برطانیہ میں مذہبی منافرت کے جرائم میں 40فیصد اضافہ

برطانیہ میں مذہبی منافرت کے جرائم میں 40فیصد اضافہ

برطانوی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق انگلینڈ اینڈ ویلز میں مذہبی منافرت پر مبنی جرائم میں 40فیصد اضافہ ہوا ہے جس میں سب سے زیادہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
وزارت داخلہ کے دفتر سے جاری سالانہ اعدادوشمار کے مطابق مذہبی منافرت کے 52 فیصد جرائم میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ جرائم کی شرح بھی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔
پولیس کے مطابق مذہبی منافرت کے 94ہزار 98واقعات رونما ہوئے جو اب تک اس طرح کے جرائم کی سب سے بڑی تعداد ہے اور گزشتہ سال کے مقابلے میں اس میں 17 فیصد ہوا ہے اور گزشتہ پانچ سال میں یہ شرح دگنی ہو چکی ہے۔
نفرت پر مبنی جرائم میں سے تین چوتھائی نسلی پرستی کی بنیاد پر کیے گئے جبکہ ان میں سے 9فیصد حملے جنسی بنیادوں پر کیے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہر طرح کے نفرت انگیز جرائم میں اضافہ ہوا ہے لیکن ہمارا ماننا ہے کہ اس کی ایک وجہ پولیس کے کام میں واضح بہتری ہے جس کے نتیجے میں یہ واقعات منظر عام پر آنا شروع ہوئے۔
تاہم 2016 میں بریگزٹ اور گزشتہ سال دہشت گرد حملوں کے بعد سے اس طرح کے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا کہ مذہبی منافرت کے حملوں میں مسلمانوں کے بعد برطانیہ میں سب سے زیادہ نشانہ یہودیوں کو بنایا گیا۔
رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد ہوم آفس نے اپنے بیان میں کہا کہ قانونی کمیشن منافرت پر مبنی جرائم کے موجودہ قانون کی افادیت کا جائزہ لے رہا ہے اور اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ جرائم کی روک تھام کے لیے مزید سزائیں قانون کا حصہ بنائی جانی چاہئیں یا نہیں۔
ہوم سیکریٹری ساجد جاوید نے کہا کہ ہم گھناؤنے رویے کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پرعزم ہیں کیونکہ منافرت پر مبنی جرائم اتحاد، برداشت اور باہمی احترام پر مبنی دیرینہ برطانوی اقدار کے خلاف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے نسل پرستی اور تعصب کی اصل جڑ کو پکڑنے کے لیے نیا منصوبہ بنایا جس کے تحت ان جرائم سے متاثرہ افراد کی مکمل مدد کرتے ہوئے ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لے کر آئیں گے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں