مولانا عبدالحمید:

زاہدان سکول میں آگ لگنے کا واقعہ انتہائی ناگوار اور المناک تھا

زاہدان سکول میں آگ لگنے کا واقعہ انتہائی ناگوار اور المناک تھا

اہل سنت ایران کے ممتاز عالم دین نے اپنے اکیس دسمبر دوہزار اٹھارہ کے بیان میں زاہدان کے ایک سکول میں آگ لگنے کے واقعے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اس حادثے کو انتہائی تلخ، چونکادینے والا اور ناگوار یاد کیا۔ مولانا عبدالحمید نے وزیرتعلیم کی آمد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے سکولوں کو سہولیات فراہم کرنے پر زور دیا۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: اسوہ حسنہ پرائمری سکول میں ایک خطرناک آگ لگی جس میں چار ہونہار بچیاں جھلس کر جاں بحق ہوئیں۔اس المناک حادثہ سے زاہدان، صوبہ سیستان بلوچستان اور پورے ملک کے عوام سخت متاثر ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا: یہ بچیاں لوگوں کی آنکھوں کے نور، امیدیں اور مستقبل کی معمار تھیں۔ اس حادثے کا تقاضا ہے محکمہ تعلیم کے ذمہ داران سکولوں کا خاص خیال رکھیں اور انہیں تمام ضروری سہولیات فراہم کریں۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: جب لوگ اپنے بچوں کو سکولوں کے سپرد کرتے ہیں انہیں یہ اطمینان دلایاجائے کہ سکولوں میں ان کے بچوں کو کسی نقصان کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔سکولوں کے اساتذہ، استانیاں اور ہیڈماسٹرز طلبا و طالبات کو اپنی اولاد کی طرح سنبھالیں اور ان کے لیے اسی احتیاط کا مظاہرہ کریں جو اپنے ہی بچوں کے لیے کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا: آگ لگنے کے اس واقعے سے پتہ چلا کے ہمارے سکول غیرمعیاری ہیں اور انہیں محفوظ بنانے کے لیے مزید منصوبہ بندی اور باریک بینی کی ضرورت ہے۔

وزیر تعلیم مسالک و قومیتوں کو ساتھ رکھے
بات آگے بڑھاتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے وزیر تعلیم کی زاہدان آمد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: وزیر تعلیم سے درخواست ہے صوبہ سیستان بلوچستان کا خاص خیال رکھے اور تمام مسالک و قومیتوں کے لائق افراد کو اکٹھے کرے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: کسی بھی معاشرے کی ترقی کی بنیاد تعلیم ہی پر ہے۔ محکمہ تعلیم سمیت تمام ادارے جو حکومت اور ریاست کی نمائندگی کررہے ہیں، اس وقت کامیاب ہوجائیں گے جب ان کا رویہ لسانی و مسلکی اختلافات سے بالاتر ہو اور ان کی نگاہیں وسیع ہوں۔
انہوں نے مزید کہا: تمام ادارے پوری قوم کے ہر فرد کو ایرانی سمجھیں اور یہ مت بھولیں کہ ہماری نسبت ایک ہی دین اور وطن سے ہے۔ اس بھائی چارے کا عملی مظاہرہ ادارات اور سرکاری محکموں میں ہونا چاہیے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: وزارت تعلیم سمیت تمام اداروں کے ذمہ داران سے میری درخواست ہے کہ اگر تم واقعی خدا اور خلقِ خدا کی رضامندی حاصل کرنا چاہتے ہواپنی نگاہیں وسیع کرو اور ذمہ داریاں تقسیم کرتے ہوئے سب کو دیکھو۔
انہوں نے مزید کہا: محکموں میں اعلی عہدوں کی تقسیم لسانیت اور مسلک کی بنیاد پر نہیں ہونی چاہیے۔ کسی بھی مسلک یا لسانی برادری کو دیگر برادریوں پر برتری حاصل نہیں ہے۔آئین کے مطابق بھی میرٹ ہی کی بنیاد پر عہدوں کو تقسیم کرنی چاہیے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں