6 ماہ کیلیے جنگ بندی کریں، امریکا، پہلے قیدی چھوڑیں، طالبان

6 ماہ کیلیے جنگ بندی کریں، امریکا، پہلے قیدی چھوڑیں، طالبان

امریکا نے افغان طالبان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان میں امن کے قیام کیلیے طالبان آئندہ 6ماہ کیلیے جنگ بندی یقینی بنائیں اور آئندہ اتحادی حکومت کا فعال حصہ بنیں جبکہ طالبان نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکا بھی طالبان کے تمام گرفتار قیدیوں کو رہا کرے۔
ذرائع کے مطابق زلمے خلیل زاد نے مذاکرات کی پیش رفت پر افغان حکام کو آگاہ کردیا۔ ذرائع کے مطابق امریکی اور نیٹو فورسز کی افغانستان سے مرحلہ وار واپسی اور اس کے بعد افغانستان کے نظام حکومت اور سیکیورٹی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔ افغان وزارت خارجہ کے مطابق امریکا طالبان مذاکرات کرانا افغان امن عمل میں پاکستان کا عملی قدم ہے، پاکستانی تعاون فیصلہ کن اہمیت رکھتا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق افغان حکومتی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ امریکا نے افغان طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کیلیے آئندہ 6ماہ کیلیے جنگ بندی یقینی بنائی جائے اورآئندہ سال تشکیل پانے والی نئی حکومت کا بھی حصہ بنیں۔
طالبان نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکا بھی طالبان کے تمام گرفتار قیدیوں کو رہا کرے، طالبان کمانڈرز پر عائد کی جانے والی سفری پابندیوں کا خاتمہ کرے اور افغانستان سے اتحادی افواج کے انخلا کی حتمی ڈیڈ لائن دی جائے۔
ذرائع نے بتایا کہ طالبان سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور پاکستان کو خوش کرنے کیلیے مطالبات پر غور کر سکتے ہیں تاہم جنگ بندی کرنا ایک مشکل عمل ہو گا۔
طالبان نے بتایا کہ اگر یہ 3ممالک امریکا اور طالبان کے مابین معاہدہ کے ضامن بنیں تو طالبان جنگ بندی پر آمادہ ہو سکتے ہیں تاہم اس کیلیے یہ گارنٹی دینا ہو گی کہ آئندہ منتخب ہونے والی حکومت میں بھی طالبان کی جانب سے نامزد کیے جانے والے نمائندے مکمل اختیارات کے حامل ہوں گے۔
افغان صدر کے ترجمان کی طرف سے جاری ٹویٹر پیغام کے مطابق عبدالسلام رحیمی کی قیادت میں مذاکراتی ٹیم ابوظبی پہنچ گئی جو طالبان کے وفد کے ساتھ مذاکرات میں شرکت کرے گی اور فریقین کے درمیان براہ راست ملاقات کی راہ ہموار کرے گی۔ ابوظبی میں ہونے والے ان مذاکرات میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے نمائندے بھی شریک ہیں۔
غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق طالبان کی طرف سے افغان حکومتی ٹیم کے ساتھ مذاکرات کی تصدیق نہیں کی گئی۔
خبر ایجنسی کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے منگل کو اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ پاکستان نے ابوظبی میں امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے اہتمام میں معاونت کی ، قیام امن کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستان سے جو بھی بن پڑے گا وہ کریں گے، ہم دعا گو ہیں کہ امن بحال ہو اور بہادر افغان عوام پر تقریباً 3 دہائیوں سے پڑی آزمائش ختم ہو۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں