ایک معصوم شہید قرآن کو بھی انصاف چاہیے!

ایک معصوم شہید قرآن کو بھی انصاف چاہیے!

ایک روح فرسا خبر یہ ابھی سنی کہ ہمارے کراچی میں ایک درندے نے جو اتفاق سے قاری بھی تھا، ایک ۹ سالہ بچے کو وحشیانہ تشدد کر کے شہید کردیا۔۔۔ ہائے ایک معصوم شہید قرآن!
اس سے بڑھ کر زیادہ وحشت ناک خبر یہ سننے میں آئی کہ والدین نے معاف کردیا ہے۔ پھر اس سے بھی زیادہ ہولناک بات یہ سامنے آئی کہ کچھ لوگ اس معاملے کو دبانے کی کوشش کررہے ہیں محض دین کے نام پر۔
تو سن لیجیے کہ دین کے نام پر کیا گیا یہ مذاق بالکل بھی قابلِ برداشت نہیں ہے۔ اب ایسے سفاک اور وحشی لوگوں کو جو خود بھی اندرونِ پنجاب و اندرون سندھ کے نہایت وحشت ناک ماحول کے پلے پڑھے ہیں، اپنے بچپن کے بدلے لینے کے لیے ہمارے بچوں پر چڑھ دوڑنے نہیں دیا جائے گا۔
یعنی غضب خدا کا قرآن پڑھانے والا ایک شخص، قرآن کے نام پر معصوم کا قتل کردے، رہائشی غریب بچوں کے ساتھ وہ درندگی کرے کہ دنیا سوچ بھی نہیں سکتی اور اسے محض اس کے قاری ہونے کی تہمت کی وجہ سے معاف کردیاجائے ہرگز نہیں۔
اس شخص کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے بھی ہم سب کو جمع ہونا چاہیے۔ چاہے والدین معاف کریں نہ کریں، اس کو عبرت کا نشان بنانا ضروری ہے اور اس کے لیے معروف دینی نسبت و شناخت رکھنے والے احباب کو زیادہ متحرک ہو کر زبردست احتجاج کرنا چاہیے۔
یاد رکھیے سیاسی وجوہ کی وجہ سے قتل و غارت کرنے سے ہزار گنا زیادہ سنگین ہیں ایسے قتل اور ایسی درندگیاں جو دین کے نام پر معصوم بچوں پہ کی جائیں۔
ہمارے لیے مدارس اور قرآنی مکاتب کے لیے رول ماڈل ہمارے اکابر حضرت والا مفتی رشید احمد اورحضرت حکیم اختر صاحب رحمہم اللہ جیسی ہستیاں ہیں جن کے نزدیک معصوم بچے کو چہرے پر ایک تھپڑ مارنا بھی سنگین جرم تھا۔ اس حوالے سے ان کے سخت ترین بیانات اور فتاوے کتابوں میں موجود ہیں۔
خود ہم نے اپنے عالم قاری دوستوں سے جو قصے ان وحشیوں کے بچوں پر تشدد کے سنے ہیں، وہ یہاں لکھنے کے قابل بھی نہیں ہیں۔
اس لیے ان پر چپ سا دھنایا معاملے کو دبا دینا ہرگز دین داری نہیں بلکہ ایسے ہر قصے پر سب سے زیادہ مذہبی لوگوں کو آگے بڑھ کر احتجاج کرنا چاہیے کیوں کہ جن کے گھر اور خاندان کو کوئی بہروپیا بدنام کرے، وہی سب سے زیادہ اس داغ کے دھونے کے لیے بے چین ہوتے ہیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں