دنیا بھر سے 11 لاکھ عازمین کی فریضہ حج کی ادائی کے لیے سعودی عرب آمد

دنیا بھر سے 11 لاکھ عازمین کی فریضہ حج کی ادائی کے لیے سعودی عرب آمد

دنیا بھر سے کم وبیش 11لاکھ عازمین فریضہ حج کی ادائی کے لیےسعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔ ان میں زیادہ تعداد انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے حجاج کی ہے۔ ان کے بعد بالترتیب پاکستان، بنگلہ دیش اور بھارت سے تعلق رکھنے والے حجاج کرام ہیں۔
ان میں لاکھوں حاجی مکہ مکرمہ میں موجود ہیں۔ وہ عمرے کی ادائی، طواف بیت اللہ اور دوسری عبادات میں مصروف ہیں۔ ایک بڑی تعداد مدینہ منورہ میں روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کا شرف حاصل کر رہی ہے اور مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں عبادت وریاضت میں مصروف ہے۔
سعودی حکومت کے مقرر کردہ حج کوٹا کے مطابق انڈونیشیا سے ڈھائی لاکھ اور پاکستان سے دو لاکھ عازمین حج کے لیے آئیں گے۔ پاکستان سے سوموار تک سعودی عرب میں ایک لاکھ 35 ہزارعازمینِ حج پہنچ گئے ہیں۔
مکہ مکرمہ میں پاکستان حج مشن کے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق ان میں چھیانوے ہزارعازمین سرکاری حج اسکیم اور چھتیس ہزارنجی حج اسکیم کے تحت مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں پہنچے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ پچاس ہزار عازمین مدینہ منورہ کی زیارت کے بعد مکہ مکرمہ پہنچ چکے ہیں۔ان میں زیادہ ترعازمین پہلے سیدھے مدینہ منورہ پہنچے تھے۔ وہاں انھوں نے آٹھ یا نو روز تک قیام کیا ہے۔ سرکاری حج اسکیم کے تحت آنے والے آٹھ ہزار سے زیادہ عازمین حج ابھی مدینہ منورہ میں موجود ہیں اور اٹھاسی ہزار مکہ مکرمہ میں پہنچ چکے ہیں۔
سرکاری حج سکیم کے تحت پاکستان ائیرلائنز، سعودی ائیرلائنز اور نجی فضائی کمپنی ائیر بلو کے ذریعے عازمین حج کو سعودی عرب منتقل کیا جارہا ہے جبکہ نجی حج کمپنیوں کے تحت عازمین کو پاکستان سے مختلف فضائی کمپنیوں کی پروازوں کے ذریعے سعودی عرب لایا جا رہا ہے۔ وزارت مذہبی امور کی مانیٹرنگ ٹیموں کے ذریعے نجی حج کمپنیوں کی کارکردگی کی مسلسل جانچ بھی کی جا رہی ہے۔
پاکستان حج مشن نے کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ایک ہیلپ لائن قائم کی ہے۔ اس کا ٹال فری نمبر یہ ہے:8001166622 ۔یہ چوبیس گھنٹے کام کر رہی ہے اور حجاج کرام اپنی اقامت، ٹرانسپورٹ، کھانے یا دیگر مسائل کے بارے میں اس ٹال فری نمبر پر کسی بھی وقت فون کر سکتے ہیں اور وزارت کے عملہ کو آگاہ کر سکتے ہیں۔ ان کے مسائل کا چوبیس گھنٹے میں ازالہ کیا جاتا ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں