ کا عذاب اور قہر نازل ہوتا ہے، جو کبھی سیلاب کی شکل میں کبھی طوفان کی شکل میں کبھی زلزلہ کی شکل میں نمودار ہوتا ہے۔ جب پوری دنیا سرکش ہوجائے تو قدرت پوری دنیا کو ایک ساتھ سبق سکھانے پر آمادہ ہوجاتی ہے۔ آج کورونا وائرس کی شکل میں قدرت نے پوری دنیا پر اپنا غضب نازل کیا ہے، کسی کی عقل کام نہیں کر رہی ہے، بچاؤ کی تدابیر سب ناکام ثابت ہورہی ہیں، عقل اس قدر ماری گئی ہے کہ کسی میں دوا تک ایجاد کرنے کی سکت نہیں ہے۔
آج امریکا کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اس میں کورونا مریضوں کی تعداد سب سے بڑھ چکی ہے تو قدرت کا انتقال ہے۔ جب غریبوں کا جینا دوبھر کردیا جائے، کمزوروں پر ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کئے جائیں، اپنے آپ کو وقت کا خدا سمجھنے لگیں تو قدرت جلال میں آجاتی ہے اور ایک ہی جھٹکا دیا کہ اب سبھی معافی مانگ رہے ہیں۔ اپنے آپ کو سپر پاور اور طاقت کا منبع سمجھنے والے امریکا و مغرب سبھی نے گھٹنے ٹیک دئے ہیں۔ مسجد، مندر، چرچ، کلیسا سب کو یاد آرہا ہے۔ رعونت زدہ ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی خدا یاد آگیا اور انہوں نے لوگوں کو چرچ جا کر دعا کرنے کی درخواست کی۔
آج بھی وقت ہے کمزوروں پر ظلم بند کیا جائے اور انسان کو انسان سمجھا جائے تو اللہ بھی اپنا جلال کم کردے گا۔ اب جب کہ تمام کوششوں کے باوجود ایک چھوٹے سے جرثومے پر کنٹرول نہیں ہو پا رہا ہے تو پھر یہ مان لیا جانا چاہئے کہ یہ ظلم عظیم پر قدرت کا قہر ہے، اس سے بچنے کے لیے یہی واحد راستہ ہے کہ قدرت سے اور اس کے ستائے ہوئے لوگوں سے معافی مانگ لی جائے اور توبہ کی جائے کہ اب ظلم نہیں کریں گے۔ اللہ پاک غفور و رحیم ہے وہ معاف کرنے والا ہے۔ آج جب کہ ہر انسان اس احساس سے گزر رہا ہے کہ وہ رب کی عنایت سے ہی زندگی کی سانسیں لے رہا ہے تو ہم پر لازم ہے کہ پوری انسانیت کی بقاء و بہتری کے لیے اللہ سے دعا مانگتے رہیں۔ جب ہمارا یقین ہے کہ حالات سب اللہ تعالی ہی کی طرف سے آتے ہیں اور وہی مشکل کشا، حاجت روا ہے اور صحت دینے والا ہے تو ہمیں اسی سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے، شاید وہ ہماری خطاؤں کو معاف فرمادے۔
آپ کی رائے