ایران: خراسان کے بزرگ عالم دین انتقال کرگئے

ایران: خراسان کے بزرگ عالم دین انتقال کرگئے

طبس مسینا (سنی آن لائن) ایران کے مشرقی صوبہ خراسان کے مایہ ناز عالم دین مولانا محمدحسن برفی انتقال کرگئے، انا للہ و انا الیہ راجعون۔
سنی آن لائن کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق، مولانا برفی منگل چھ نومبر کی شام کو صوبہ جنوبی خراسان کے شہر طبس مسینا میں اپنے گھر میں کچھ طلبہ کے ساتھ گفتگو کررہے تھے کہ ان کی حالت غیر ہوگئی اور چند لمحوں میں وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ ان کی عمر 83 برس تھی۔
مولانا محمدحسن برفی کا تعلق اہل سنت ایران کے ممتاز علمائے کرام میں ہوتا تھا۔ آپؒ نے دینی تعلیم پاکستان کے مایہ نماز علمائے کرام سے حاصل کی۔ ان کے اساتذہ میں شیخ الحدیث مولانا محمدیوسف بنوری، مولانا مفتی محمود، شیخ القرآن مولانا غلام اللہ خان اور مولانا مفتی رشید احمد لدھیانوی رحمہم اللہ کے اسمائے گرامی شامل ہیں۔
آپ علمی پختگی اور تبحر کے علاوہ عقائد اور معاشرتی مسائل کو بہادری کے ساتھ بیان کرنے کی وجہ سے معروف تھے۔
مولانا برفی طبس مسینا میں خطیب جمعہ اور جامعہ عربیہ علی بن ابیطالب کے صدر ومہتمم تھے۔
مولانا محمدحسن برفی کی نماز جنازہ بدھ کے روز شہر کی عیدگاہ میں شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید کی امامت میں ادا کی گئی جہاں عوام و خواص کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ آس پاس کے صوبوں کے علاوہ بعض صوبائی و ضلعی حکام نے بھی تشییع جنازہ میں شرکت کی۔

علما کا تعلق مخصوص فرقوں سے نہیں!
نماز جنازہ سے پہلے خطاب کرتے ہوئے خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: خیرخواہ علمائے کرام کا تعلق کسی مخصوص مسلک یا قوم سے نہیں ہوتاہے، وہ سب کی بھلائی چاہتے ہیں۔ ان کا وجود سب کے لیے خیر کا باعث ہے اور ان کی موت سب کے لیے مصیبت ہے۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: مولانا برفی ایک ربانی عالم دین تھے۔ آپ دنیا سے وابستہ نہیں تھے اور آخرت کی تیاری میں دن رات گزارتے تھے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: کسی بھی قوم کی ترقی کا راز دین اور علم میں ہے۔ سب سے بڑ ی نعمت دین، ایمان اور ہدایت ہے۔ علم شریعت اور ماڈرن سائنسز دونوں معاشرے کی ضرورتیں اور برکات ہیں۔
انہوں نے اپنے خطاب کے آخر میں صوبہ خراسان کے حکام کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کے سفر خراسان کو ممکن بنایا۔
یاد رہے کئی سالوں کے بعد یہ پہلی دفعہ ہے مولانا عبدالحمید تہران اور سیستان بلوچستان کے علاوہ کسی علاقے کا دورہ کرتے ہیں ۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں