شیخ الاسلام مولاناعبدالحمید:

کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنا مسلم ممالک کے اختلافات کا نتیجہ ہے

کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنا مسلم ممالک کے اختلافات کا نتیجہ ہے

اہل سنت ایران کے ممتاز عالم دین نے نو اگست دوہزار انیس میں بھارتی حکومت کی جانب سے جموں اور کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے بھارت کے اس اقدام کو مسلمانوں اور مسلم ممالک کے اندرونی اختلافات کا نتیجہ قرار دیا۔
’سنی آن لائن‘ نے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید کی آفیشل ویب سائٹ کے حوالے سے رپورٹ دی کہ انہوں نے زاہدان میں ہزاروں نمازیوں سے خطاب کے دوران کہا: انڈین حکومت نے جموں اینڈ کشمیر کے مسلمانوں کے حقوق پر توجہ دیے بغیر ان علاقوں کی خودمختاری کو ختم کردیاہے اور اپنی فوج کی مزید نفری بھیج کر وہاں کرفیو نافذ کررکھاہے۔ ہم بھارتی حکومت کے اس اقدام کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے مزید کہا: جموں اور کشمیر کے باشندے کئی عشروں سے مصائب اور ہلاکت خیز شکنجوں کا سامنا کررہے ہیں اور انڈین حکومت سے آزادیوں کے حصول میں مشکلات و رکاوٹیں آڑے آچکی ہیں۔ اتنے لمبے عرصے کے بعد بھی عالمی برادری اس مسئلے کو تدبیر کے ساتھ حل کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔
انہوں نے مسلمانوں کے باہمی اختلافات کو بھارتی اقدامات کے پیچھے موثر یاد کرتے ہوئے کہا: مسلمانوں اور مسلم ممالک کے باہمی اختلافات ہمارے سب سے بڑے مسائل میں شامل ہیں۔ افسوس کی بات ہے کہ مسلم ممالک مختلف جگہوں پرجہاں مسلمان مسائل سے دوچار ہیں، متفقہ موقف اختیار نہیں کرسکتے ہیں۔ایک طرف سے مسلم ممالک کے اختلافات اور فرقہ وارانہ جھڑپیں اور دوسری طرف مسلمانوں میں انتہاپسندی کے رجحانات نے اسلام دشمنوں کو اس فضا سے غلط فائدہ اٹھانے کا موقع دیا ہے تاکہ مسلمانوں کے خلاف فیصلے کریں۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے مزید کہا: اس سے پہلے دشمن نے فلسطین، میانمار اور چین میں مسلمانوں کے باہمی اختلافات سے فائدہ اٹھاکر وہاں کے مسلمانوں پر ظلم و ستم مزید تیز کردیاہے۔ اب انڈین حکومت اس صورتحال کا غلط فائدہ اٹھارہی ہے اور کشمیریوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈال رہی ہے۔
مولانا عبدالحمید نے بعض مسلم ممالک کی جانب سے چینی حکومت کے اقدامات کی حمایت پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا: یہ ہمارے لیے انتہائی حیرت و تعجب کا باعث بنا کہ بعض مسلم ممالک نے چینی حکومت کے اقدامات کی حمایت کی ہے جو وہاں کی مسلم اقلیت برادری کے خلاف اٹھائے گئے ہیں، حالانکہ جو کچھ چین میں ہورہاہے ’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘ نہیں ہے، بلکہ یہ ایک واضح ظلم ہے۔
انہوں نے کہا: اگر مسلمانوں میں اتحاد ہوتا اور مسلم ممالک آپس میں متحد ہوتے اور کچھ انتہاپسند گروہ جہاد کے نام سے غلط فائدہ اٹھاکر انتہاپسندی کا شکار نہ ہوتے، آج دنیا کی طاقتیں ’وار آن ٹیرر‘ کے بے بنیاد اور بے ہودہ بہانے پر مسلمانوں اور مسلم ممالک کو مشکلات سے دوچار نہیں کرسکتیں۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: انتہاپسندی و دہشت گردی مذموم ہیں، لیکن اقوام متحدہ اورانسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں کسی کو اجازت مت دیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو بہانہ بناکر مسلمانوں یا کسی بھی مذہب کے پیروکاروں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جائیں۔
انہوں نے مزید کہا: اسلام نے ہمیں سکھایاہے کہ ہمیشہ عادل و منصف رہیں اور لوگوں پر ظلم سے اجتناب کریں۔ ہم ظلم و ناانصافی کے خلاف ہیں اور ہمارا خیال سارے لوگ ایک دوسرے کو برداشت کریں۔

ممتاز سنی رہ نما نے اپنے خطاب کے آخر میں ایران میں یوم صحافی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے میڈیا کارکنوں کو مبارکباد دی۔ انہوں نے امید ظاہر کی صحافی برادری اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے اور حقایق کو کوریج دینے میں کامیاب ہوجائیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں