سری لنکا میں مسلم مخالف واقعات کے بعد کرفیو، سوشل میڈیا پر پابندی

سری لنکا میں مسلم مخالف واقعات کے بعد کرفیو، سوشل میڈیا پر پابندی

سری لنکا میں ایسٹر حملوں کے بعد مسلمان مخالف تازہ کارروائیوں پر ملک بھر میں 6 گھنٹوں کا کرفیو نافذ کرنے کے علاوہ فیس بک، وٹس ایپ اور سوشل میڈیا کے دیگر پلیٹ فارمز پر بھی پابندی لگا دی۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق کولمبو میں 21 اپریل کے واقعات کے بعد عیسائی گروپوں کی جانب سے مسلمانوں کے کاروبار پر حملے کیے گئے ہیں۔
پولیس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کولمبو کے کئی علاقوں میں صبح سویرے کرفیو اٹھالیا گیا تھا لیکن بڑھتی ہوئی کشیدگی کو دیکھتے ہوئے دوبارہ 10 گھنٹوں کے لیے کرفیو نافذ کردیا گیا بعد ازاں اس کو پورے ملک تک توسیع دی گئی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ ایک کیتھولک پادری کی جانب سے حملوں کے خدشات پھیلائے گئے تھے جس کے باعث تشویش پھیل گئی اور علاقے میں چند لوگ مشتعل ہوگئے۔
سری لنکا کے وزیراعظم رنیل وکرما سنگھے نے عوام پر زور دیا کہ وہ اس طرح کی افواہوں پر توجہ نہ دیں اور کشیدگی سے نمٹنے کے لیے پہلے سے تعینات سیکیورٹی فورسز کو مزید طول دینا پڑے گا۔
وکرما سنگھے نے ٹویٹر میں اپنے بیان میں کہا کہ ‘میں تمام شہریوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ پرسکون رہیں اور جھوٹی خبروں پر کان نہ دھریں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کو گرفتار کرنے اور ملک میں سیکیورٹی کی صورت حال بہتر کرنے کے لیے ان تھک کوششیں کررہے ہیں لیکن اسی دوران شہریوں کی جانب سے کشیدگی ہوتی ہے جس سے ہم ان کے کام میں مزید اضافہ کرتے ہیں اور تفتیش کو مزید گھمبیر بنا دیتے ہیں’۔
پولیس کا کہنا تھا کہ شمال مغربی علاقے چیلاؤ میں شہریوں کے ایک گروہ نے فیس بک میں ایک دکان دار کی جانب سے پھیلائی گئی نفرت پر دکانوں کو نشانہ بنایا تاہم سیکیورٹی فورسز نے انہیں منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی۔
ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز کی کوششوں کے باوجود کشیدگی قریبی علاقوں تک پھیل گئی جہاں مسلمانوں کے کاروبار پر حملے کیے گئے۔
مقامی افراد کا کہنا تھا کہ رات کے کرفیو کے باوجود ایک مسجد پر حملہ کیا گیا۔
ایک مسلمان دکان دار کی جانب سے فیس بک پر تحریر کیا گیا تھا کہ ‘زیادہ نہ ہنسیں، ایک دن آپ رو پڑیں گے’ جس کو مقامی عیسائی افراد نے حملوں کی دھمکی سے تعبیر کیا۔
جس کے بعد مشتعل افراد نے مذکورہ شہری کے دکان کو تباہ کردیا اور قریبی واقع مسجد پر حملہ کردیا تھا جس کے بعد پولیس نے ایک مرتبہ پھر علاقے میں کرفیو نافذ کردیا۔
پولیس ترجمان رووان گناسیکارا کا کہنا تھا کہ دارالحکومت کولمبو کے شمال سے 80 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع رہائشی علاقے چیلاؤ میں مشتعل ہجوم نے مسجد پر حملہ کیا اور مسلمانوں کے کاروباری مراکز کو بھی نشانہ بنایا۔
کیتھولک اکثریتی علاقے چیلاؤ میں کشیدگی کا آغاز اس وقت ہوا جب ایک رہائشی نے غلط فہمی کے باعث فیس بک پوسٹ کو مسیحی افراد خلاف خطرہ سمجھ لیا۔
مسلمانوں کی تنظیم آل سیلون جمیعت العلما (اے سی جے یو) کا کہنا تھا کہ ایسٹر حملوں کے بعد ملک میں مسلمانوں کے اندر تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔
اے سی جے یو کا کہنا تھا کہ ‘ہم مسلمان برادری سے مزید تحمل کا مظاہرہ کرنے، اپنے عمل کو ٹھیک رکھنے اور سوشل میڈیا میں غیر ضروری تحریروں سے پرہیز کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں’۔
انٹرنیٹ کی سروس فراہم کرنے والوں کا کہنا تھا کہ انہیں ٹیلی کمیونیکیشن حکام کی جانب سے فیس بک، وٹس ایپ، یوٹیوب اور انسٹا گرام کو بلاک کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ حالیہ کشیدگی اتوار کو کیتھولک چرچ کے دوبارہ کھلنے کے بعد سامنے آئی ہے جبکہ عبادت کے لیے آنے والے افراد کی جامع تلاشی لی گئی جس کے بعد انہیں چرچ میں میں داخلے کی اجازت دی گئی اس کے علاوہ پولیس اور فورسز کی جانب سے سیکیورٹی بھی فراہم کی گئی تھی۔

اسکول دوبارہ کھل گئے
پولیس نے کولمبو دھماکے کے بعد کئی افراد کو حراست میں لیا تھا اور سیکیورٹی کے پیش نظر اسکولوں کے قریب پارکنگ پر پابندی عائد کردی گئی تھی تاہم اب طلبا کو تلاشی کے بعد جانے کی اجازت دی گئی ہے۔
محکمہ تعلیم کے حکام کے مطابق ایسٹر کی چھٹیوں کو بھی بڑھا دیا گیا تھا تاہم اب تمام اسکول مکمل طور پر دوبارہ سے کھل گئے ہیں تاہم طلبہ کی حاضری بہت کم دیکھی گئی۔
طلبہ کے والدین کا کہنا تھا کہ نجی کیتھولک اسکول ایک روز بعد کھلیں گے لیکن اکثر اسکول مزید ایک ہفتے کی چھٹی کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ بدھسٹ اکثریتی ملک سری لنکا میں مسلمان کی تعداد مجموعی آبادی 2 کروڑ 10 لاکھ کا 10 فیصد ہیں اور عیسائی 7 اعشاریہ 6 فیصد ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں