مولانا عبدالحمید:

حضرت امام حسینؓ کا قیام حکومت اور دنیوی مفادات کے لیے نہیں تھا

حضرت امام حسینؓ کا قیام حکومت اور دنیوی مفادات کے لیے نہیں تھا

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے چھ ستمبر دوہزار انیس کے خطبہ جمعہ میں نواسہ رسولﷺ کی شہادت و قیام کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے حکومت اور دنیوی مفادات حاصل کرنے کے لیے قیام نہیں فرمایا، ان کا مقصد نفاذِ عدل اور حفاظتِ دین تھا۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: حضرت امام حسینؓ نے پوری دنیا کے لوگوں کو بہادری و مردانگی اور ظالموں کے سامنے ڈٹ جانے کا سبق دیا۔ آپؓ اقتدار کے پیاسے نہیں تھے اور آپ کا قیام حصولِ اقتدار و حکومت کے لیے نہیں تھا۔ آپؓ کا مقصد دین کی حفاظت، عدل و انصاف کا نفاذ اور امربالمعروف و نہی عن المنکر تھا اور اسی راہ میں آپؓ شہید ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا: تمام مسلمان چاہے شیعہ ہوں یا سنی حتی کہ بعض حریت پسند غیرمسلم بھی کربلا میں حضرت حسینؓ اور ان کے رفقا کے ساتھ پیش آنے والے واقعے سے متاثر و غمزدہ ہیں۔ اگر ہم حادثہء کربلا کے وقت وہاں ہوتے، ضرور عشق و شوق کے ساتھ حضرت امام حسینؓ کے ساتھ کھڑے ہوکرفخر کے ساتھ عبیداللہ بن زیاد کے فوجیوں سے لڑتے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: اہل بیتؓ کی محبت تمام مسلمانوں کے دلوں میں ہے۔ اہل سنت کو اہل بیت سے محبت ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اہل بیت سے محبت میں سب سے اہم نکتہ یہی ہے کہ ان کی پیروی کرکے ان کی سیرت و حیات سے استفادہ کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا: نبی کریم ﷺ اور صحابہ رضی اللہ عنہم سے محبت کا تقاضا یہی ہے کہ ہم ان کی پیروی کریں۔ ان کی عبادت، تقویٰ، اخلاق، غریب نوازی اور ان کی سیرت سے پیروی کرنی چاہیے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: کچھ لوگ سمجھتے ہیں ہمیں سیدنا علیؓ، امام حسین اور اہل بیتؓ کی شہادت کے واقعات پر کوئی پرواہ نہیں ہے، حالانکہ حضرت علی، حضرت عثمان اور حضرت حسین رضی اللہ عنہم کو مسلمان نما لوگوں نے شہید کردیا اور حضرت عمرؓ بھی مظلومانہ شہید کردیے گئے اور ہم ان سب بزرگوں کی شہادت سے غمزدہ و متاثر ہیں۔

مروجہ ماتم اور کالا کپڑا پہننا اہل سنت کی فقہ میں نہیں ہے
خطیب اہل سنت زاہدان نے بوقت مصیبت اہل سنت کے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: اہل سنت کے عقیدہ و فقہ میں مروجہ ماتم اور کالا کپڑا پہننے کی کوئی گنجائش نہیں ہے جو شیعہ برادری میں رائج ہے۔ اگر ہمارے قریب ترین اعزہ اور والدین جیسے عزیز وفات پائیں، پھر بھی ہم تین دن سے زائد ماتم و عزا نہیں کرتے اور کالے کپڑے بھی نہیں پہنتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: قرآنی آیات اور احادیث بوقت مصائب ہمیں صبر و استقامت کا درس دیتی ہیں۔ لہذا اہل سنت قرآن و حدیث پر عمل کرتے ہیں اور اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ وہ اہل بیتؓ پر بیت جانے والے واقعات اور ظلم و ستم پر پریشان و متاثر نہیں ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: اہل بیت نبویﷺ سے محبت شیعہ و سنی کے مشترکہ عقائد میں ہے۔ جس طرح شیعہ حضرات اہل بیت سے محبت کو اہم سمجھتے ہیں، اسی طرح اہل سنت کے نزدیک بھی اہل بیت سے محبت اہم اور ضروری ہے۔ یہاں تک سنی برادری میں علی، حسن، حسین، رضا، فاطمہ، خدیجہ اور اس طرح کے نام بکثرت پائے جاتے ہیں جو اہل سنت کی اہل بیت سے محبت کی نشانی ہے۔

مذہبی مجالس و اجتماعات پر حملے حرام ہیں
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے خطاب کے آخر میں مختلف مسالک کی مقدسات و عقائد کے احترام پر زور دیتے ہوئے کہا: ہماری نصیحت ہے کہ شیعہ برادری اندرون و بیرون ملک آزادی اور سکون کے ساتھ اپنے مذہبی اجتماعات و مجالس منعقد کریں۔
انہوں نے مزید کہا: کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ دنیا کے کسی بھی خطے میں ہمارے عزیزوں کی مذہبی مجالس کے لیے مسائل پیدا کرکے خلل ڈالیں۔ مجالس عزا پر حملے فتنہ اور حرام ہیں۔ ہر شخص کو اپنے جلسے اور اجتماعات آزادی کے ساتھ منعقد کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔
مولانا عبدالحمید نے اپنے بیان میں زاہدان کے سنی شہریوں کو تجویز دی تاسوعا اور عاشورا کے دنوں میں گھروں میں رہیں تاکہ سڑکیں شیعہ شہریوں اور جلوس نکالنے والوں کے لیے خالی رہ جائیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں