شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید:

میاں بیوی طلاق کی راہ ہموار کرنے سے گریز کریں

میاں بیوی طلاق کی راہ ہموار کرنے سے گریز کریں

مولانا عبدالحمید نے اپنے پچیس جنوری دوہزار انیس کے خطبہ جمعہ میں قرآن و سنت کی مکمل پیروی پر زور دیتے ہوئے طلاق کے مسئلے میں احتیاط سے کام لینے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا طلاق آخری آپشن ہے، غصے میں ہرگز یہ لفظ زبان پر نہیں لانا چاہیے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے کہا: مسلم امہ اگر اپنے رب سے وابستہ رہے، رحمت ہی رحمت اس کے کھاتے میں آئے گی۔ مسلمانوں کی ناکامی کی واحد وجہ اسلام سے دوری ہی ہے۔ جب تک ہم اسلام اور قرآن کی طرف واپس نہیں لوٹیں گے، اس وقت تک کامیابی حاصل کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
انہوں نے ملک میں طلاق کے بڑھتے ہوئے واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: طلاق اس لیے جائز قرار پائی کہ اگر کوئی میاں بیوی تمام تر کوششوں کے باوجود مفاہمت کی کوئی راہ نہ نکال سکے، ایک دوسرے سے الگ ہوجائیں۔ یہ آخری آپشن ہے جو اللہ تعالی کے نزدیک سب سے زیادہ منفور ہے۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: میاں بیوی کو چاہیے ایسی باتوں اور کاموں سے سخت پرہیز کریں جن سے طلاق کی راہ ہموار ہوتی ہے۔ وہ ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھیں، ایک دوسرے کا احترام کریں اور اپنے خاندانوں کا احترام کیا کریں۔اگر کوئی اختلاف پیش آیا، اس کا کوئی معقول حل نکالنے کی کوشش کریں اور طلاق کے لیے جلدبازی نہ دکھائیں۔
نامور عالم دین نے زور دیتے ہوئے کہا: طلاق کا لفظ ہرگز غصے کی حالت میں زبان پر نہ لایاجائے، سوچ سمجھ کر استخارہ و مشورت کے بعد تسلی سے فیصلہ کیا جائے۔ جب طلاق کا فیصلہ ہوا، ایک ہی طلاق دی جائے، تین طلاقوں سے گریز کیا جائے جو حرام ہے، اگرچہ ایسا کرنے سے تین طلاقیں ہی واقع ہوجائیں گی۔

شادی کے مسئلے میں بیٹیوں سے مشورت کریں
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا: آج کی دنیا ماضی کے دور سے کافی مختلف ہے۔ بیٹیوں سے ان کی شادی کے بارے میں مشورت کرکے ان کی رائے ضرور لیں۔ اگر لڑکی ناراض ہے، زبردستی اس کی شادی کرانے کا حق کسی کو نہیں پہنچتا۔
انہوں نے مزید کہا: خواہ مخواہ لڑکیوں پر سختی مت کریں، اگر ان کا دل کرتاہے کسی سوئیٹر سے شادی کرے اور وہ شخص مناسب آدمی ہے، والدین اور برادری خواہ مخواہ سختی نہ کریں۔ بیٹیوں کی رائے اور چاہت کا احترام کریں، اگر ضروری ہو افہام و تفہیم سے کام لیں، لیکن ہرگز تشدد اور دھمکی آمیز رویہ نہ اپنائیں۔

شریعت کا مکمل نفاذ ملک کو دنیا میں مثال بناتاہے
صدر دارالعلوم زاہدان نے اپنے خطاب کے آخر میں انصاف اور عدل کی اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا: نفاذ عدل اور شریعت سے ایران دنیا میں مثال بن سکتا تھا۔ کاش آج اسلامی جمہوریہ ایران میں اسلام سوفیصد نافذ ہوتا اور سیدنا ابوبکر صدیق، عمر فاروق، عثمان غنی، علی مرتضی، حضرات حسنین و دیگر صحابہ و اہل بیت رضی اللہ عنہم کا طریقہ نافذ ہوتا۔
انہوں نے مزید کہا: سیدنا علیؓ نے فرمایا اگر نفاذ عدل اور مظلوم کا حق واپس لینے کا محرک اور ذمہ داری نہ ہوتی، حکومت میرے پاس بالکل فضول اور بے قیمت ہوتی۔ اگر ہمارے ملک میں شریعت پوری طرح نافذ ہوتی، ہم انفرادی و اجتماعی آزادیوں میں مثالی کردار ادا کرسکتے۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا: نبی کریم ﷺ اور خلفائے راشدین و اہل بیتؓ کی زندگی اور سیرت میں سماج کا ہر فرد مسلک، مذہب اور زبان کی تفریق کے بغیر اپنے جائز حقوق حاصل کرتا۔ اسلام میں عرب و عجم اور ذات و نسل کا کوئی فرق نہیں ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں