امریکی، افغان فورسز 2018 میں شہریوں پر حملوں کے ذمہ دار ہیں، طالبان

امریکی، افغان فورسز 2018 میں شہریوں پر حملوں کے ذمہ دار ہیں، طالبان

افغان طالبان نے 2018 میں ہونے والے خون ریز واقعات سے خود کو بری الذمہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 90 فیصد واقعات کی ذمہ داری امریکا اور افغان فورسز پر عائد ہوتی ہے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق طالبان کی جانب سے جاری ہونے والی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس مجموعی طور پر 4 ہزار 170 شہری متاثر ہوئے جن میں سے 2 ہزار 294 افراد جاں بحق اور 1876 افراد زخمی ہوئے۔
خیال رہے کہ طالبان اپنی سالانہ رپورٹ ‘عینی شاہدین اور بنیادی ذرائع’ کے حوالے سے ترتیب دیتے ہیں۔
طالبان نے اپنے رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ امریکا اور ‘کٹھ پتلی’ افغان حکومتی فورسز کی کارروائیوں سے 3 ہزار 705 افراد متاثر ہوئے جبکہ 465 افراد کی ذمہ داری دہشت گرد گروپ دولت اسلامیہ اور دیگر ‘نامعلوم’ گروہوں کے سر جاتا ہے۔
افغانستان میں موجود نیٹو مشن نے ان اعداد وشمار کو ‘پراپیگنڈا’ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے جبکہ افغانستان میں گزشتہ برس ریکارڈ خون ریز واقعات پیش آئے جس کے حوالے بعض ماہرین کا خیال ہے کہ افغانستان نے 2018 میں بدترین واقعات میں شام کو پیچھے چھوڑ دیا۔
نیٹو سپورٹ مشن کا کہنا تھا کہ ‘طالبان افغان شہریوں کو مسلسل نقصان پہنچا رہے ہیں’۔
نیٹو مشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘محض گزشتہ چند ماہ کے دوران طالبان نے اپنے ملک کے شہریوں کے خلاف مظالم ڈھائے ہیں’۔
واضح رہے کہ افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے معاون مشن کی جانب سے 2018 کے ابتدائی 9 ماہ میں ہونے والے جانی نقصان کے حوالے سے جاری کیے گئے اعداد و شمار اور طالبان کی رپورٹ میں تقریباً 50 فیصد کا فرق ہے۔
اقوام متحدہ کے تعاون مشن نے اکتوبر میں اپنی آخری رپورٹ جاری کی تھی جس میں زیادہ نقصان طالبان سمیت دیگر دہشت گرد تنظیموں کے حملوں سے ہوا جبکہ سال کے مجموعی اعداد وشمار متوقع طور پر اگلے ماہ جاری ہوں گے۔
طالبان کی رپورٹ میں شہریوں کو نشانہ بنانے کے کئی حملوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے جس میں گزشتہ برس جنوری میں بم دھماکے میں 100 سے زائد افراد ہلاک و زخمی ہونے والے واقعے کو بھی شامل نہیں کیا گیا۔
طالبان نے افغان دارالحکومت کابل کے ایک پرتعیش ہوٹل پر حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی جہاں 25 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ گزشتہ ماہ کابل میں ہونے والے خون ریز حملے کی ذمہ داری بھی طالبان پر عائد کی جاتی ہے اور یہاں 40 افراد مارے گئے تھے۔
یاد رہے کہ یہ رپورٹ دنیا کی بڑی طاقتوں کی جانب سے طالبان کو 17 سالہ جنگ کو ختم کرکے امن کے قیام کی جانب مائل کرنے کی کوشش اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے افغانستان سے فوجی انخلا کے فیصلے کے بعد سامنے آئی ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں