شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید:

رمضان تقویٰ، مواسات و یکجہتی اور تلاوت کا مہینہ ہے

رمضان تقویٰ، مواسات و یکجہتی اور تلاوت کا مہینہ ہے

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے تین مئی دوہزار انیس کے خطبہ جمعہ میں رمضان سے نہایت فائدہ اٹھانے پر زور دیتے ہوئے اس مبارک مہینے کو ”تقویٰ و پرہیزگاری، مواسات و ہمدردی، سخاوت اور تلاوت و عبادت“ کا مہینہ یاد کیا۔
مولانا عبدالحمید نے زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے رمضان کی آمد سے پہلے کہا: رمضان المبارک تقویٰ، آخرت کی تیاری اور عبادتوں کا ماہ ہے۔ جب بھی موقع ملے، ضرور غریبوں کی مدد کریں، لوگوں کے جنازے میں شرکت کریں، جن کے دل ٹوٹ چکے ہیں، ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کریں اور بیمار لوگوں کی بیمارپرسی و عیادت کریں۔ اپنی باقی زندگی کو مت بھولیں اور اللہ سے قریب کرنے والے اعمال کا اہتمام کریں۔
انہوں نے مزید کہا: جب بات کرتے ہو، انصاف سے بات کرو۔ اللہ تعالی کو سخی لوگ پسند ہیں۔ اللہ صبور ہے اور صبر کرنے والوں کو پسند کرتاہے۔ الہی اخلاق اپنا کر چھوٹی چھوٹی باتوں پر غصے میں نہ آئیں۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: اللہ تعالی تک پہنچنے اور اس ذات پاک کا قرب حاصل کرنے کے لیے ہمارے سامنے بہت سارے راستے ہیں۔ لیکن رمضان کو ان مواقع میں خاص مقام حاصل ہے؛ یہ مختلف موقع ہے آخرت کی تیاری کے لیے۔ اسی مہینے میں قرآن پاک نازل ہوا اور شب قدر جیسی عظیم رات بھی اسی ماہ میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا: رمضان میں روزہ دار مسلمانوں کو افطاری دینے اور کھلانے کا موقع دیگر مہینوں میں کہاں میسر آسکتاہے۔ اس ماہ میں افطاری کھلاکر ہم روزہ داروں کے روزے کے ثواب میں شریک ہوسکتے ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے تلاوت قرآن سمیت دیگر عبادات کا رمضان میں خاص طورپر اہتمام کرنے کی نصیحت کرتے ہوئے غریبوں، نادار لوگوں اور قیدیوں کے اہل خانہ جیسے بے بس لوگوں کی ہرممکن مدد پر زور دیا۔
خطیب اہل سنت نے اپنے بیان کے ایک حصے میں حب دنیا اور زراندوزی میں افراط کے نقصانات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالی نے انسان کو مختلف قسم کی روحانی و جسمانی نعمتوں سے نوازا ہے۔ لیکن اللہ تعالی کی روحانی نعمتوں کا دسترخوان بہت ہی زیادہ وسیع و عریض ہے۔
انہوں نے مزید کہا: اللہ تعالی نے مختلف نعمتوں کو خاص مقاصد کے لیے پیدا فرمایاہے۔ مادی و جسمانی نعمتیں ہماری مادی ضرورتوں کے لیے ہیں۔ اسی طرح انبیا علیہم السلام، آسمانی کتابیں اور دین کی صورت میں اللہ تعالی نے انسان کو روحانی نعمتیں عطا فرمائی تاکہ وہ اپنی روح کو تقویت کرکے اللہ کا قرب حاصل کرسکیں۔ لہذا مختلف مادی و روحانی نعمتوں سے درست فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔
شیخ الحدیث و صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: کچھ لوگوں کو یہ غلط فہمی ہوئی ہے کہ پیسہ آنا اور مال و اولاد کا ہونا اللہ کی رضامندی اور قرب کی نشانی ہے جبکہ غربت و بدبختی اور اولاد کا نہ ہونا شقاوت اور خدا سے دوری کی علامت ہے؛ حالانکہ حقیقت یہ ہے ایمان اور نیک اعمال کی برکت سے اللہ کا قرب نصیب ہوجائے گا اور محض مال و اولاد سے اللہ نہیں ملتا۔
انہوں نے مزید کہا: بعض اوقات مال و اولاد انسان کو اس کے رب سے دور کرنے کی وجہ بن جاتے ہیں۔ بعض اوقات مال اور دنیا کے پیچھے پڑجانے سے بندہ آخرت کی زندگی تباہ کرڈالتاہے۔ لہذا اپنی پوری کوشش اور محنت دنیاطلبی میں نہیں لگانا چاہیے۔ کہیں حب دنیا غفلت اور گناہ کا باعث نہ بن جائے۔
سیدنا فاروق رضی اللہ عنہ کا واقعہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا: جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ایک جبہ ملا، انہوں نے شہدائے احد کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا انہیں کفن کے لیے کپڑا میسر نہیں تھا اور ہمارا یہ حال بن چکاہے۔ ہمیں خوف ہے کہیں آخرت والا اجر و ثواب اسی دنیا میں ہمیں نہ دیا جائے۔ بیدار وہوشیار لوگوں کو جب مال ملتاہے، خوش ہونے کے بجائے متفکر ہوکر ڈرتے ہیں کہیں ان کی آخرت تباہ نہ ہوجائے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: اس میں کوئی شک نہیں کہ اس مال اور دنیا میں کوئی خیر نہیں جس سے کسی یتیم، نادار و مسکین اور محتاج کو کوئی فائدہ نہ پہنچے۔ لیکن وہ مال جس سے یتیم، قیدیوں کے اہل خانہ، مساجد کے ائمہ، طلبا اور خیر کے کاموں پر خرچ کیا جائے، اس سے اللہ کا قرب حاصل ہوجاتاہے۔
انہوں نے آخر میں کہا: اپنے ایمان کو پرزور بنادیں۔ نیک اعمال کا اہتمام کریں اور تقویٰ اختیار کریں۔ گناہوں اور برائیوں سے ایمان کمزور ہوجاتاہے، لہذا ان سے بچتے رہیں۔



آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں