مولانا عبدالحمید:

نبی کریمﷺ انسانیت کے سب سے بڑے معلم ہیں

نبی کریمﷺ انسانیت کے سب سے بڑے معلم ہیں

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے پندرہ نومبر دوہزار انیس کے خطبہ جمعہ میں نبی کریم ﷺ کو تمام انسانوں کے لیے اسوہ اور رول ماڈل یاد کرتے ہوئے انہیں انسانیت کے سب سے بڑے معلم و استاذ قرار دیا۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے سورت المؤمنون کی آیت 107 کی تلاوت سے خطاب کا آغاز کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالی نے اپنے پیارے رسول ﷺ کو ہمارے لیے اسوہ قرار دیا ہے۔ ہمیں ان کے عقائد، اعمال اور اخلاق کی تقلید کرنی چاہیے۔ دنیاوالے ان سے بہتر کوئی مثالی شخصیت پیدا نہیں کرسکتے۔
انہوں نے مزید کہا: رسول اللہ ﷺ انسانیت کے سب سے بڑے معلم ہیں جنہوں نے دنیا و آخرت کی حقیقت بشر کے سامنے رکھ دی۔ اللہ تعالی نے پرکشش دنیا کے زرق و برق اور شیطان کی چال بازیوں کے بارے ہمیں خبردار فرمایا ہے تاکہ ہم آخرت اور اللہ کے بارے میں دھوکے میں نہ پڑیں۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: دنیا سے فائدہ اٹھائیں لیکن دل کا خیال رکھیں کہیں عشق دنیا اس میں گھس کر اسے اپنا گرویدہ نہ بنائے۔ دنیا فانی اور اس کے مفادات بہت تھوڑے ہیں، لیکن آخرت ابدی ہے اور اس کے منافع یا نقصانات دونوں پائیدار اور نہ ختم ہونے والے ہیں۔ ہرگز دنیا کو آخرت پر ترجیح و فوقیت نہ دیں۔
انہوں نے مزید کہا: آپﷺ نے ہمیں تعلیم دی ہے کہ دنیا بقدر ضرورت رکھیں، اس قدر دنیا کے پیچھے نہ پڑیں کہ حلال حرام کی تمیز نہ ہو۔ دنیا کی محبت اتنی نہیں ہونی چاہیے کہ زکات دینے سے گریز کیا جائے اور دوسروں کے حقوق پامال ہوجائیں۔

اللہ کی یاد سے غفلت انبیا کی سیرت کے خلاف ہے
خطیب اہل سنت زاہدان نے بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا: اللہ کی یاد اور آخرت کی آبادانی کے لیے محنت و کوشش کرنا تمام پیغمبروں میں مشترک ہے۔ یہ نبی کریم ﷺ کی سیرت ہے کہ بقدر ضرورت دنیا سے فائدہ اٹھائیں اور دوسروں کو فائدہ پہنچائیں، لیکن ان کی پوری توجہ آخرت کی تیاری کے لیے تھی۔
انہوں نے کہا: افسوس کا مقام ہے کہ آج کل دنیا کی محبت کی وجہ سے اکثر لوگ اللہ سے غافل ہوچکے ہیں۔ لوگ جب مل بیٹھتے ہیں، پیسہ، مال، کاروبار اور دنیا کی باتیں گردش کرنے لگتی ہیں اور قبر و آخرت کی کوئی بات نہیں ہوتی ہے۔ آخرت کی یاد ہماری مجالس میں کم ہوچکی ہے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: ہم سب کو اپنے ایمان، اخلاق اور اعمال کی اصلاح کرنی چاہیے اور زندگی نبی کریم ﷺ اور صحابہ و اہل بیتؓ کی سیرت کے مطابق گزارنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
مولانا عبدالحمید نے توبہ پر زور دیتے ہوئے کہا: اللہ تعالی ان لوگوں کو پسند فرماتاہے جو اس کی یاد سے غفلت نہیں کرتے اور موت کو قریب دیکھتے ہیں۔ جو لوگ دنیا سے چمٹے رہتے ہیں اور دن رات اپنی خواہشات پوری کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، اللہ ایسے لوگوں سے بیزار ہے۔
انہوں نے نماز کی اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا: نماز اللہ اور بندے کے درمیان پردہ اٹھالیتی ہے۔ نماز ایک خاص عبادت ہے جس میں بندے کو اللہ تعالی کی خاص توجہ حاصل ہوجاتی ہے۔ کس قدر افسوسناک ہوگا جب اللہ کی توجہ ہماری طرف ہوگی اور ہمارا دھیاں کہیں اور ہوگا!
خطیب اہل سنت نے مزید کہا: نماز اللہ سے رازونیاز اور مناجات ہے۔ نماز پڑھتے ہوئے ہماری پوری توجہ اللہ ہی کی طرف ہونی چاہیے۔
موت اور ابدی زندگی کے لیے تیاری پر زور دیتے ہوئے ممتاز عالم دین نے کہا: کاروانِ آخرت روازنہ رواں دواں ہے۔ لوگ اس حال میں مرجاتے ہیں جب آخرت کی کوئی تیاری نہیں ہوچکی ہے۔ جب بندہ مرجائے، ہزار بار تمنا کرے، پھر بھی دنیا کو واپسی ممکن نہیں ہے۔ لہذا اپنے حالات میں تبدیلی لائیں اور شب و روز ہمہ تن دنیا کمانے میں مصروف نہ ہوجائیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں