مولانا عبدالحمید:

بعض ملکی قوانین و قراردادوں میں نظرثانی و اصلاح کی ضرورت ہے

بعض ملکی قوانین و قراردادوں میں نظرثانی و اصلاح کی ضرورت ہے

خطیب اہل سنت زاہدان نے ’ہفتہ عدلیہ‘ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تمام اداروں کو عوام کے مسائل حل کرنے کی کوشش اور جاری بعض قوانین و قراردادوں کی اصلاح و نظرثانی اور تبدیلی پر زور دیا۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے اکیس جون دوہزار انیس کے بیان میں صوبائی اعلی عدلیہ حکام کی موجودی میں اس اہم ادارے میں رونما ہونے والی تبدیلیوں اور اصلاحات پر مسرت کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا: جس طرح صوبائی اٹارنی نے کہا، عدلیہ نے پھانسی کی سزاؤں میں کمی اور مقتولین کے ورثا کی رضامندی حاصل کرنے میں کچھ کوششیں بروئے کار لائی ہے۔ عوام کا خیال رکھنا بڑی حد تک عدلیہ میں پایا جاتاہے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے مزید کہا: انقلاب سے چالیس سال بعد ضرورت اس بات کی ہے کہ جو قوانین ناکارآمد ہیں، ان میں مناسب تبدیلی لائی جائے۔ بعض قوانین قرآن و سنت کے صریح نصوص سے مشتق ہیں جن میں تبدیلی لانا ممکن نہیں ہے، لیکن دیگر قوانین کی اصلاح ضروری ہے۔ انسان کا بنایا ہوا قانون یا کسی مفتی اور عالم دین کا فتویٰ وقت کے تقاضوں کے مطابق اصلاح اور تبدیل ہوسکتاہے۔
مولانا عبدالحمید نے انصاف کی اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا: نفاذ عدل سے بڑھ کر کوئی عبادت نہیں ہے۔ نماز و روزہ جیسی عبادات بلاشبہ دین کے ارکان میں شامل ہیں، لیکن ان کا فائدہ افراد کی ذات کو پہنچتاہے۔ لیکن نفاذ عدل کا فائدہ پوری قوم کو پہنچتاہے۔
انہوں نے مزید کہا: عدل و انصاف تمام مذاہب، مسالک اور حتی کہ مختلف تہذیبوں اور مکاتب فکر میں مقبول ہے۔ اسلام میں اس کا شمار اہم اصول میں ہوتاہے جو اسلامی جمہوریہ ایران جیسے ملکوں میں انتہائی اہم ہونا چاہیے جو دینی حکومت کا دعوی کرتے ہیں۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے کہا: انقلاب سے پہلے اور اس کے ابتدائی ایام میں یہ نعرہ مشہور تھا کہ حکومت و مملکت کفر کے ساتھ باقی رہ سکتی ہے، لیکن ظلم کے ساتھ نہیں! ہوسکتاہے اللہ تعالی شرک و بت پرستی اور کفر کو برداشت کرے، لیکن لوگوں پر ظلم اور ان کے حقوق کو پامال کرنا اللہ تعالی کے لیے قابل برداشت نہیں ہے۔
ججز کو نصیحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا: محترم ججز عدل و انصاف اور غیرجانبداری کا خیال رکھیں۔ اگر کسی کیس میں ایک طرف عوام ہوں اور دوسری طرف کوئی حکومتی ادارہ، جہاں تک ہوسکے عوام کا خیال رکھیں اور ان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کریں۔
مولانا نے کہا: موجودہ حالات میں جب ملک معاشی پابندیوں سے دست و گریباں ہے اور دشمن ہر طرف سے دھمکیاں دے رہاہے، سب سے زیادہ عوام ہی پر دباؤ آتاہے، لہذا ان کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے بیان کے آخر میں عدلیہ حکام سے کہا: عوام رہائش کے مسئلے میں اور زرعی اراضی کے قانونی کاغذات کے حوالے سے سخت پریشان ہیں۔ بعض اوقات کسی معمولی قانونی رکاوٹ کی وجہ سے عوام بندگلیوں میں رہ جاتے ہیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں