خطیب اہل سنت زاہدان:

رمضان کی برکتیں قرآن پاک سے ماخوذ ہیں

رمضان کی برکتیں قرآن پاک سے ماخوذ ہیں

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے دس مئی دوہزار انیس کے خطبہ جمعہ میں رمضان المبارک کے فضائل اور بعض مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے اس مبارک مہینے کی برکتوں کو قرآن پاک سے ماخوذ یاد کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ تلاوت پر زور دیا۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے خطاب کا آغاز قرآن مجید کی آیت مبارکہ: «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ» کی تلاوت سے آغاز کرتے ہوئے کہا: جو مہمان جس کے انتظار میں پوری دنیا کے مسلمان میں تھے، پہنچ چکاہے۔ مہمان جتنازیادہ عزیز ہو، اتنا ہی میزبان زیادہ اس کے استقبال کے لیے تیاری کرے گا۔ رمضان المبارک سے بڑھ کر کوئی مہمان زیادہ عزیز نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا: ماہ ہدایت، ایمان، قرآن اور عبات آ پہنچاہے۔ رمضان مردہ دلوں کو زندہ کرتاہے اور سخت دلوں کو نرم دل بناتاہے۔ لوگوں کو گھروں سے نکال کر مسجد پہنچاتاہے۔ کاہل نمازوں کو نماز پڑھنے کی توفیق حاصل ہوجاتی ہے اور مساجد سے دور لوگ مساجد کا رخ کرتے ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: نبی کریم ﷺ جو الصادق المصدوق ہیں نے ارشاد فرمایاہے کہ جب رمضان آتاہے جہنم کے دروازے بند ہوجاتے ہیں اور جنت اور رحمت کے تمام دروازے کھل جاتے ہیں۔ رمضان طاعت و بندگی، تلاوت اور تقویٰ کا ماہ ہے۔
انہوں نے کہا: ماہ صیام میں سرکش شیاطین قید ہوجاتے ہیں اور لوگ ان کے دسترس سے دور ہوتے ہیں، وہ صرف دور ہی سے وسوسہ ڈالتے ہیں۔ اسی لیے لوگ رمضان میں گھروں سے بآسانی نکل کر مسجد پہنچ جاتے ہیں۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: رمضان نفس امارہ پر غلبہ پانے کا مہینہ ہے۔ اس ماہ میں نفس امارہ کو پاوں تلے روندنا چاہیے۔ یہ ایک اچھا موقع ہے کہ ہم اللہ تعالی کی جانب لپک کر دوڑیں۔ پورے کرہ ارض میں فرشتے پکارکر کہتے ہیں کہ اے نیک لوگ اور نیکی تلاش کرنے والے، خیر کی جانب دوڑ کر چلو کہ یہ خیر ہی کا مہینہ ہے۔ شر اور غیر رمضان میں معاصی و گناہوں کے عادی لوگو! اب شرم کرو اور رمضان کے احترام میں رک جاو۔
انہوں نے مزید کہا: کتنی عجیب بات ہے کہ رمضان المبارک میں بعض غیرمسلم ممالک میں غیرمسلم لوگ اپنے مسلمان پڑوسیوں کے احترام میں روزہ رکھتے ہیں یا کم از کم ان کے سامنے اور عوامی مقامات پر کھانے پینے سے گریز کرتے ہیں، لیکن افسوس کی بات ہے کہ کچھ مسلمان اس ماہ کے لیے کوئی احترام نہیں رکھتے ہیں۔ نمازوں کو قضا کرتے ہیں، روزہ نہیں رکھتے ہیں اور ایسی غلط حرکتیں کرتے ہیں کہ مسلمان کہلانے کے مستحق نہیں بنتے ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: یہ اللہ تعالی کا خاص کرم ہے کہ ہمیں ایسا مہینہ تحفہ میں عطا فرمایا ہے کہ اس میں ایک ایسی عظیم رات موجود ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ یہ اللہ تعالی کی مہربانی ہی ہے کہ اس کا خاص دسترخواں سب کے لیے کھول جاتاہے۔ ایک فرض کا ثواب اسی فرض کا ثواب ساتھ لاتاہے اور ایک نفل کا اجر فرض کے برابر بن جاتاہے۔ ثواب، عطا و بخشش اور رحمتوں کی فضا قائم ہوجاتی ہے۔ اب ہرشخص اپنی ہمت کے مطابق اس دسترخواں سے فائدہ اٹھاتاہے۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: رمضان میں خیرات وبرکات نازل ہوجاتی ہیں اور عقلمند لوگ جب تک فائدہ نہ اٹھائیں، چین سے نہیں رہیں گے۔ اگر قرآن تلاوت کرسکتے ہو، تو قرآن پڑھو۔ مال ہے تو صدقہ دیا کرو۔ قیدیوں کے اہل خانہ ، یتیموں، غریبوں اور مدارس کے طلبا پر خرچ کرو۔ زیرِ تعمیر مساجد کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈالو۔ کثرت سے اللہ کو یاد کرو اور غیبت، تہمت، جھوٹ اور فالتو باتوں سے بچو۔
انہوں نے مزید کہا: رمضان المبارک کو قرآن پاک نے مبارک بنایاہے۔ اس کی برکتیں قرآن کی بدولت ہیں جو اس ماہ میں نازل ہوا ہے۔ روزہ صرف کھانے پینے سے بچنے کا نام نہیں، ترک معاصی کا دوسرا نام روزہ ہے۔ کم کھانے، کم پینے اور کم سونے کی عادت ڈالیں اور آنکھ، کان اور زبان کو گناہوں سے حفاظت کریں۔ گناہوں کے عادی افراد کم از کم اس ماہ میں گناہوں کو چھوڑدیں، برے دوستوں سے دوری اختیار کریں۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: نیکیوں کی بہار پہنچ چکی ہے۔ اس کی قدر رکریں اور گناہوں سے پرہیز کریں۔ گناہ کی فکر اور وسوسہ کو بھی دل سے نکالیںاور اچھائی کی سوچ کو دل میں لائیں۔ اللہ کو سامنے رکھیں اور سخاوت کا مظاہرہ کریں۔ یہ سستیوں کو تلافی کرنے کا مہینہ ہے۔ اللہ تعالی کے دربار میں رو رو کر اپنی کوتاہیوں اور گناہوں پر معافی مانگیں۔
زکات کی اہمیت واضح کرتے ہوئے انہوں نے کہا: زکات اللہ کا اہم حکم ہے۔ اس کی جتنی اہمیت قرآن پاک میں آئی ہے، ہم نے اس حد تک اس کی اہمیت آپ لوگوں کے لیے بیان نہیں کیا ہے۔ زکات کی اہمیت آپ کے اندازے سے بڑھ کر ہے۔ جب تک زکات ادا نہیں ہوتی، دل رذائل، بخل اور لالچ جیسی برائیوں سے پاک نہیں ہوجاتا۔ جو اپنی زکات پوری طرح نہیں دیتا یا حیلے بہانے کرکے زکات کے واجب ہونے سے خود کو بچاتاہے، وہ دراصل حبِ دنیا کا شکار ہوچکاہے۔
خطیب اہل سنت نے مزید کہا: اگر لوگ زکات ادا نہ کریں، عذابِ الہی کا انتظار کریں۔ معاشرے کے تمام طبقے زکات واجب ہونے کی صورت زکات ادا کریں۔ خواتین جن کے پاس سونا ہے اورزکات واجب ہوتی ہے، وہ بھی خاص اہتمام کریں۔ زکات کو ٹھیک گنتی کرکے ادا کریں۔ زکات صرف منافع سے نہیں ہوتی، پوری دولت اور مال کا حساب لگاکر زکات دینا چاہیے۔
مولانا عبدالحمید نے آخر میں صدقہ فطر کا اعلان کرتے ہوئے حاضرین کو ترغیب دی کوشش کریں کھجور یا کشمش کے حساب سے صدقہ فطر دیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں