اسرائیلی فوج کے دھاووں کے بعد مسجد اقصیٰ میں سخت کشیدگی

اسرائیلی فوج کے دھاووں کے بعد مسجد اقصیٰ میں سخت کشیدگی

منگل کے روز صہیونی فوج اور یہودی آباد کاروں کی بڑی تعداد نے مسجد اقصیٰ میں گھس کر مذہبی تعلیمات کی ادائی کی آڑ میں اشتعال انگیز حرکات کا ارتکاب کیا جس کے بعد قبلہ اول میں سخت کشیدگی اور غم وغصے کی فضاء پائی جا رہی ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق منگل کے روز نماز ظہر کے بعد اسرائیلی فوج کی بھاری نفری مسجد اقصیٰ کے باب رحمت میں داخل ہوئی اور وہاں پر نماز ادا کرنے والے فلسطینیوں پر تشدد کیا۔
صہیونی فوجیوں نے فلسطینیوں کو ‘مصلیٰ باب رحمت’ میں نماز کی ادائی پرسنگین نتائج کی دھمکیاں دیں اور کہا کہ وہ باب رحمت کو بند کردیں گے۔
خیال رہے کہ باب رحمت مسلسل 16 سال بند رہا ہے جسے حال ہی میں فلسطینیوں نے اپنے زور بازو پر کھول دیا تھا مگر صہیونی فوج اسے دوبارہ بندکرنا اور وہاں پر نماز کی ادائی پر پابندی لگانا چاہتی ہے۔
القدس میں محکمہ اوقاف کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ فراس الدبس نے بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں‌نے مسجد اقصیٰ میں گھس کرنمازیوں پر تشدد کیا جس کے نتیجے میں فلسطینیوں میں سخت وغصے کی فضاء پائی جا رہی ہے۔ انہوں‌نے کہا کہ یہودی آباد کاروں اور اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کا قبلہ اول پر دھاوا مسجد اقصیٰ بالخصوص باب رحمت کو فلسطینیوں کے داخلے اور وہاں پر عبادت کی ادائی سے محروم کرنے کی سازشوں کا حصہ ہے۔
فراس الدبس کا کہنا تھا کہ اسرائیل مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر تشدد کا مرتکب ہو کرفلسطینیوں کی مذہبی آزادی پرحملہ آور ہے۔ منگل کو اسرائیلی فوج، ایلیٹ فورس اور پولیس کی بھاری نفری نے وحشیانہ انداز میں قبلہ اول میں گھس کر وہاں پر نمازیوں کو مارا پیٹا جس کے نتیجے میں دسیوں‌نمازی زخمی ہوگئے اور 7 کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔
القدس کے محکمہ اوقاف کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ پر صہیونی فورسز کا دھاوا ایک طے شدہ منصوبے کا حصہ تھا۔ صہیونی فوج اس وقت مسجد میں داخل ہوئی جب وہاں پر فلسطینی نمازیوں کی تعداد کم رہ گئی تھی۔
اسرائیلی فوج کے دھاوے کے کچھ ہی دیر بعد اسرائیل کی ایک عدالت نے باب رحمت کے مصلیٰ میں فلسطینیوں کی نماز کی ادائی پر پابندی عاید کردی۔ القدس کی فلسطینی اوقاف کونسل نے صہیونی عدالت کے فیصلے کو اشتعال انگیز اور مسلمانوں کے مذہبی امور میں مداخلت کے مترادف قرار دیا۔ اوقاف کونسل کا کہناہے کہ مسجد اقصیٰ اردنی محکمہ اوقاف کے زیرانتظام ہے اور اسرائیل کی کسی عدالت کو اس پر کوئی فیصلہ مسلط کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
القدس اوقاف کونسل کے رکن حاتم عبدالقادر نے ‘العربیہ ڈاٹ نیٹ’ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 1967ء کو مشرقی بیت المقدس پر اسرائیلی فوج کے غاصبانہ تسلط کے بعد فلسطینی اور عرب قیادت کی طرف سے ایک واضح فیصلہ کیا گیا تھا کہ ہم مسجد اقصیٰ پر صہیونی ریاست کا غاصبانہ تسلط قبول نہیں کریں گے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں