شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید:

بجلی، پانی، تعلیم اور رہائش کے مسائل درست منصوبہ بندی کے محتاج ہیں

بجلی، پانی، تعلیم اور رہائش کے مسائل درست منصوبہ بندی کے محتاج ہیں

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے پانچ جولائی دوہزار انیس کے خطبہ جمعہ میں سیستان بلوچستان کے صوبائی حکام سے مطالبہ کیا عوام کے مسائل کو درست منصوبہ بندی سے حل کرائیں۔
مولانا عبدالحمید نے زاہدان میں جمعہ کی نماز کے لیے اکٹھے ہونے والے ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالی نے بجلی اور پانی جیسی رفاہ عامہ خدمات کی فراہمی کو حکومتوں کے اختیار و کنٹرول میں رکھا ہے۔ عوام کی رضامندی حاصل کرنا اور انہیں مناسب روزگار فراہم کرنا انتہائی اہم اور حکومت و ریاست کی بنیادی ذمہ داریوں میں شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: حال ہی میں کافی بارشیں ہوئیں اور زمینیں سیراب ہوچکی ہیں۔ اس کے باوجود عوام کو شکایت ہے کہ جس طرح بارشوں سے پہلے یہاں پانی کی قلت کا مسئلہ تھا، اب بھی یہ مسئلہ اپنی جگہ پر قائم ہے۔
ممتاز سنی عالم دین نے کہا: مشترکہ بارڈر عوام کے معاشی مسائل کم کرانے کے لیے ایک موقع ہے تاکہ یہاں کاروبار کی اجازت دی جائے۔ تمام تر مواقع کے باوجود عوام پانی، بجلی، تعلیم اور معیشت کے مسائل سے نالاں ہیں۔ اس کی وجہ درست منصوبہ بندی کا فقدان ہے۔ صوبہ میں خالی زمینوں اور پلاٹوں کی بہتات ہے، لیکن لوگ اپنا گھر بنانے میں ناکام ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: دشتیاری سمیت بعض علاقوں میں لوگ ڈیموں اور نہروں کے آس پاس پیاسے رہتے ہیں۔ وجہ نامناسب منصوبہ بندی ہے۔ زاہدان کے آس پاس لوگ رجسٹرڈ بستیوں میں بغیر بجلی کے رہتے ہیں۔ بستیوں اور دیہاتوں میں لوگوں کو بجلی، پانی اور تعلیم کی سہولیات فراہم کی جائے تاکہ شہروں کی طرف ان کی آمد کا سلسلہ بند ہوجائے۔
مولانا عبدالحمید نے تعلیم کی اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا: کسی بھی معاشرہ اور قوم کی ترقی کی بنیاد تعلیم ہی پر ہے۔ سب سے بہترین منصوبہ بندی تعلیم ہی کے شعبہ میں ہونی چاہیے تاکہ مختلف برادریوں کے قابل افراد کی صلاحیتوں سے کام لینا ممکن ہوجائے۔

ابدی زندگی کے لیے تیاری کرنا خوش قسمت لوگوں کا کام ہے
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے بیان کے پہلے حصے میں سورت آل عمران کی آیت 185 کی تلاوت سے خطاب شروع کرتے ہوئے کہا: ہر جمعے کو یہاں متعدد جنازے لائے جاتے ہیں؛ یہ جنازے واعظ ہیں اور ہمیں نصیحت کرتے ہیں کہ کسی دن تمہارا وقت بھی آپہنچے گا اور تم سب کو یہ دنیا چھوڑ کر جانا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا: سفرِ آخرت کے لیے ہمیں زادِ راہ اور توشہ کی ضرورت ہے؛ آخرت کا توشہ ایمان، تقویٰ، نیک اعمال و اخلاق اور ثواب ہے۔ خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو بیدار رہ کر اپنی ابدی زندگی کے لیے تیاری کرتے ہیں۔ اللہ تعالی کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اور اللہ کے سوا کسی پتہ ہی نہیں چلتا کہ انہوں نے صدقہ کیا ہے۔
اہل سنت ایران کی ممتاز دینی و سماجی شخصیت نے کہا: کتنے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو تلاوت، اذکار، صدقات اور نیک اعمال کے ساتھ اس دنیا سے کوچ کر جاتے ہیں؛ ایسے لوگ جنت کو خرید کر اپنی ابدی زندگی کو آباد کرتے ہیں۔ لیکن جو لوگ نفس امارہ اور شیطان و دنیا کے جال میں پھنس جاتے ہیں اور آخرت کو بھول جاتے ہیں، یہ بدقسمت لوگ ہیں جو گناہکار دلوں کے ساتھ اللہ کے سامنے حاضر ہوتے ہیں۔ ایسے لوگوں کا حساب وکتاب شدید ہوگا اور وہ عذابِ الہی سے دوچار ہوجائیں گے۔
مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا: اللہ تعالی نے خبردار فرمایاہے کہ کہیں دنیا تمہیں دھوکہ نہ دے۔ قرآن پاک کی تصریح ہے کہ ہر جان موت کا مزہ چھکنے والی ہے، لیکن کامیاب وہ شخص ہے جو جہنم کی آگ سے بچ جائے اور جنت اس کو نصیب ہوجائے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں