آزادی مارچ اب ایک قومی تحریک بن چکا: مولانا فضل الرحمان

آزادی مارچ اب ایک قومی تحریک بن چکا: مولانا فضل الرحمان

پاکستان کی بڑی مذہبی سیاسی جماعت جمعیت علماء اسلام فضل الرحمان ( جے یو آئی -ف) کے زیر اہتمام کراچی سے شروع ہونے والاآزادی مارچ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی جانب گامزن ہے۔ اس میں حزب اختلاف کی تمام چھوٹی بڑی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے کارکنان بھی حصہ لے رہے ہیں۔
یہ آزادی مارچ 27 اکتوبر کو ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی سے شروع ہوا تھا اور صوبہ سندھ اور پنجاب کے مختلف شہروں سے ہوتا ہوا بدھ کو لاہور پہنچا تھا۔اس کے سفر کے دوران میں جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور دوسرے جماعتوں کے قائدین بڑے شہروں میں اجتماعات سے خطاب کررہے ہیں۔
لاہور کے آزادی چوک میں عوام کے جم غفیر سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ’’ آزادی مارچ پاکستان میں پسے ہوئے ہر مقہور شخص کی آواز ہے۔یہ معاشرے کے تمام طبقات کا نمایندہ بن چکا ہے۔انھوں نے اس مارچ سے بہت سے امیدیں وابستہ کرلی ہیں اور یہ اب ایک قومی تحریک میں ڈھل گیا ہے۔‘‘
انھوں نے مارچ کے دوران میں مثالی نظم وضبط کا مظاہرہ کرنے پر اپنی جماعت کے کارکنان کی تعریف کی۔واضح رہےکہ اس مارچ کی تمام سکیورٹی کا انتظام جمعیت علماء اسلام کی سالارفورس کے پاس ہے اور وہی ہزاروں افراد کے اجتماعات اور مارچ کو منظم کررہے ہیں۔
آزادی مارچ کارواں کا راستے میں آنے والے شہروں مرید کے، کامونکے اور گوجرانوالہ میں پُرتپاک خیرمقدم کیا گیا ہے اور مختلف جگہوں پر حزب اختلاف کی مختلف جماعتوں کی جانب سے استقبالیہ کیمپ لگائے گئے تھے۔شاہدرہ کے مقام پر جے یوآئی اے کے سربراہ نے عوام کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس جدوجہد کے بعد ہم عوام کے چوری شدہ مینڈیٹ کو انھیں لوٹا دیں گے۔‘‘
انھوں نے جی ٹی روڈ پر واقع شہر مرید کے میں پہنچنے کے بعد مختصر خطاب میں کہا کہ ’’اب عوام کے ووٹ کا احترام کیا جائے گااور اس معاملے میں کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔‘‘انھوں نے کہا کہ ’’ہم ایک مستحکم معیشت دیکھنا چاہتے ہیں۔اس وقت ہمارا معاشی جہاز ڈوب رہا ہے۔ہمیں قوم کی سلامتی کے لیے لڑنا ہوگا۔‘‘
انھوں نے سابق علیل وزیراعظم میاں نواز شریف اور جیل میں قید سابق صدر آصف زرداری کی صحت یابی کے لیے دعا کی اور کہا کہ ہمیں انھیں اپنے درمیان دیکھنا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اب احتساب کے نام پر جیلوں میں ڈالنے کا ڈراما زیادہ دیر نہیں چلے گا۔ان کا اشارہ سیاست دانوں کے خلاف بدعنوانیوں کے الزام میں قائم کیے گئے مقدمات کی جانب تھا۔
آزادی مارچ آج جمعرات کو جی ٹی روڈ پر سفر کرتا ہوا اسلام آباد میں داخل ہوگا۔اس کے لیے وفاقی دارالحکومت کے سیکٹر ایچ نائن میں مشہور پشاور موڑ کے نزدیک جلسہ گاہ کا انتظام کیا گیا ہے۔
اسلام آباد ٹریفک پولیس نے31 اکتوبر کو عام شہریوں اور آزادی مارچ کے مختلف شاہراہوں سے اسلام آباد میں داخلے کے لیے ایک نقشہ جاری کردیا ہے۔اس کے تحت مولانا فضل الرحمان کے زیر قیادت آزادی مارچ روات میں ٹی چوک سے اسلام آباد کی حدود میں داخل ہوگا اور ایکسپریس وے سے فیض آباد، وہاں سے زیرو پوائنٹ کی جانب جائے گا اور وہاں سے پشاور موڑ سے ہوتا ہوا جلسہ گاہ میں داخل ہوگا۔مظاہرین کے پُرامن رہنے کی صورت میں انتظامیہ مارچ کے اسلام آباد میں داخلے میں کوئی مداخلت نہیں کرے گی۔
دریں اثناء وفاقی حکومت نے اسلام آباد وفاقی علاقہ کی انتظامیہ کو حزبِ اختلاف کے احتجاج کے دوران میں شہریوں کے جان ومال کے تحفظ کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ شہریوں کے روزمرہ کے معمولات میں کوئی خلل نہیں آنا چاہیے۔حکومت نے سکیورٹی کے تین حصار تشکیل دیے ہیں اور پہلے نمبر پولیس ہوگی، دوسری دفاعی لکیر میں رینجرز کو تعینات کیا جائے گا اور فوج حساس مقامات کے تحفظ کی ذمے دار ہوگی۔
وفاقی حکومت نے دھمکی دی ہے کہ مظاہرین کا اسلام آباد کے ریڈ زون میں داخلہ ممنوع ہوگا اور حزبِ اختلاف اور اسلام آباد کی انتظامیہ کے درمیان طے شدہ سمجھوتے کی اگرخلاف ورزی کی جاتی ہے تو پھر انتظامیہ کارروائی کرنے پر مجبور ہوگی۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں