شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید:

خانہ کعبہ کے زائرین کا بہترین توشہ ’تقویٰ‘ ہے

خانہ کعبہ کے زائرین کا بہترین توشہ ’تقویٰ‘ ہے

خطیب اہل سنت زاہدان نے انیس جولائی دوہزار انیس کے خطبہ جمعہ میں حاجیوں کو دوران حج ’یکسوئی‘ کا مشورہ دیتے ہوئے ’تقویٰ‘ و پرہیزگاری کو ان کا سب سے بڑا توشہ یاد کیا۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے کہا: سب سے بہترین اور سب سے اہم توشہ زائرین حرمین شریفین کے لیے تقویٰ ہی ہے۔ فرمانِ الہی ہے: «وَ تَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوي‏ وَ اتَّقُونِ يا أُولِي الْأَلْبابِ» (بقره: 197)
انہوں نے کہا: حج کے دوران حکم ہے کہ خواتین و حضرات احرام کا لباس پہن لیں اور ان کا چہرہ کھلا رہے۔ زائرین کو چاہیے حج کے ایام میں اپنے تمام جوارح خاص کر آنکھوں، کانوں اور زبانوں کو گناہ سے بچائیں۔ کوشش کریں جو سامان انہیں ضرورت ہو، وہ خود اپنے ساتھ لے جائیں اور دوسروں سے کوئی چیز نہ مانگیں۔
حاجیوں کو نصیحت کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: حاجیوں کی کوشش ہونی چاہیے کہ یکسو رہیں؛ ہر قسم کے غیر ضروری معاملات، کاروبار اور لوگوں سے اختلاط اور میل جول کو چھوڑدیں۔ سب کچھ اللہ کے سپرد کریں۔
انہوں نے کہا: حاجی کی مثال مردہ کی ہے جو اللہ کے پاس جاتے ہوئے کلمہ پڑھتاہے اور موت کے بعد اسے کفن کا سادہ لباس پہنایاجاتاہے۔ خانہ کعبہ کے زائرین بھی احرام کا سادہ لبادہ اوڑھ کر کھلے چہرہ اور ننگے پاو ¿ں کے ساتھ اللہ کے دربار میں حاضر ہوتے ہیں اور لبیک اللہم لبیک کا ورد ان کی زبان پر ہوتاہے۔
مولانا عبدالحمید نے جاری سال کے حاجیوں کے لیے مقبول حج اور نیک تمناو ¿ں کا اظہار کرتے ہوئے ان سے درخواست کی کہ پوری دنیا کے مسلمانوں اور سب لوگوں کی بھلائی کے لیے دعا کریں۔

اسلام نے انسان کی تمام ضرورتوں کا خیال رکھا ہے
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے بیان کے ایک حصے میں اسلام کی جامعیت پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا: اسلام ایک بہت جامع اور وسیع دین ہے۔ اللہ تعالی نے انسان کی ہر قسم کی مادی و روحانی ضرورتوں کا خیال رکھاہے جو اسلام کی شکل میں ہمارے سامنے ہیں۔ رہبانیت اور ترکِ دنیا کا اسلام میں کوئی مقام نہیں ہے، بلکہ اسلام نے اچھی دنیا اور خوبصورت آخرت بنانے کی ترغیب دی ہے۔
مولانا عبدالحمید نے اسلامی تعلیمات کو ’معتدلانہ‘ یاد کرتے ہوئے کہا: اسلام نے ہر شعبہ و میدان کے لیے بہترین راہ نمائی فراہم کی ہے۔ عقائد کی بات کریں تو ایمان و اعتقاد پر زور دیا گیا ہے۔ اخلاق کا مقام دیکھیں تو یوں لگتاہے کہ اچھے اخلاق سے بڑھ کر کوئی اہم چیز اسلام میں نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا: اسی طرح معیشت اور کام کرنے کے حوالے سے اسلام نے بہت تاکید کی ہے۔ کوئی مہارت اور پیشہ سیکھنے کی اہمیت واضح طورپر آئی ہے یہاں تک کہ خیال آتاہے اسلام چستی، کام کرنے اور رزقِ حلال کمانے کا دین ہے۔ نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام ؓ حلال روزی کمانے پر بہت زیادہ توجہ دیتے تھے۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے معاملات میں شریعت کی اتباع پر زور دیتے ہوئے کہا: تجارت اور کاروبار سے منسلک افراد کو اسلامی تعلیمات نے دیانتداری اور شرعی اصول کی پاسداری کا حکم دیا ہے۔ زراعت، تجارت اور مال مویشی پالنے کا کاروبار کرنے والوں سمیت تمام افراد کو حکم ہے کہ دیانتداری کا خیال رکھیں۔ معاملات کا شمار بھی عبادات میں ہوتاہے اگر نیت ٹھیک ہو۔ حدیث شریف میں ہے کہ سچے اور دیانتدار تاجر کو انبیا، شہدا اور صدیقین کی صحبت نصیب ہوجائے گی۔
بے روزگاری کو مذموم یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا: کوئی نہ کوئی روزگار تلاش کریں، گھروں میں بیٹھے نہ رہیں۔ ایک مصیبت پھیل چکی ہے کہ کچھ لوگ پوری رات جاگتے رہتے ہیں اور دن کو جو کام کرنے اور کمانے کا وقت ہوتاہے، سوتے رہتے ہیں۔ رات آرام کے لیے ہے اور دن کام کرنے کے لیے۔ اگر کوئی بے روزگار ہے، پھر بھی گھر سے باہر نکلے اور روزگار کی تلاش کرے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: سڑکوں پر روزگار کی تلاش، گھر میں بیٹھنے اور سونے سے بہتر ہے۔ کوشش کریں معاشرے پر بوجھ نہ بنیں، بلکہ اس کی مدد کریں اور کوئی بوجھ اٹھائیں۔ ووکیشنل ٹریننگ کی کلاسوں میں حصہ لیں اور ایک سے زائد پیشہ سیکھیں۔
انہوں نے مزید کہا: اچھا روزگار سمجھداری کی علامت ہے۔ اگر کوئی بڑا مال اور پیسہ ہاتھ آئے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ گھر میں بیٹھے رہیں، سمجھدار افراد دیوالیہ ہونے کے بعد چین سے نہیں رہتے اور کوئی مناسب ذریعہ معاش کی تلاش کرتے رہتے ہیں۔ حرکت اور کوشش ہماری ذمہ داری ہے، تب اللہ روزی دیتاہے جس طرح پرندوں، چرندوں اور جانوروں کو روزی دیتاہے۔

نوجوانوں کا خاص خیال رکھیں
صدر دارالعلوم زاہدان نے حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: آج کل معاشرے میں مختلف قسم کی برائیاں پھیل چکی ہیں۔ منشیات، شراب اور دیگر برائیاں عام ہوچکی ہیں۔ لہذا پنے بچوں کو سنبھالیں تاکہ برے لوگوں کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے سے گریز کریں۔ انہیں نیک نوجوانوں کے ساتھ تعلقات بنانے کی ترغیب دیں ۔
انہوں نے کہا: نوجوان نیک افراد کی صحبت اختیار کریں۔ وہ ہمارے لیے باعثِ فخر ہوں گے اگر دینی مدارس یا کالجوں اور یونیورسٹیوں میں پڑھیں۔ قرآن سیکھیں اور علم دین حاصل کریں۔ سپورٹس کے شعبے میں نمایاں کارکردگی دکھائیں اور تبلیغی جماعت کے ساتھ وقت لگائیں۔
اپنے خطاب کے آخر میں مولانا عبدالحمید نے بے گناہ لوگوں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا: معمولی باتوں پر اسلحہ اٹھانا اور خنجر نکالنا بہت بری عادت ہے جو کسی بھی سماج کی پس ماندگی کی علامت ہے۔ کفر و شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ قتل ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں