شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید:

تقوی اور ایمان ہی کے سایے تلے سکون ملتاہے

تقوی اور ایمان ہی کے سایے تلے سکون ملتاہے

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے چار جنوری دوہزار انیس کے بیان میں ایمان، تقوی، ذکر، توبہ و استغفار، صبر اور نماز کو سکون حاصل کرنے کی راہیں شمار کرتے ہوئے کہا ظاہری آلات و سہولتوں سے انسان ہرگز سکون حاصل نہیں کرسکتاہے۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے خطبہ جمعہ میں کہا: آج کا انسان تمام تر سائنسی اور صنعتی ترقیوں کے باوجود اپنی مشکلات حل کرنے میں ناکام ہے۔ ماضی میں موجودہ سہولیات اور اسبابِ راحت موجود نہیں تھے، پھر بھی ذہنی طور پر لوگ زیادہ پرسکون تھے اور پریشانیاں اتنی زیادہ نہیں تھیں۔ معلوم ہوتاہے اسبابِ عیش و آرام ، سکون و آرامش سے مختلف چیزیں ہیں؛ ہوسکتاہے تمام سہولتیں موجود ہوں، لیکن سکون پھر بھی ناپید رہے۔
انہوں نے مزید کہا: انسان سہولتوں اور نئی ایجادات و آلات کے ذریعے سکون حاصل کرنے کی کوشش کررہاہے، حالاں کہ آرام و راحت حاصل کرنے کی راہ ذکر الہی، ایمان اور اعمال صالحہ ہے۔ آج ہر سو بیماریاں پھیل رہی ہیں اور اسپتالوں میں جگہ کم پڑگئی ہے۔ امن کے لیے بڑے پیمانے پر پیسہ خرچ ہورہاہے، لیکن امن حاصل نہیں ہوجاتاہے۔ وجہ یہ ہے کہ لوگ غلط راستہ اپنا کر شریعت و فطرت کو پیچھے چھوڑکر امن حاصل کرنے کی باطل کوشش کررہے ہیں۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: تمام بیماریوں اور پریشانیوں سے نجات کا واحد راستہ وہی ہے جو چودہ سو سال پہلے نبی کریم ﷺ نے بیان فرمایا۔ آرام و سکون کی راہ صبر و برداشت، رواداری، ایثار و قربانی اور اچھے اخلاق سے گزرتی ہے۔ سورت النحل کی آیت 97 کے مطابق اچھی زندگی اسی کو ملے گی جو اچھا کام کرے، چاہے وہ مرد ہو یا عورت۔
انہوں نے مزید کہا: انسان کے پاس کوئی ظاہری سہولت و نعمت نہ ہو، حتیٰ کہ وہ کسی جھگی میں رہتاہو، لیکن جب زندگی فطرت اور صراط مستقیم کی راہ پر گزرے، سکون ہی سکون حاصل ہوجاتاہے۔ آج کا انسان بڑے بڑے ٹاوروں اور عمارتوں میں رہ کر سکون نہیں پاسکتا۔ انسان کی راحت تقویٰ، ایمان، پسندیدہ اخلاق ، اتباع سنت و شریعت، استغفار و توبہ اور شیطان سے لڑنے میں ہے۔
مولانا عبدالحمید نے توبہ کی اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا: کفار کی توبہ بت پرستی و کفر سے دستبردار ہونے میں ہے اور مسلمانوں کی توبہ یہی ہے کہ وہ گناہوں سے توبہ کرکے اللہ تعالی کی طرف واپس لوٹے۔ جو دل کی گہرائیوں سے توبہ کرتاہے اور آئندہ گناہ کی طرف نہ جانے کا عزم کرتاہے، اللہ تعالی ضرور اس کی توبہ قبول فرماتاہے اور رزق و روزی کی بارش فرماتاہے۔ حضرت نوح ؑ نے اپنی قوم سے فرمایا کہ اپنے رب سے معافی مانگو جو بڑا معاف فرمانے والا ہے، وہ تم پر آسمان سے خوب بارشیں برسائے گا اور تمہیں مال و اولاد سے نوازے گا۔
انہوں نے مزید کہا: ہم بھی کثرت سے توبہ و استغفار کریں۔ اللہ اور اس کے بندوں کے حقوق ضائع کرنے سے گریز کریں، اگر اب تک کسی کا حق ضائع کیا ہے، اس کا ازالہ کریں۔ استغفار کے الفاظ مختلف ہیں؛ مسنونہ دعاوں کے ساتھ ساتھ اپنی ہی زبان میں بھی دعا کیا کریں اور اللہ کی طرف واپس لوٹیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں