عالمی فوجداری عدالت نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی تحقیقات کا آغاز کردیا

عالمی فوجداری عدالت نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی تحقیقات کا آغاز کردیا

عالمی فوجداری عدالت نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی فوجداری عدالت نے روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم اور میانمار فوج کے جنگی جرائم کی ابتدائی تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ اس بات کا اعلان چیف پراسیکیوٹر فاتو بنسودہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کیا گیا۔
عالمی فوجداری عدالت کی چیف پراسیکیوٹر فاتو بنسودہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ابتدائی طور پر روہنگیا مسلمانوں کی ملک بدری کے دوران نسلی امتیاز کا سامنا کرنے سے متعلق شواہد جمع کیے جائیں گے جس کے بعد ابتدائی تحقیقات کی روشنی میں باقاعدہ تفتیش کا آغاز کیا جائے گا۔
فاتو بنسودہ نے اس حوالے سے ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا جس میں اُن کا کہنا تھا کہ روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے دوران بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئی ہیں۔ خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی، ہزاروں افراد کا قتل عام کیا گیا اور سیکڑوں دیہاتوں کو نذرِ آتش کر دیا گیا تھا۔ ان تمام معاملات کی تحقیقات کی جائے گی۔
چیف پراسیکیوٹر فاتو بنسودہ نے روہنگیا میں میانمار فوج اور حکومت کے مظالم کی تحقیقات کا آغاز عالمی فوجداری عدالت کے جج کی جانب سے ذمہ داری ملنے کے دو ہفتوں کے بعد کیا ہے۔
واضح رہے کہ میانمار عالمی فوجداری عدالت کے قیام سے متعلق ’معاہدہ روم‘ کا دستخط کنندہ نہیں ہے تاہم عالمی عدالت کا موقف ہے کہ روہنگیا مسلمانوں نے سرحد عبور کر کے بنگلہ دیش میں پناہ لی اور تاریک وطن عالمی عدالت کا حصہ ہے، اس لیے یہ عالمی عدالت کے دائرہ اختیار میں ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں