اسرائیل کی فلسطینیوں کو 8 روز میں گاؤں چھوڑنے کی دھمکی

اسرائیل کی فلسطینیوں کو 8 روز میں گاؤں چھوڑنے کی دھمکی

اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطین میں رہائشی علاقوں کو مسمار کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور اب مشہور گاؤں خان الاحمر کے رہائشیوں کو تحریری دھمکی دی گئی ہے کہ وہ 8 روز میں گاؤں خالی کردیں ورنہ جبراً یہ قدم اٹھایا جائے گا۔
حکومت نے یہ اعلان اسرائیلی سپریم کورٹ کی جانب سے علاقے کو مسمار کرنے کے خلاف درخواستیں مسترد ہونے کے بعد کیا ہے۔ اسرائیلی وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ ’ عدالتی حکم کے تحت خان الاحمر کے مکینوں کو ایک نوٹس جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ یکم اکتوبر تک یہاں موجود تمام تعمیرات اور مکان کو مسمار کرکے یہاں سے چلے جائیں۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر یہاں کے لوگ مزاحمت کریں گے تو حکومت ان کے گھروں کو خود گرائے گی۔
اس گاؤں میں صرف 180 افراد رہتے ہیں فلسطینی حکومت اور بین الاقوامی تنظیموں نے انہیں دربدر کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔ برطانیہ، فرانس، جرمنی اور اسپین نے اس ماہ کے اوائل میں خان الاحمر کو خالی کرانے پر اسرائیل کو فلسطینیوں کی جانب سے ردِ عمل پر خبردار کیا ہے اور اسے تنازع کے ’دوملکی حل‘ کے خلاف قرار دیا ہے۔
خان الاحمر کے رہائشیوں نے اس قدم کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ یہاں سے ہرگز نہیں جائیں گے۔
گاؤں کے ترجمان عید ابوخمیس نے کہا کہ کوئی بھی گاؤں نہیں چھوڑے گا اور اسرائیل ہمیں بزور طاقت ہی نکال سکے گا۔ 37 سالہ یوسف ابو دہوک نے کہا کہ چند روز قبل اسرائیلی فوجی یہاں آئے اور اسکول کے بچوں کے سامنے جدید اسلحہ لہراتے ہوئے انہیں خوف زدہ کیا۔
مقبوضہ بیت المقدس سے چند کلومیٹر دور خان الاحمر کا علاقہ دو مقبوضہ علاقوں کے درمیان واقع ہے جو مالے ادومن اور کفار ادومن کے نام سے مشہور ہے اب اسرائیل انہیں توسیع دینا چاہتا ہے۔ اس عمل سے مغربی کنارہ (ویسٹ بینک) عملی طور پر دو حصوں میں تقسیم ہوجائے گا۔
یہاں 40 خاندان آباد ہیں جن کی اکثریت خیموں میں رہتی ہے۔ خان الاحمر کو 1993ء میں اوسلو معاہدے کے تحت باقاعدہ سی ایریا کے تحت محفوظ علاقہ قرار دیا گیا تھا۔ قبل ازیں جولائی میں یہاں اسرائیلی بلڈوزروں نے کئی ٹینٹ ہٹا دیئے تھے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں