ام المؤمنین حضرت جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا

ام المؤمنین حضرت جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ۱۱ نکاح کئے، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ۱۱ بیویاں تھیں، جن میں سے ایک حضرت جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا تھیں۔

اسلام سے پہلے حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کے حالات
حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کا نام برّہ تھا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کے بعد ’’جویریہ‘‘ رکھا۔ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کے والد قبیلۂ بنی مصطلق کے سردار تھے۔ آپ رضی اللہ عنہا کا پہلا نکاح آپ کے قبیلہ کے مصافہ بن صفوان نامی ایک شخص سے ہوا تھا۔ مصافہ اور آپ رضی اللہ عنہا کے والد دونوں سخت دشمن اسلام تھے۔ آپ رضی اللہ عنہا کے والد حارث نے قریش کے اشارے پر مدینہ طیبہ پر حملے کی تیاری کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر بھیجی کہ حارث بن ابوضرار نے مدینہ پر حملہ کرنے کے لئے بہت سی فوج جمع کی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بریدہ رضی اللہ عنہ کو حالات معلوم کرنے کے لئے بھیجا۔ انہوں نے واپس آکر خبر کی تصدیق کی۔ یہ بات سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو جمع کیا اور جنگ کی تیاری کا حکم دیا۔ چنانچہ سنہ ۵ہجری کو مسلمانوں کی فوج مدینہ سے مریسیع کی جانب روانہ ہوئی۔ جو مدینہ سے ۹؍ منزل کے فاصلے پر واقع ہے۔ مسلمانوں کی فوج نے اسی جگہ پر قیام کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر سے پہلے حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو اپنا قائم مقام قرار دیا اور ازواج مطہرات میں سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو ساتھ لیا اور اسلامی لشکر نے سخت تیز رفتاری کے ساتھ اچانک ان پر حملہ کیا وہ حملے کی تاب نہ لاسکے اور ان کے گیارہ مرد قتل ہوئے۔ باقی مرد، عورتیں اور بچے گرفتار ہوئے۔ مال و اسباب لوٹ لیا گیا۔ دو ہزار اونٹ اور پانچ ہزار بکریاں ہاتھ آئیں۔ قیدیوں میں حارث کی بیٹی برّہ بھی تھیں۔

مالِ غنیمت کی تقسیم
جنگ کے بعد مال غنیمت کی تقسیم ہوئی، قیدیوں کی بھی تقسیم کی گئی، تو حضرت جویریہ رضی اللہ عنہ (برّہ) حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کے حصہ میں آئیں۔ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کے لئے بحیثیت لونڈی زندگی بسر کرنا مشکل تھا، انہوں نے ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ سے درخواست کی کہ آپ مجھ سے مکاتبت کرلیں۔ یعنی آپ مجھے مجھ سے کچھ رقم لے کر چھوڑدیں۔ ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ نے ۹؍ اوقیہ سونے پر مکاتبت کرلی۔ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کے پاس اتنا سونا نہیں تھا۔ انہوں نے سوچا کہ میں لوگوں سے چندہ مانگ کر یہ رقم ادا کردوں گی۔ لہذا حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا مانگتے مانگتے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھی آئیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں اس سے بہتر چیز کی خواہش نہیں ہے؟ انہوں نے کہا: وہ کیا چیز ہے؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری طرف سے میں رقم ادا کئے دیتا ہوں، پھر میں تم سے نکاح کرلیتا ہوں، تو حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا راضی ہوگئیں۔
ادھر حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کے والد کا شمار رؤسائے عرب میں ہوتا تھا، وہ اپنی بیٹی کی گرفتاری سے شدید متاثر ہوا، اور وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا۔ اس نے عرض کیا کہ: میں عرب کا ایک سرکردہ آدمی ہوں، میرا مقام و مرتبہ اور میری بیٹی کی عزت و آبرو اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ وہ کسی کی کنیز بن کر رہے اور اس طرح کی ذلت کی زندگی بسر کرے، میں اپنے قبیلے کا سردار ہوں، آم میری عزت کا احساس کرتے ہوئے میری بیٹی کو آزاد کردیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپ اپنی بیٹی سے پوچھ لیں۔ میں معاملہ اس کی مرضی پر چھوڑتھا ہوں۔ حارث نے جویریہ رضی اللہ عنہا کے پاس جا کر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاملہ تمہاری مرضی پر چھوڑدیا ہے اب جو تم چاہوگی ویسا ہی ہوگا؛ لیکن اتنی بات یاد رکھو کہ ہمیں ذلیل اور رسوا نہ کرنا۔ اس پر حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رہنے کو ترجیح دیتی ہوں۔

نکاح حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کو ۹؍اوقیہ سونے کی رقم ادا کردی اور حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کرلیا۔ حارث جو بیٹی کو چھڑانے کے لئے آیا تھا وہ مسلمان ہوگیا۔

حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کی برکت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کو اپنی زوجیت میں لے لیا، جب یہ بات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو معلوم ہوئی کہ اب یہ لوگ جو ہماری قید میں ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سسرالی رشتہ دار ہیں ہم انہیں قید میں نہیں رکھ سکتے۔ اس طرح قبیلہ بنی مصطلق کے سو گھرانے آزاد ہوگئے۔
ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے کسی کو حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا سے زیادہ بابرکت نہیں دیکھا جن کی وجہ سے ایک قوم کے سو گھرانے آزاد ہوگئے ہوں۔

حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کا خواب
مستدرک حاکم اور ترمذی کی روایت میں ہے کہ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا فرماتے تھیں کہ میں نے اس جنگ سے چند روز قبل خواب دیکھا کہ چاند یثرب سے چلا ہے اور میری گود میں آکر گرا۔ میں نے یہ بات کسی کو بھی نہیں بتائی یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ہم سب مسلمانوں کی قید میں آگئے تو مجھے خواب کی تعبیر نظر آنے لگی؛ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے آزاد کرکے اپنی ازواج میں شامل فرما لیا۔
جب آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں آئیں، اس وقت آپ کی عمر ۲۰؍سال تھی اور وفات کے وقت آپ کی عمر ۶۵ سال تھی۔ آپ نے ۱۲ ربیع الاول سنہ ۵۰ ہجری میں انتقال فرمالیا، مروان نے نماز جنازہ پڑھائی اور جنت البقیع میں دفن کی گئیں اور حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا چند احادیث کی روایہ ہیں۔

بعد نکاح حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا
حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح کے بعد دعوتی مشن سے جڑ گئیں۔ آپ نے اپنی عملی زندگی کو بھی پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سانچے میں ڈھال لیا۔
ایک مرتبہ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا فجر کی نماز کے بعد ذکر کرتی ہوئی مصلیٰ پر بیٹھی رہیں، پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا اور نکل گئے۔ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ دن چڑھنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ ولسم میرے پاس تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ میں ویسے ہی بیٹھی ذکر کررہی ہوں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: تم صبح فجر سے اب تک ویسے ہی بیٹھی ہو؟ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ: ہاں اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم! میں ایسے ہی بیٹھی ہوں۔
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے یہاں سے جانے کے بعد تین مرتبہ ایک تسبیح پڑھی ہے، وہ تسبیح تمہارے اس طویل ذکر سے افضل ہے، بھاری ہے۔ ام المؤمنین رضی اللہ عنہا نے فرمایا: وہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ یہ ہے:
تسبیح: سبحان اللہ و بحمده عدد خلقه و رضا نفسه و زنة عرشه و مداد کلماته۔ (مسلم شریف، رقم: ۶۹۱۳۔ ابوداؤد شریف، رقم ۱۵۰۳)
ترجمہ: میں پاکی بیان کرتا ہوں اللہ کی اور اس کی تعریف کرتا ہوں اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر، اس کی مرضی کے مطابق، اس کے عرش کے وزن اور اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر۔ (یہ تسبیح فجر کی نماز کے بعد تین مرتبہ پڑھنا چاہئیے۔)
اللہ ہمیں عمل والا بنائے۔ آمین

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں