مولانا عبدالحمید:

امتیازی سلوک مسلم امہ کے اتحاد میں سب سے اہم رکاوٹ ہے

امتیازی سلوک مسلم امہ کے اتحاد میں سب سے اہم رکاوٹ ہے

زاہدان (سنی آن لائن) شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ’طلبائے عالم اسلام کے بین الاقوامی کانگریس برائے اتحاد‘ میں خطاب کرتے ہوئے ’انصاف‘، ’برداشت‘، ’باہمی احترام‘ اور ’امتیازی سلوک کے خاتمے‘ کو مسلمانوں میں اتحاد پیدا کرنے کی بہترین راہ قرار دی۔
اہل سنت ایران کی سب سے بااثر سماجی و سیاسی شخصیت نے سوموار تین دسمبر دوہزار اٹھارہ کو درجنوں ملکی و غیرملکی مہمانوں کی موجودی میں بات کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالی نے مسلمانوں کے باہمی اتحاد پر انہیں حکم سنایاہے۔ اتحاد بین المسلمین ایک شرعی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ترقی یافتہ قومیں تمام تر اختلافات کے باوجود اپنے مشترکہ مفادات کی خاطر اکٹھی ہوجاتی ہیں اور یونین بناتی ہیں۔ امریکا اور یورپ علیحدہ طورپر سپر پاور ہیں، لیکن مشترکہ مفادات انہیں ایک ہی میز پر لاتے ہیں۔ روس اور امریکا مشرق و مغرب کی دو طاقتیں سمجھی جاتی ہیں، لیکن وہ اپنے مشترکہ مفادات کی خاطر ساتھ بیٹھتی ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے زور دیتے ہوئے کہا: جب دنیا کی سامراجی طاقتیں اپنے ہی مفادات کی خاطر متحد ہوسکتی ہیں، مسلمان کیوں اسلام اور مسلمانوں کے مفادات کی خاطر متحد نہیں ہوسکتے؟! اگر مسلمان متحد ہوجائیں، یقیناًایک ناقابل شکست طاقت بن جائیں گے جن میں کوئی پھوٹ نہیں ڈال سکتا۔ اسلام اور مسلمانوں کے مفادات کو پیش نظر رکھ کر اتحاد کی راہ پر گامزن ہوجائیں۔
مسلمانوں کے باہمی اتحاد کے اسباب پر روشنی ڈالتے ہوئے صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: اتحاد کے حصول کے لیے ایک دوسرے کو برداشت کریں، تعصب و تنگ نظری کے ساتھ اتحاد ناممکن ہے۔ اختلافات کے بجائے مشترکہ عقائد اور امور پر زور دیں۔ مسالک و قومیتوں میں عدل و انصاف کا معاملہ کریں۔ سب کا احترام کریں۔ پھر اتحاد ممکن ہے۔ اتحاد کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ مختلف مسالک کے پیروکار اپنے مسلک سے دستبردار ہوکر ایک ہوجائیں؛ یہ ممکن بھی نہیں ہے۔ مقصد ایک دوسرے کا احترام اور مشترکہ مفادات کی خاطر جدوجہد کرنا ہے۔
اپنے خطاب کے آخر میں مولانا عبدالحمید نے بین الاقوامی کانگریس منعقد کرانے پر مسلم طلبہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا: اس کانگریس کے انعقاد سے معلوم ہوتاہے ہمارے طلبہ کو حالاتِ حاضرہ کی حساسیت کا اندازہ ہے اور وہ گفت و شنید کی فضا قائم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں