ابوبکر البغدادی شام میں امریکی سپیشل فورسز کے آپریشن میں ہلاک: امریکہ

ابوبکر البغدادی شام میں امریکی سپیشل فورسز کے آپریشن میں ہلاک: امریکہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ شدت پسند گروہ نام نہاد دولتِ اسلامیہ کے مفرور رہنما ابوبکر البغدادی ایک آپریشن میں ہلاک ہو گئے ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سپیشل فورسز کے جانب سے سنیچر کو رات گئے ایک آپریشن کے دوران البغدادی نے اپنے آپ کو خودکش جیکٹ کے دھماکے سے ہلاک کر لیا۔
البغدادی 2014 میں اس وقت نمایاں ہوئے تھے جب انھوں نے شام اور عراق کے علاقوں میں ’خلافت‘ کے قیام کا اعلان کیا تھا۔
دولتِ اسلامیہ نے کئی حملے اور جنگجوانہ کارروائیاں کی تھیں جن میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے۔
اس گروہ نے اپنے زیرِ انتظام علاقوں میں رہائش پذیر تقریباً 80 لاکھ افراد پر ایک سخت گیر حکومت قائم کر رکھی تھی اور یہ دنیا کے کئی شہروں میں ہونے والے حملوں میں ملوث رہی۔
اتوار کی صبح ایک غیر معمولی بیان میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکی سپیشل فورسز نے ‘رات کے وقت ایک بہادرانہ حملے میں’ اپنا مشن زبردست انداز میں مکمل کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی امریکی فوجی اس آپریشن کے دوران ہلاک نہیں ہوا مگر البغدادی کے کئی ساتھی ہلاک ہوئے ہیں۔
اس سے پہلے صدر ٹرمپ نے ایک پراسرار ٹویٹ کی تھی جس میں لکھا تھا کہ ’ابھی کچھ بڑا ہوا ہے۔‘
ٹرمپ نے یہ ٹویٹ امریکی وقت کے مطابق رات ساڑھے دس بجے کی تھی۔
سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) جس کی قیادت کردوں کی ہاتھ میں ہے، اس کے کمانڈر مظلوم عبدی نے اتوار کو کہا کہ امریکہ کے ساتھ ‘انٹیلیجنس شراکت داری’ کے نتیجے میں ‘ایک تاریخی اور کامیاب آپریشن’ وقوع پذیر ہوا ہے۔
شام میں انسانی حقوق پر نظر رکھنے والے برطانوی ادارے سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا تھا کہ شام کے صوبہ ادلب میں ایک گاؤں کے قریب ہیلی کاپٹر گن فائر میں نو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
ادارے کے مطابق وہاں ’دولتِ اسلامیہ گروہ سے منسلک دیگر گروہ‘ بھی موجود تھے۔
امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ نے شام کے صوبہ ادلب میں نام نہاد شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے سربراہ ابو بکر البغدادی کو نشانہ بنانے کے لیے آپریشن کی اجازت دی تھی۔

تجزیہ
فرینک گارڈنر، بی بی سی کے سیکیورٹی نامہ نگار
بغدادی (یہ ان کا حقیقی نام نہیں) عراق اور شام میں 2010 سے اہم جہادی رہنما رہے۔ اس سے پہلے وہ جنوبی عراق میں امریکہ کے زیرِ انتظام ایک کیمپ میں قید تھے جہاں انھوں نے مستقبل میں دولتِ اسلامیہ کے دیگر افراد کے ساتھ اتحاد بنائے۔
جب شام خانہ جنگی میں گھر گیا اور عراق کی حکومت نے اپنی سنی اکثریت کے خلاف تفریق شروع کی تو بغدادی نے القاعدہ کے بچے کھچے دھڑوں کو ایک عسکری قوت میں تبدیل کر لیا جس نے 2013 میں شام کے شہر رقہ اور اس کے اگلے سال عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل پر قبضہ کر لیا۔
ان کی ظالمانہ اور تباہ کن خود ساختہ ‘خلافت’ پانچ سال قائم رہی جس میں دنیا بھر سے جنگجوؤں نے شمولیت اختیار کی۔ مگر مارچ 2019 میں ان کے زیرِ قبضہ آخری علاقہ شام کا قصبہ باغوز بھی ان کے قبضے سے نکل گیا۔
تب سے دولتِ اسلامیہ نے اپنے دشمنوں کے خلاف ‘جنگ’ کا اعلان کر رکھا ہے۔

ابوبکر البغدادی کون ہیں؟
ابوبکر البغدادی دولت اسلامیہ کے مبینہ سربراہ تھے اور گذشتہ پانچ سالوں سے زیرزمین تھے۔
اپریل میں دولت اسلامیہ کے میڈیا ونگ الفرقان نے ایک ویڈیو جاری کی تھی اور اس نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے کہا تھا کہ بغدادی زندہ ہیں۔
فروری 2018 میں متعدد امریکی عہدیداروں نے بتایا تھا کہ بغدادی مئی سنہ 2017 کے ہوائی حملے میں زخمی ہو گئے تھے۔
دولتِ اسلامیہ کے رہنما کو دنیا کا مطلوب ترین شخص تصور کیا جاتا تھا۔
اکتوبر 2011 میں امریکہ نے انھیں باضابطہ طور پر ‘دہشتگرد’ قرار دیا اور انھیں گرفتار یا ہلاک کرنے میں مدد دینے والی معلومات پر ایک کروڑ ڈالر (اس وقت 58 لاکھ پاؤنڈ) کے انعام کا اعلان کیا۔
2017 میں یہ رقم بڑھا کر ڈھائی کروڑ ڈالر کر دی گئی تھی۔
بغدادی ایک انتہائی منظم اور بے رحم جنگی حکمتِ عملی ساز تصور کیے جاتے تھے۔
وہ 1971 میں بغداد کے شمالی علاقے سامرہ میں پیدا ہوئے تھے اور ان کا حقیقی نام ابراہیم العود البدری تھا۔
اطلاعات کے مطابق جب 2003 میں امریکہ کی زیرِ قیادت عراق پر حملہ کیا گیا تو وہ اسی شہر کی ایک مسجد میں امام تھے۔
کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ وہ سابق عراقی رہنما صدام حسین کے دورِ حکومت میں ہی جنگجو تھے۔ کچھ دیگر افراد کے مطابق وہ بوکا میں گزارے گئے وقت کے دوران انتہاپسند خیالات پر مائل ہوئے۔
جنوبی عراق میں قائم اس امریکی کیمپ میں کئی القاعدہ کمانڈروں کو قید میں رکھا جاتا تھا۔
سنہ 2010 میں وہ دولتِ اسلامہ میں ضم ہوجانے والے گروہوں میں سے ایک القاعدہ کے عراق میں رہنما کے طور پر سامنے آئے اور شام میں النصرہ فرنٹ کے ساتھ ضم کی کوشش کے دوران انھوں نے شہرت حاصل کی۔
اس سال کے اوائل میں دولتِ اسلامیہ نے ایک ویڈیو جاری کی جو اس گروہ کے مطابق بغدادی کے تھی۔ یہ 2014 میں موصل میں ان کے اُس خطاب کے بعد سامنے آنے والی پہلی ویڈیو تھی جس میں انھوں نے شام اور عراق کے حصوں میں ‘خلافت’ کے قیام کا اعلان کیا تھا۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں