شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید:

ملک میں انصاف، برابری اور میرٹ کو نظرانداز کیاجارہاہے

ملک میں انصاف، برابری اور میرٹ کو نظرانداز کیاجارہاہے

خطیب اہل سنت زاہدان نے اٹھارہ جنوری دوہزار انیس کے خطبہ جمعہ میں ایران میں انصاف و میرٹ کے خالی نعروں پر تنقید کرتے ہوئے ادارتی عدالت کی رائے کو مسترد کیا جس کے مطابق پبلک سروسز کی پانچ ہزا رنئی خالی اسامیوں کے لیے مقابلہ صوبائی و مقامی سطح پر نہیں ہوگا۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید کی ویب سائٹ کے مطابق، انہوں نے زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے کہا: پبلک سروسز بیورو کے اعلان کے مطابق پانچ ہزار نئی اسامیوں کے لیے بھرتیاں صوبائی سطح کے بجائے قومی سطح پر ہوں گی۔
انہوں نے مزید کہا: تعلیمی لحاظ سے ملک کے مختلف صوبے ایک ہی لیول کے نہیں ہیں اور مرکزی صوبے بہتر حالت میں ہیں جبکہ ہمارے جیسے صوبوں میں تعلیمی پسماندگی پائی جاتی ہے۔ اگر اسامیوں کے لیے ملکی سطح پر مقابلہ ہو، پسماندہ صوبوں کے گریجویٹس پیچھے رہ جائیں گے۔ لہذا ادارتی عدالت کی رائے انصاف کے خلاف ہے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے مختلف اداروں اور محکموں میں اہل سنت کی غیرموجودگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا: قومی سطح پر اداروں میں اہل سنت ملازمین و افسروں کی تعداد انتہائی کم ہے۔ مثال کے طورپر صوبہ سیستان بلوچستان کے صدرمقام زاہدان میں ایک ایسا ادارہ ہے جس میں ستر ملازمین ہیں اور صرف چار یا پانچ ملازمین کا تعلق سنی برادری سے ہے۔ بعض محکموں میں تین سو ملازمین ہیں اور ان میں صرف دس یا بیس سنی شہری ہیں۔ حالانکہ زاہدان میں سنی برادری کی آبادی سترفیصد ہے۔
انہوں نے مزید کہا: یہ بات قابل ذکر ہے کہ زاہدان کے علاوہ بلوچستان کے جن شہروں اور اضلاع میں سنی برادری اکثریت میں ہے، وہاں روزگار کے حوالے سے ہماری شکایات کمتر ہیں۔ لیکن صوبے کے صدرمقام میں عدل و انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوئے ہیں۔ شیعہ سنی بھائی بھائی ہیں، یہ الگ بات ہے لیکن ہم اپنے جائز حقوق کا دفاع کریں گے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: جب تک عہدوں اور پبلک سروسز کی تقسیم میں سب کا خیال نہیں رکھا جائے گا، اس وقت تک نفاذِ عدل ممکن نہیں ہوسکتا۔
نامور سنی عالم دین اور رہ نما نے کہا: افسوس سے کہنا پڑتاہے کہ حکومتی اور ریاستی اداروں میں عدل، برابری اور میرٹ کا خیال نہیں رکھاگیاہے۔ میرا خیال ہے میرٹ کا نعرہ ملک میں عمل سے بہت دور ہے۔میرٹ کا تقاضا ہے تمام لسانی و مسلکی برادریوں میں کوئی فرق نہ ڈالاجائے اور سب کو ایک نظر سے دیکھا جائے۔ترک، لر، کرد، بلوچ، فارس اور عرب سمیت تمام قومیتوں سے بلاامتیاز کام لیاجائے۔

اپنے خطاب کے آخر میں خطیب اہل سنت زاہدان نے صوبہ سیستان بلوچستان میں پیٹرولیم مصنوعات بیچنے والوں کو نصیحت کرتے ہوئے کہا گاڑیاں تیز چلانے سے گریز کریں۔ کوئی ان کا پیچھا نہیں کرتا اور وہ انتہائی تیزرفتاری سے چلتے ہیں؛ خود بھی حادثات کا شکار ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی موت کے منہ میں ڈالتے ہیں۔
انہوں نے متعلقہ حکام سے درخواست کی جلد از جلد صوبے کے مواصلاتی راستوں کو کشادہ کرکے ڈبل ہائے وے بنادیں تاکہ مزید جانی نقصانات کا سد باب ممکن ہو۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں